• Tue. Jul 1st, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

شنگہائی الیکٹرک نے تھرکول بلاک I میں کان کنی کا کام شروع کر دیا وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس

Oct 9, 2019

کراچی(غلام مصطفے عزیز ) چائنیز پاور کمپنی شنگہائی الیکٹرک نے اپنی مشینری تیار کی ہے اور تھرکول بلاک I میں کان کی ترقی اور کوئلے سے چلنے والا 1320 میگاواٹ کے پاور پلانٹ کی تنصیب کے لیے کان کنی کا کام شروع کیا ہے۔ منگل کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق یہ بات وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں بتائی گئی۔ اجلاس میں و زیر توانائی امتیاز شیخ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو قاضی شاہد پرویز، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری انرجی مصدق خان، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی، ایڈیشنل سیکریٹری وزیراعلی شہاب قمر و دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ معلوم کرنے پر صوبائی وزیر انرجی امتیاز شیخ نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ شنگہائی الیکٹرک نے نا صرف اپنی مشینری کو موبلائیزڈ کردیا ہے بلکہ اضافی بوجھ کو کم کرتے ہوئے سالانہ 7.8 ملین ٹن کوئلے کی پیداوار کے لیے کوئلے کی کان کنی کا کام بھی شروع کیا ہے۔ وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ پاور پلانٹ کی تنصیب اور کوئلے کی کان کنی کے باعث تقریبا 600 خاندان بے گھر ہوں گے جس پر وزیراعلی سندھ نے صوبائی وزیر انرجی امتیاز شیخ کو ہدایت کی کہ وہ چائنیز کمپنی سے کہیں کہ وہ متاثرہ خاندانوں کے لیے رہائشی کالونی تعمیر کرے۔ متاثرہ دیہاتوں کی کالونی میں اچھے گھر، پکی گلیاں، اسکول، پارک، مسجد، مندر، کھیل کا میدان اور چھوٹی مارکیٹ ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نئی آبادکاری وہ بچے جو کہ کبھی اسکول نہیں گئے ان کو بھی اسکول میں لائے گی۔ انہوں نے سنیری درس ولیج جوکہ ایس ای سی ایم سی نے بلاک I کے بے گھر ہونے والے افراد کے لیے تعمیر کیا تھا کی مثال پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ماڈل ولیج اسکول ہر طرح سے آراستہ ہے حتہ کہ خانہ بدوش خاندانوں نے بھی اپنے بچوں کو اسکول میں داخل کرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقی انقلاب ہے کہ جس کے لیے ہم نتائج حاصل کررہے ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ بلاک I کا دورہ کریں گے اور چائنیز کمپنی کے لوگوں سے ملاقات کریں گے اور وہ متاثرہ لوگوں سے بھی ملیں گے۔ انہوں نے بے گھر ہونے والے دیہاتیوں کو یقین دلایا کہ وہ یہاں پر ان کی دیکھ بھال کے لیے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے صوبائی وزیر انرجی امتیاز شیخ کی بطور چیئرمین سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی (ایس ای سی ایم سی) تعیناتی کی منظوری دی اور انہیں چیئرمین تھر فانڈیشن بھی تعینات کیا۔ صوبائی وزیر انرجی نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے صوبائی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ جھمپیر میں گرڈ اسٹیشن کی تعمیر کے لیے 100 ایکڑ زمین فراہم کرے تاکہ ونڈ کوریڈور سے بجلی پیدا کی جاسکے۔ سیکریٹری انرجی مصدق خان نے کہا کہ صوبائی حکومت نے دس کمپنیوں کو اپنے ونڈ انرجی پلانٹس نصب کرنے کے لائسنس دیئے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ کس طرح انکی بجلی کی ترسیل کی جائے لہذہ گرڈ اسٹیشن کی تنصیب نہایت ضروری ہے۔ وزیراعلی سندھ نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو قاضی شاہد پرویز کو ہدایت کی کہ وہ ڈی سی ٹھٹہ اور ڈی سی جامشورو سے گرڈ اسٹیشن کے لیے 100 ایکڑ زمین کی دستیابی کے حوالے سے رپورٹ منگوائیں۔ انہوں نے اصولی طور پر ا ین ٹی ڈی سی کو گرڈ اسٹیشن کے لیے 100 ایکڑ زمین کی فراہمی کی منظوری دے دی۔ ویسٹ انرجی کے حوالے سیصوبائی وزیر انرجی امتیاز شیخ نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ کویت کی کمپنی نے دھابیجی میں ویسٹ انرجی پراجیکٹ کی تنصیب کے لیے درخواست دی ہے۔ منصوبے کا پرپوزل وزیراعلی سندھ کو بھیج دیا گیا تھا جس کی انہوں نے منظوری دے دی تھی اب وہ نیپرا سے ٹیرف کے لیے اپلائی کررہے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کمپنی کو دھابیجی میں ویسٹ انرجی (پاور) پلانٹ کی تنصیب کے لیے زمین دی جائے گی۔ انہوں نے صوبائی وزیر انرجی کو ہدایت کی کہ وہ نیپرا میں ان کی درخواست کو دیکھیں تاکہ کراچی کے کچرے سے بجلی کی پیداوار کا خواب حقیقت بن سکے اور ہم نے تھر کے کوئلے سے بجلی پیدا کرکے شہید بے نظیر بھٹو کے خواب کو حقیقت کا روپ دیا ہے۔ گیسیفکیشن کے حوالے سے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی محکمہ انرجی کو ہدایت کی کہ وہ سوئی سدرن گئس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے ساتھ ری کنسائل کریں تاکہ وہ رہ جانے والے دیہاتوں کو گیس کی فراہمی کا کام کرسکیں جس کے لیے ان کی حکومت پہلے ہی ڈیمانڈ نوٹ ادا کرچکی ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ولیج گیسیفکیشن کے لیے 6.5 بلین روپے ادا کیے ہیں، 6.5 بلین روپے میں سے 1.5 بلین روپے ولیج گیسیفکیشن کے لیے ہیں جوکہ ابھی تک ایس ایس جی سی کے پاس مختلف اضلاع میں 58 دیہاتوں کو گیس کی فراہمی کے لیے پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے صوبائی وزیر انرجی کو ہدایت کی کہ وہ ایس ایس جی سی کے ساتھ اجلاس منعقد کریں اور گیس کی فراہمی کا کام شروع کریں۔ ایل بی پاور بلز کے بارے میں وزیراعلی سندھ نے صوبائی محکمہ خزانہ اور انرجی کو ہدایت کی کہ وہ ایک پلان ترتیب دیں تاکہ ڈی ایم سیز، کراچی کے ڈسٹرکٹ کانسل اور واٹر بورڈ کے بجلی کے بلز بروقت کلیئر ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے یہ نوٹس کیا ہے کہ وہ لوکل باڈیز کو بجلی کے بلوں کی ادائگی کے اجرا اور پھر ان کی یوٹیلٹی کمپنی، کے الیکٹرک کو ادائگی بہت زیادہ وقت صرف ہوتا ہے جس کی وجہ سے لیٹ پمنٹ کا جرمانہ عائد ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بجلی کے بلوں کے لیے ایک مالی ڈسیپلین چاہتے ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایک حکم کے تحت کے ایم سی کے مارچ 2019 تک کے 580 ملین روپے کے بجلی کے بلز صوبائی حکومت نے ادا کئے ہیں اور اپریل 2019 سے کے ایم سی کو اپنے بلز اپنے ذرائع سے ادا کرنا ہیں۔