• Mon. Jun 30th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

ایشیاء کے دیگر ممالک کی طرح بریسٹ کینسر کی شرح پاکستان میں بھی کافی زیادہ ہے

Oct 30, 2019

کراچی(غلام مصطفے عزیز )گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سید رضا باقر نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایشیاء کے دیگر ممالک کی طرح بریسٹ کینسر کی شرح پاکستان میں بھی کافی زیادہ ہے، پاکستان میں کینسر کی سب سے عام قسم بریسٹ کینسر ہے اور اس کے پھیلاو کی شرح ایک اندازے کے مطابق تقریبا 40 فیصد ہے، تسلی بخش بات یہ ہے کہ اگر ابتدائی مرحلے میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ہو جائے تو جان بچنے کے امکانات 90 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔ بریسٹ کینسرسے متعلق پیر کو منعقدہ آگاہی پروگرام میں انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم سب یہاں ایک اہم اور نیک مقصد کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ بریسٹ کینسرکے بارے میں آگاہی پھیلانا ایک مثبت سرگرمی ہے اور یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اس میں بھرپور کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بے حد افسوس ناک ہوگا کہ پاکستان کی خواتین محض اس بناء پر بریسٹ کینسر میں مبتلا ہو جائیں کہ انہیں اس موذی مرض سے آگاہی نہیں تھی، کسی بھی مشکل یا مسئلے پر قابو پانے کا سب سے پہلا مرحلہ یہ ہوتا ہے کہ اس مسئلے سے آگاہی بڑھائی جائے، جو بھی ادارہ بریسٹ کینسر کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے وہ ہماری تائید اور تعاون کا حقدار ہے اور ایسے تمام اداروں کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے تاکہ ابتدا ہی میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ہو جائے اور اس کی روک تھام کے حوالے سے آگاہی بڑھائی جائے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ یہاں میں اسٹیٹ بینک کی ان کوششوں کا ذکر کرنا چاہوں گا جو وہ اِس آگاہی کو بڑھانے کے لیے کر رہا ہے، ہر سال اکتوبر کے مہینے میں بریسٹ کینسر کے حوالے سے آگاہی لیکچرز کے لیے اسٹیٹ بینک معروف اسپتالوں کا تعاون حاصل کرتا ہے جن میں آغا خان یونیورسٹی اسپتال، شوکت خانم اسپتال اور لیاقت نیشنل اسپتال شامل ہیں۔ یہ سلسلہ کئی سال سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مرض سے بچائو کے لیے آگاہی بڑھانے کی اہمیت اجاگر کرنے کی خاطر پِنک ربن پاکستان (Pink Ribbon Pakistan) گذشتہ 15 سال سے جو کوششیں کر رہا ہے وہ اطمینان بخش اور قابلِ تعریف ہیں، خاص طور پر پِنک الیومنیشن (Pink Illuminations) کا اقدام جو 2012ء سے منعقد کیا جا رہا ہے، یہ الیومنیشن اس مسئلے پر لوگوں کی توجہ مبذول کرانے میں ایک موثر کردار ادا کر رہی ہیں۔ ان سرگرمیوں سے یقینا بڑے پیمانے پر آگاہی پھیلتی ہے اور علاج تک رسائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ سید رضا باقر نے کہا کہ یہ بات قابلِ تعریف ہے کہ سرکاری شعبہ بھی الیومنیشن اور آگاہی کی سرگرمیوں کے ذریعے پِنک ربن سے تعاون کر رہا ہے۔ نجی شعبے کو بھی چاہیے کہ اپنی کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلٹی (سی ایس آر) کے پروگراموں کے ذریعے پِنک ربن جیسے اداروں کے ساتھ تعاون کرے جو اس مرض میں مبتلا لوگوں کی زندگی بچانے کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو چاہیے کہ بریسٹ کینسر کے مسئلے کا خاتمہ کرنے کے لیے آپس میں اشتراک کریں۔ ہمارا آپس کا تعاون ہمیں اس مہم میں بڑی کامیابیاں دلا سکتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم ایک دوسرے کی مدد کے ذریعے اس مرض پر قابو پا سکتے ہیں۔