• Tue. Jul 1st, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

پاکستان کی آٹو انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی

Feb 6, 2020

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کی آٹو انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی۔ ویب سائٹ ’پاک وہیلز‘ کے مطابق جولائی 2019ءمیں آٹوانڈسٹری کی سیلز میں لگ بھگ 50فیصد کمی واقع ہوئی جس کے بعد سے حالات اس قدر دگرگوں ہوئے کہ انڈسٹری تباہ ہونے کے قریب ہے اور مستقبل قریب میں بھی آٹو انڈسٹری کے لیے حالات معمول پر آتے نظر نہیں آ رہے۔ حکومت کی موجودہ پالیسیوں کی وجہ سے فروخت کی شرح آئندہ مہینوں میں مزید کم ہونے کا خدشہ ہے اور یہ صورتحال اس صنعت کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے جسے پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت نے حالیہ مہینوں میں کچھ ایسے اقدامات اٹھائے ہیں جو آٹو سیکٹر اور اس سے منسلک چھوٹی صنعتوں کے لیے بھیانک خواب ثابت ہو رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی گزشتہ حکومت نے آٹو ڈویلپمنٹ پالیسی متعارف کروائی تھی جس کے تحت ملک میں آنے والی نئی کمپنیوں کو کئی فائدے دیئے گئے تھے۔ اس سے ملک میں غیرملکی سرمایہ کار میں بہت زیادہ اضافہ ہواکیونکہ کئی یورپی اور کورین کمپنیوں نے گرین فیلڈ سٹیٹس لے کر یہاں اپنے پروڈکشن پلانٹ لگائے اور گاڑیاں یہاں اسمبل کرنی شروع کر دیں۔ موجودہ حکومت نے گاڑیوں پر بھاری ٹیکس اور ڈیوٹیز عائد کر دی ہیں جس کی وجہ سے گاڑیوں کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا اور نتیجتاً ان کی فروخت میں ہوشربا کمی واقع ہو گئی۔

آٹو سیکٹرز کی سیلز میں مزید کمی کی صورت میں سالانہ 225ارب روپے کا خسارہ ہو گا۔ یہی نہیں بلکہ انڈسٹری کے حالات خراب ہونے کے باعث 18لاکھ سے زائد لوگوں کی نوکریاں داﺅ پر لگی ہوئی ہیں۔ پاکستان آٹو موٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2019ءمیں پاک سوزوکی کی فروخت میں گزشتہ سال اسی عرصے کی نسبت 23فیصدکمی ہوئی۔ اس کی ہاتھوں ہاتھ فروخت ہونے والی کار ویگن آر کی فروخت میں 70فیصد کمی آئی۔ اس عرصے میں ہنڈا اٹلس کی فروخت میں 66فیصد اور ٹویوٹا انڈس کی فروخت میں 56فیصد کمی آئی۔