بغداد (نمائندہ خصوصی)امریکی سیکریٹری دفاع مارک ایسپر نے امریکی فوجوں کے عراق سے نکلنے کے حوالے سے گردش کرنے والے خط کی تردید کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکہ کا عراق سے اپنی افواج کے انخلاءکاابھی کوئی منصوبہ نہیں ہے ،امریکی فوج کا ایک مبینہ خط گردش کر رہاہے جس میں عراقی حکام کو ملک چھوڑنے کیلئے فوجوں کی تعیناتیوں سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے اور اسی حوالے سے امریکی سیکریٹری دفاع کا یہ موقف سامنے آیا ہے ۔
یاد رہے کہ امریکہ نے ڈرون حملے میں بغداد ایئر پورٹ پر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کر دیا تھا جو کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے خاص سمجھے جاتے تھے ۔امریکی سیکریٹر دفاع نے رپورٹرز کو گفتگو کے دوران بتایا کہ ” ابھی تک عراق سے انخلاءکا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیاہے اور نہ نکلنے کیلئے تیاری کرنے سے متعلق کوئی احکامات جاری کیے گئے ہیں ۔
امریکی سیکریٹر دفاع کا کہناتھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ وہ خط کیا ہے ، ہم یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں یہ کہاں سے آ رہاہے تاہم ابھی تک عراق سے نکلنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے ۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ عراق میں امریکہ کے لگ بھگ پانچ ہزار فوجی تعینات ہیں ۔
امریکی ملٹری کے افسر نے رپورٹرز کو بتایا کہ یہ خط ایک ناقص الفاظ پر مشتمل مسودہ دستاویز تھا جس کا مقصد امریکی افواج کی نقل حرکت میں اضافہ کرنا تھا ۔ملٹری جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک انخلاءکا کوئی فیصلہ نہیں ہواہے ۔
عرب نیوز کا کہناہے کہ اس خط میں عراقی وزارت دفاع مشترکہ آپریشنز بغداد کو مخاطب کیا گیاہے اور اس پر امریکی جنرل کے دستخط بھی ہیں ، کی خبر رساں ادارے رائٹرز نے عراقی ملٹر ی ذرائع کے حوالے سے تصدیق کی ہے ۔
امریکی سیکریٹر ی دفاع نے کہا کہ امریکہ اب بھی عراق میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر داعش کا قلع قمع کرنے پرعزم ہے ۔پیر کی شب بغداد کی فضاﺅں میں متعدد ہیلی کاپٹروں کو اڑتے ہوئے دیکھا گیا ، تاہم یہ فوری واضح نہیں ہو سکا ہے کہ یہ پیش رفت اس سے متعلق ہی ہے یا نہیں کیونکہ خط میں لکھا گیا تھا کہ اتحادی افواج انخلاءکیلئے ہیلی کاپٹروں کا استعمال کر سکتی ہیں ۔