ویانا(مانیٹرنگ ڈیسک) ہیبزبرگ سلطنت یورپ کی عظیم الشان سلطنتوں میں سے ایک تھی۔ آج کے ممالک آسٹریا، کنگڈم آف بوہیمیا، ہنگری، کروشیا، سپین، پرتگال، میکسیکو، بوسنیا اور ہرزیگووینا اس سلطنت کا حصہ تھے۔ یہ سلطنت 1438ءمیں قائم ہوئی اور 1740ءتک باقی رہی۔ 1740ءمیں اس شاہی خاندان کے آخری مرد کی موت واقع ہوگئی ، جس سے شاہی خاندان کے مردوں کی طرف سے نسل کا خاتمہ ہو گیا۔ اس سلطنت کی آخری حکمران ملکہ ماریا تھریسا تھیں۔ اس شاہی خاندان نے سلطنت کے قیام کے بعد مسلسل 200سال تک خاندان کے اندر ہی شادیاں کیں جس سے وہ ایک ایسے عارضے کا شکار ہو گئے کہ ان کی اولاد میں شکلیں ہی بگاڑ کا شکار ہو گئی تھیں۔ وہ پے درپے خاندان میں شادیاں کرنے کے باعث جس بیماری کا شکار ہوئے اس بیماری کو اسی شاہی خاندان کے نام کی مناسبت سے ’ہیبزبرگ جا‘ (Habsburg Jaw)کا نام دے دیا گیا۔
میل آن لائن کے مطابق اس بیماری کی وجہ سے شاہی خاندان میں پیدا ہونے والے اکثر مردوخواتین کے چہرے لمبوترے اور عارض بے ڈھنگے ہو گئے تھے جس سے ان کی شکل بہت عجیب نظر آتی تھی۔ ماہرین جینیات اور سرجنز نے ایک بار پھر اس خاندان کے چہروں میں بگاڑ آ جانے کے معاملے پر تحقیق کی ہے اور نتائج میں تصدیق ہوئی ہے کہ ان میں یہ عارضہ دوسوسال تک خاندان میں شادیاں کرنے کے باعث لاحق ہوا۔ یونیورسٹی آف سین تیاگو ڈی کمپوسیٹالا کے پروفیسر ویلاس اور ان کے ساتھی تحقیق کاروں نے اس تحقیق میں شاہی خاندان کے 15افراد کے قدیم اور جدید پورٹریٹس لے کر ان کے چہروں پر تحقیق کی۔
سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ اسی عارضے کی وجہ سے شاہی خاندان میں افزائش نسل کی صلاحیت بھی بتدریج ختم ہوتی چلی گئی۔ یہ عارضہ شاہی خاندان کے لیے اس وقت تباہ کن ثابت ہوا جب چارلس دوئم آف سپین کوئی بھی وارث پیدا نہ کر سکے اور دنیا سے رخصت ہو گئے۔ اس کے بعد شہنشاہیت خاندان کی ایک دوسری شاخ کو منتقل ہو گئی تاہم اس میں بھی آخری بادشاہ چارلس ششم کے ہاں کوئی بیٹا پیدا نہ ہوا اور ان کی موت کے بعد تاج ان کی بیٹی ماریا تھریسا کے سر سجا دیا گیا۔اگلے چالیس سال تک ماریا تھریسا ملکہ رہیں اور آگے اس شاہی خاندان کی نسل شہزادیوں سے چلی جو آج بھی موجود ہے اور آج بھی ان کے چہروں میں یہ بگاڑ چلا آ رہا ہے۔
200 برس تک مسلسل خاندان میں شادی کرنے کی وجہ سے یورپ کا شاہی خاندان صحت کے کس مسئلے میں مبتلا ہوگیا؟ سائنسدان نے انتہائی حیران کن بات بتادی
