کراچی، 3 فروری (غلام مصطفے عزیز)۔پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سیزن 7کی فرنچائزڈ کراچی کنگز کے سابق کپتان اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل رائونڈر عماد وسیم نے کہا ہے کہ سیزن 7 کے ابھی بہت میچز باقی ہیں، کراچی کنگز آئندہ کھیلے جانے والے میچز میں بہترکارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پی ایس ایل میں کم بیک کرے گی۔ انہوں نے ایک انٹرویومیں کہا کہ پاکستان سپر لیگ 7 میں کراچی کنگز کا مایوس کن آغاز ہے اور کنگز تین میچز ہار چکی ہے، جیسا آغاز چاہتے تھے وہ نہیں ملا لیکن اب جو ہوا اس پر کچھ نہیں کرسکتے،کھلاڑی مایوس ضرور ہیں لیکن ٹیم کا ماحول اچھا ہے، ابھی 7 میچز باقی ہیں، ضروری ہے کہ سب ایک دوسرے کو بیک کریں اور اگلے میچز میں بہتر کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کی بہتری میں اہم کردار ادا کرنے والا پی ایس ایل ٹورنامنٹ پاکستان کا نمبر ون برانڈ بن چکا ہے اور پوری دنیا میں اس کے مداح موجود ہیں، اس میں کھیلنا ہمارے لیے فخر کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ نوجوان کرکٹرز کیلئے نامور کرکٹرز کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرنا بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ پی ایس ایل میں شامل ایمرجنگ کرکٹرز کو یہاں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ 33 سالہ آل رائونڈرعماد وسیم نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ میں نوجوان کھلاڑیوں کے پاس موقع ہے کہ وہ صلاحیتوں میں نکھار کے ساتھ ذہنی پختگی بھی حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایک اچھی کارکردگی ٹیم میں توانائی ڈال سکتی ہے، پچھلے پی ایس ایل سیزن میں ملتان پہلے مرحلے میں ہار رہا تھا لیکن دوسرے مرحلے میں جیتنا شروع کردیا اور پھر چیمپئن بھی بن گیا ۔ انہوں نے کہا کہ تین ناکامیوں کو اگر ذہن پر سوار کرلیا تو آنے والے میچز میں اور غلطیاں کردیں گے، اگلے میچز میں رزلٹ جیسا بھی ہو، ہم گرائونڈ میں بھرپور لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل میں اس سے قبل بھی ٹیموں نے کم بیک کیا ہے جس سے ہمیں اعتماد ملتا ہے کہ ٹورنامنٹ میں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ عماد وسیم نے کہا کہ وہ یہ نہیں سوچتے کہ اتنے رنز بنائیں یا اتنی وکٹیں لیں، ان کی نظریں صرف اور صرف ٹیم کیلئے ایسا کردار ادا کرنے پر ہیں جس سے جیت حاصل کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش یہی ہے کہ کراچی کنگز کیلئے کارآمد رہیں، بولنگ میں مختلف ورائٹی تیار کی ہیں اور اس کے حوالے سے مزید سیکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کراچی کنگز نے 2020 میں عماد وسیم کی قیادت میں پاکستان سپر لیگ کی ٹرافی جیتی تاہم اس سال عماد کی جگہ بابر اعظم ٹیم کی قیادت کررہے ہیں۔ عماد نے کہا کہ ان کی بابر اعظم سے بہت اچھی ہم آہنگی ہے، دونوں نے ساتھ ڈیبیو کیا تھا اور ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں، کراچی کنگز ہو یا پاکستان ٹیم بابر اعظم کو وہ مشورے دیتے ہیں اور بابر ان کے مشوروں کا احترام کرتے ہیں۔ عماد وسیم نے فینز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں فینز سے یہ کہوں گا کہ اس وقت ہمیں سپورٹ کی بہت ضرورت ہے، ہارنا کوئی بھی نہیں چاہتا، ہم سو فیصد دینے کی کوشش کرتے ہیں مگر کبھی کبھار رزلٹ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہوتے، کچھ صورتحال ہمارے حق میں نہیں رہی تھی، مگر ہم ہمت نہیں ہاریں گے ، ہم نے ہمیشہ کراچی کو خوشی دینے کی کوشش کی، اس بار بھی کوشش کریں گے، فینز ہم پر بھروسہ رکھیں، پلیئرز بھرپور انداز میں پریکٹس کررہے ہیں، جان لگارہے ہیں، ٹورنامنٹ میں ضرور واپس آئیں گے۔ پاکستان ٹیم کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے عماد وسیم نے کہا کہ تمام پلیئرز اور مینجمنٹ ایک دوسرے کو بیک کرتے ہیں اور حوصلہ دیتے ہیں جس سے ٹیم کا ماحول بہت زبردست بناہوا ہے۔عماد وسیم نے مزید کہا کہ مجھے کوئی شک نہیں کہ اگر ٹیم یونہی کھیلتی رہی تو ہم آسٹریلیا میں ہونیوالے ورلڈ کپ میں بھی بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے، ٹیم پازیٹیو ہے، بابر جس طرح ٹیم کو لیڈ کررہے ہیں، وہ اپنی بیٹنگ کے ساتھ کپتانی میں بھی پختگی کا مظاہرہ کررہے ہیں جو اچھی بات ہے۔ایک سوال پر قومی ٹیم کے آل رائونڈر نے کہا کہ 2021 میں ان کا سب سے یادگار میچ بھارت کیخلاف ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا میچ تھا، اس کے علاوہ سال میں کوئی اور یادگار میچ ہو ہی نہیں سکتا۔عماد وسیم نے کہا کہ ورلڈ کپ میں کارکردگی کا کردیڈیٹ ثقلین مشتاق کو بھی جاتا ہے، انہوں نے ٹیم کو بہت زبردست انداز میں بوسٹ کیا تھا جس سے ہر کسی کے حوصلے بلند ہوئے تھے، اگر ثقلین بھائی نہیں ہوتے تو صورتحال مختلف ہوسکتی تھی جبکہ بابر نے بھی شاندار کپتانی کی تھی۔