نیویارک (نمائندہ خصوصی) رواں ہفتے امریکہ میں دوران پرواز 35 ہزار فٹ کی بلندی پر ایک پاکستانی امریکن ماہر امراضِ قلب ڈاکٹر کاشف ندیم چوہدری نے دوران پرواز ایک بیس سالہ لڑکی، جس کے دل کی دھڑکن مکمل طور پر بند ہو گئی تھی، اسے بروقت “سی پی آر” کر کے اس کی جان بچا لی. ڈاکٹر کاشف ندیم چوہدری نے یہ کہانی اپنے ٹویئٹراکاؤنٹ پر شئیر کی ہے. ڈاکٹر کاشف امریکی ریاست پنسلوانیا میں یونیورسٹی آف پٹسبرگ میڈیکل سنٹر (UPMC) ولیمز پورٹ میں ڈائریکٹر آف کارڈیک الیکٹروسائیکالوجی ہیں.
ڈاکٹر کاشف نے اس واقعہ کو “35 ہزار فٹ کی بلندی پر دل کا دورہ” کا عنوان دیتے ہوئے لکھا ہے کہ”گزشتہ دنوں دن فینکس جانے والی ہماری پرواز میں، ایک 20 سالہ نوجوان لڑکی کو دل کا دورہ پڑا. جہاز میں موجود مسافروں کی جانب سے خوف و ہراس اور چیخوں کے بعد فوری طور پر طبی ایمرجنسی کا اعلان کر دیا گیا. میں اضطراب کی کیفیت میں مریض کی سیٹ کی طرف بھاگا. جا کر دیکھا، تو وہ اپنی سیٹ بے حس و حرکت، ایک جانب گری ہوئی تھی. اور اس کی آنکھیں پیچھے کی جانب دھنسی ہوئی تھیں.
ڈاکٹر کاشف کا کہنا ہے کہ “انہوں نے اس کی گردن پر دل سے دماغ کو خون سپلائی کرنے والی “کیروٹیڈ شریان” اس کی کلائی سے “ریڈیل پلس” چیک کیں. مگر وہاں کچھ بھی مثبت نہیں تھا. ہم اسے فوری طور پر “ایسل سیٹ” پر لے گئے اور میں نے فوری طور پر اس کا “سی پی آر” کرنا شروع کر دیا. ہم نے فوری طور پر ایک ٹیم بنائی. میری ڈاکٹر اہلیہ نائیلہ سحرین اور جہاز میں موجود ایک اور ماہر امراض قلب نے جلدی سے کاموں کو آپس میں تقسیم کر لیا.
جب میں CPR کر رہا تھا تو دوسرے ماہر امراض قلب نے طیارے کی ابتدائی طبی امدادی کٹ سے (اےای ڈی) حاصل کی، اور اسے مریض پر اپلائی کرنا شروع کر دیا. جبکہ نائیلہ نے مریضہ کے ساتھ سفر کرنے والے اس کے دوستوں سے اس کی ہسٹری اور دیگر معلومات اکھٹی کیں.
ڈیڑھ منٹ کے سی پی آر کے بعد مریضہ کی پلس واپس آنی شروع ہو گئی. اور اس میں ہوش میں آنے کے آثار دکھائی دینے لگے. ٹھیک دس منٹ کے بعد وہ سہارے کے ساتھ اٹھ کر بیٹھنے کے قابل ہو گئی، اور ہم اسے واپس اس کی سیٹ پر لے آئے. ہماری شئیر کی جانے والی مشترکہ تشخیص کے بعد پرواز کو قریبی ایئر پورٹ پر اتار لیا گیا. پرواز کے بروقت اتارے جانے کے بعد وہ بہتر دکھائی دے رہی تھی.ایمرجنسی میڈیکل سروسز ٹیم نے اس کی ابتدائی ای کے جی کی، جو کہ تسلی بخش آئی.
ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہماری کاوش کا مثبت اور اچھا نتیجہ نکلا. اس دوران دوسرے میڈیکل پروفیشنلز، جنھوں نے مدد کی اور فلائٹ کریو ممبرز کی اسسٹنٹ کے لیے بھی میں ان کا شکرگزار ہوں. ڈاکٹر کاشف ندیم چوہدری کا کہنا ہے کہ اس کہانی کو شئیر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جو ایمرجینسی حالات میں ہم نے کیا اور ایک شخص کی جان بچائی. آپ بھی کسی مریض کا سی پی آر (کارڈیو پلمنیری ریسکؤسئٹیشن) کر کے اس کی جان بچا سکتے ہیں.
کارڈیک اریسٹ” یعنی دل کے دورے یا ہارٹ فیل ہو جانے کی صورت میں وقت کی بڑی اہمیت ہوتی ہے. بروقت اور مؤثر طریقے سے کیا گیا سی پی آر زندگی اور موت کے درمیان فرق ڈالتا ہے. انہوں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ”برائے مہربانی!سبھی” سی پی آر” کرنا سیکھیں. آپ کسی دن ممکنہ طور پر کسی کی جان بچانے کی پوزیشن میں ہو سکتے ہیں، اور وہ ممکنہ طور پر آپ کا کوئی پیارا بھی ہو سکتا ہے”.