• Wed. Jul 2nd, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

کیا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ صحافی کو چھوڑ کر آپ کے موکل کیخلاف کارروائی کی جائے؟، رانا شمیم توہین عدالت کیس میں جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس

Jan 7, 2022

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق چیف جج گلگت بلتستان کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت رانا شمیم کے وکیل نے کہا کہ انصار عباسی نے ہمیشہ عوام تک سچ پہنچانے کی کوشش کی جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نےریمارکس دیے کہ کیا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ صحافی کو چھوڑ کر آپ کے موکل کیخلاف کارروائی کی جائے ؟۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق چیف جج رانا شمیم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ، عدالتی معاون ریما عمر نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز نے بہت الزامات لگائے جو میڈیا نے رپورٹ کئے ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کیا پھر یہ بیان درست ہے جو سزا معطل کی تھی وہ بنچ کسی کے کہنےپر بنا ، کیا آپ شک کر رہی ہیں کہ اس کورٹ کے بنچز کسی کے کہنے پر بنتے ہیں ؟۔
عدالتی معاون ریما عمر نے کہا کہ بالکل نہیں ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ یہاں سیاسی معاملہ نہ اٹھائیں ، شوکت عزیز صدیقی کا معاملہ زیر سماعت ہے ، یہاں زیر بحث نہ لائیں ، پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ اس عدالت کے جج تک کسی کو رسائی نہیں ، آپ عدالتی معاون ہیں ، پلیز اپنی نشست پر تشریف رکھیں ، رانا شمیم کے وکیل عبداللطیف آفریدی کو سن لیتے ہیں ۔

رانا شمیم کے وکیل لطیف آفریدی نے کہا کہ آج تو ہم چارج کیلئے تیا رہو کر آئے تھے ، انصاری عباسی کوبہت پہلے سے جانتا ہوں ،وہ عوام تک سچ پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس وقت لطیف آفریدی بطور عدالتی معاون دلائل دے رہے ہیں ، یہ کہنا چاہتے ہیں کہ صحافی کو چھوڑ دیں ، میرے کلائنٹ کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ چیف جسٹس کے ریمارکس پر کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ میرا پہلے دن سے موقف تھا کہ اس کیس میں رانا شمیم مرکزی ملزم ہیں