• Tue. Jul 1st, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

نئی قومی نظام ادائیگی حکمت عملی پر اسٹیٹ بینک کی متعلقہ فریقوں سے مشاورت

Oct 6, 2019

کراچی(غلام مصطفے عزیز) بینک دولت پاکستان نے عالمی بینک کی شراکت سے ڈجیٹل پیمنٹس ریفارمز کے عنوان سے ہفتہ کو ورکشاپ کا اہتمام کیا۔ ورکشاپ کا مقصد مسودہ قومی نظام ادائیگی، حکمت عملی سے آگاہ کرنا اور اس کے نفاذ میں شریک اہم متعلقہ فریقوں کی رائے لینا تھا۔ ورکشاپ میں پی ٹی اے، نادرا، ایس ای سی پی، ایف بی آر، وزیر اعظم کے دفتر کے اسٹریٹجک ریفارمز اینڈ امپلی منٹیشن یونٹ، بینکوں، ٹیلکوز، الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز (ای ایم آئیز)، پی ایس اوز، پی ایس پیز اور فن ٹیکس کے سینئر حکام نے شرکت کی۔گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے ورکشاپ کی قیادت کی جبکہ چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) عامر عظیم باجوہ اور عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر الینگو پیچا موتھو بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے ان مسائل کو اجاگر کیا جو طویل عرصے سے حل طلب ہیں اور جن پر تمام متعلقہ فریقوں کی توجہ مطلوب ہے۔ گورنر نے معیشت کے تمام فوائد کے حصول کے لیے ادائیگیوں کی جلد ڈجیٹائزیشن کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ نقد کو ابھی تک ہماری معمول اور روزمرہ کی ادائیگیوں کی سرگرمیوں میں ترجیح حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نقد پر اتنے زیادہ انحصار اور ڈجیٹل چینلز کو استعمال کرنے کی محدود صلاحیت سے معاشی کارکردگی کم ہوجاتی ہے اور مالی و معاشی ترقی میں اور معیشت کی دستاویزیت کے ہدف کے حصول میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ ان مسائل کے حل کے لیے انہوں نے ملک میں ایک جدید اور مضبوط نظام ادائیگی کی تشکیل کی اہمیت پر زور دیا جو عوام الناس کو سستی اور آسانی سے دستیاب ڈجیٹل مالی خدمات فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسٹیٹ بینک کا ایک اہم دور رس ہدف ہے۔ گورنر باقر نے ملک میں قومی نظام ادائیگی حکمت عملی کو بھرپور طور پر اختیار کرنے اور اس پر عملدرآمد کے لیے قائدانہ کردار ادا کرنے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کے منصوبوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انٹر آپریبلٹی ڈجیٹائزیشن کے اہداف کے جلد حصول کے لیے کلید کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے شرکاء کو یہ بھی بتایا کہ رقوم کی فوری منتقلی کو آسان بنانے کے لیے ایک نیا تیز تر پیمنٹ گیٹ وے اگلے سال شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے حکومتی ادائیگیوں اور وصولیوں اور مرچنٹ پیمنٹس کو ملک میں ادائیگیوں کی ڈجیٹائزیشن تیز کرنے کے لیے کلیدی عناصر قرار دیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلند لاگت خصوصاً ادائیگی کے شعبے میں انٹرچینج کی فیس کم کرنے کی ضرورت ہے اور ملک میں ڈجیٹل ایکسس پوائنٹس میں اضافے کے لیے تمام متعلقہ فریقوں کو مل جل کر کام کرنا ہوگا۔ اجلاس میں شریک متعلقہ فریقوں نے نظام ادائیگی کی ڈجیٹائزیشن کی رفتار بڑھانے کے لیے قابل قدر تجاویز پیش کیں۔ بحث کے نتیجے میں گروپ کے لیے کئی آئندہ اقدامات کا تعین ہوا۔ اجلاس کے اختتام پر گورنر باقر نے ٹھوس اور مخصوص تجاویز پر، جن سے قومی نظام ادائیگی حکمت کی ترقی اور نفاذ کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی، شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔