• Tue. Jul 1st, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

سائنس اور ٹیکنالوجی کے بجٹ میں 600 فیصد اضافہ کیا گیا ہے

Nov 6, 2019

کراچی(غلام مصطفے عزیز)وفاقی وزیر برائے برائے سائنس اور ٹیکنالوجی فواد حسین چوہدری نے کہا ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے بجٹ میںچھ 100 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، پاکستان میں لیتھیم بیٹری کی صنعتکاری کا آغاز بہت جلد ہوگا، کراچی سے پانی کی قلت کا مسئلہ آئندہ سولہ مہینوں میں حل ہوجائے گا، جمعیت علماء اسلام فضل الرحمن گروپ کے دھرنے سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر عدم توجہ کا شکار ہوا ہے، سائینس کے طالب علم سماجی مفکرین کے نظریات کے مطالعہ کے بغیر زندگی کی سائینس کو نہیں سمجھ سکتے۔ یہ بات انہوں نے پیر کو ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیور میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی) جامعہ کراچی کے زیرِ اہتمام بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم(آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی میں منعقدہ مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ کے موضوع پر4 روزہ ساتواں بین الاقوامی سمپوزیم کم ٹریننگ کورس (4 تا 7 نومبر) کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس سمپوزیم میں35 ممالک کے 100سے زائد سائنسدان اور محققیں شرکت کررہے ہیں جبکہ پاکستان سے 600 سے زیادہ سائنسدان شرکت کررہے ہیں۔ تقریب سے شیخ الجامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودعراقی، وزیر اعظم کی نیشنل ٹاسک فورس برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمن، ڈاکٹر پنجوانی میموریل ٹرسٹ کی چیئرپرسن محترمہ نادرہ پنجوانی، حسین ابراہیم جمال فاونڈیشن کے سربراہ عزیز جمال، بین الاقوامی مرکز کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری، فرانسیسی اسکالر پروفیسر ڈاکٹر جارج میسیوٹ، یونانی سائینسدان پروفیسر ڈاکٹرآئیونیس جیروتھن سیس، جرمنی کے سائینسدان پروفیسر ڈاکٹربرٹرم فلیمیگ و دیگرسمیت سمپوزیم کی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر عصمت سلیم نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ سائنس اور بلخصوص اسکول و کالج کی سطح پر تعلیم حکومت کی اولین ترجیحات میں ہیں، سائنس اور ٹیکنالوجی کے بجٹ میں 600 فیصد اضافہ حکومتی ترجیحات کی دلیل ہے، وزارتِ سائنس کے تحت 15 بہترین قومی تحقیقی اداروں کے درمیان مستحکم ربط و مطابقت پیدا کیا جارہا ہے۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دھرنے سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر دب گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف نے سب سے پہلے عدالتوں اور کمیشنوں کے سامنے قومی سیاسی مسائل کو رکھا تھا اس کے بعد دھرنے کا آغاز کیا۔ انہوں نے غیرملکی سائنسدانوں کو بین الاقومی سمپوزیم میں خوش آمدید کہتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ سمپوزیم یقیناً مقرہ اہدافات کو حاصل کرے گا۔ شیخ الجامعہ کراچی نے کہا ملک میں نوآموذ سائنسدانوں کی مناسب تربیت وقت کی اہم ضرورت ہے، چار روزہ سمپوزیم نوجوان محقیقین کو مالیکیول کی سطح پر امراض کی تحقیق کی طرف متوجہ کریگا اور ملکی و غیر ملکی محقیقین کے درمیان تعلق پیدا قائم کریگا۔ پروفیسر عطا الرحمن نے کہا سائنس ممالک کے درمیان خلیج کو کم کرتی ہے، یہ کانفرنس مختلف اقوام کے درمیان خصوصی تعلقات کو جنم دیتی ہے۔ انہوں نے کہا حکومت نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے دو بلین روپے مختص کیے ہیں، اس کے برعکس 27 میگا پروجیکٹس ملک میں تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے شروع کیے گئے ہیں۔ پروفیسر اقبال چوہدری نے کہا کہ بین الاقوامی مرکز ترقی پذیر ممالک میں اعلیٰ ریسرچ اسٹیبلیشمنٹ ہے۔ یہاں کے لائق طالب علم، انسانی صلاحیت اور انفرااسٹریکچر دراصل اس تحقیقی مرکز کی اساس ہیں۔ نادرہ پنجوانی نے سمپوزیم کے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر پنجوانی سینٹر میں متعدد سائینسی و تحقیقی پروگرام چل رہے ہیں جس کے تحت بالخصوص ان امراض پر تحقیق بھی شامل ہے جو پاکستان میں پائی جانے والی عام بیماریوں سے متعلق ہیں، یہاں پر 150 طالب علم ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام میں رجسٹرڈ ہیں۔ عزیز جمال نے کہا کہ اس طرح کے عالمی سمپوزیم انہتائی اہم ہوتے ہیں جو دراصل پاکستانی سائنسدانوں کو بین الاقوامی سائینس اور کمیونٹی سے منسلک کرتے ہیں۔ آخر میں ڈاکٹر عصمت سلیم نے کلماتِ تشکر ادا کیے۔