• Fri. Mar 29th, 2024

پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت شہر میں دلجمعی کے ساتھ کچرا اٹھانے اور سیوریج کے نظام کی بہتری اور مسائل کے تدارک کے لیے کام کررہی ہے۔ سید مراد علی شاہ

Aug 28, 2019

کراچی(غلام مصطفے عزیز)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت شہر میں دلجمعی کے ساتھ کچرا اٹھانے اور سیوریج کے نظام کی بہتری اور مسائل کے تدارک کے لیے کام کررہی ہے، باوجود اسکے کے ہمیں (پی پی پی) شہر میں لوکل (باڈیز) کا مینڈیٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شہر کے لوگوں نے ایم کیو ایم اور انکے پارٹنرز (پی ٹی آئی) کو مینڈیٹ دیا تھا جوکہ عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے جس طرح رنگ کے اندر ریسلر لڑتے ہیں اس طرح لڑرہے ہیں اس قسم کی سیاست جہاں کچرا اٹھانے کے لیے گندی زبان استعمال کی جارہی ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کراچی انڈسٹریل فورم (کے آئی ایف) کے ایک وفد جوکہ لاٹی کے صدر ضیاء بشیر، ایف بی اے ٹی آئی کے صدر خورشید احمد، سائیٹ کے صدر سلیم پاریکھ، بی کیو اے ٹی آئی کے صدر محمد الیاس و دیگر پر مشتمل تھا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر محنت سعید غنی، صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ، صوبائی وزیر صنعت اکرام دھاریجو، صوبائی مشیر مرتضیٰ وہاب، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، کمشنر کراچی افتخار شلوانی و دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے شہر کی ترقی پر خصوصی توجہ دی ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے فلائی اوور، انڈر پاسز تعمیر کیے ہیں اور سڑکیں، ڈرینیج سسٹم کے ساتھ دوبارہ تعمیر کیئے ہیں حالانکہ ایم کیو ایم کے دوست ہم پر یہ بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہیں کہ ہم نے اس شہر کو اونرشپ نہیں دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہاں پر پیدا ہوئے ہیں اور انہوں نے کراچی کو جتنی زیادہ اونرشپ دی ہے وہ اس سے پہلے کسی نے نہیں دی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ کے فور منصوبے کی تعمیر کے لیے سخت محنت کررہے ہیں مگر بعض فنی وجوہات کے باعث منصوبے میں تاخیر ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کے ٹیکنیکل پہلوؤں پر کام کررہے ہیں اور انھیں حل کریں گے تاکہ یہ منصوبہ حل ہوسکے۔ کے آئی ایف کے وفد نے شکایت کی کہ پانی کے چارجز میں 29 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جوکہ صنعتکاروں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ اس پر صوبائی وزیر محنت سعید غنی نے کہا کہ 2017 سے پانی کے چارجز میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق واٹر بورڈ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ہر سال 9 فیصد تک پانی کے چارجز میں اضافہ کرے۔وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ کو ہدایت کی کہ وہ کے آئی ایف کے وفد کے ساتھ اجلاس منعقد کریں اور انکے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت نئے صنعتی اسٹیٹ قائم کرنے اور موجودہ اسٹیٹ کے انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم انہیں زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کے خواہاں ہیں ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہر میں ڈی سیلینیشن پلانٹس قائم کیئے جائیں گے تاکہ پانی صنعتکاروں کو فراہم کیا جاسکے۔ جس پر صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ انہوں نے دبئی میں گزشتہ ہفتے ڈی سالنیشین کے ماہرین اور فرمز کے ساتھ متعدد اجلاس منعقد کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انکے دورے کا خالصتا مقصد ڈی سالنیشین فرم کو کراچی لانا تھا تاکہ اس شہر کے پانی کے گھریلو اور صنعتی مسائل حل ہوسکیں۔ کے آئی ایف کے وفد نے زیر زمین پانی پر چارجز کے اشو کو بھی اٹھایا اور وزیراعلیٰ سندھ سے اس حوالے سے فیصلہ واپس لینے کی درخواست کی۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبائی وزیر بلدیات انکے ساتھ اجلاس میں انکے تمام مسائل کا تدارک کریں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اتھارٹی کو فعال کیا ہے اور انہیں کچرا اٹھانے کے کام میں ضلعی انتظامیہ کے ساتھ شامل کیا ہے۔ وفد کی جانب سے توجہ دلانے پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ ضلعی انتظامیہ کو بھی شہر میں فیومیگیشن کرنے کے کام میں شامل کرنے جارہے ہیں۔
کے ڈبلیو ایس بی: وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کے ڈبلیو ایس بی ایک زائد عملہ بھرتی کرنے والا ادارہ ہے، لہٰذا یہ جو فنڈز حاصل کرتے ہیں وہ تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگی پر خرچ ہوجاتے ہیں۔ صوبائی حکومت ورلڈ بینک کے تعاون سے بورڈ کو ری اسٹرکچر کرنے جارہی ہے تاکہ یہ ایک بہتر فعال اور مؤثر ادارہ بن سکے۔ صنعتکاروں نے کہا کہ واٹر بورڈ کے پاس شہر میں 156 پمپنگ اسٹیشنز ہیں اور انہیں چاہیے کہ وہ وہاں میٹرز نصب کریں تاکہ وہ مناسب طریقے سے بلنگ کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کے ڈبلیو ایس بی کی ریکوریز اچھی نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ واٹر بورڈ اس وقت ایک بہترین ادارہ بن جائے گا جب ورلڈ بینک ری اسٹرکچرنگ کا منصوبہ شروع کرے گا۔ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ گزشتہ شدید بارشوں کے دوران واٹر بورڈ کی کارکردگی قابل تحسین رہی ہے۔ انہوں نے اچھا کام کیا ہے اور انہوں نے ایم ڈی واٹر بورڈ کو ہدایت کی کہ وہ شہر کے نکاسی کے نظام کو بہتر کریں۔ کے آئی ایف کے وفد نے وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے تعاون اور انکے مسائل کو حل کرنے پر انکا شکریہ ادا کیا۔