جمشید پور(ویب ڈیسک) بھارت میں درد زہ کے باعث ہسپتال آنے والی مسلمان خاتون پر کورونا وائرس پھیلانے کا الزام عائد کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے خاتون کا حمل ضائع ہوگیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست جھاڑکھنڈ کے علاقے جمشید پور میں 30 سالہ حاملہ رضوانہ خاتون درد زہ اور خون بہنے کی شکایت کے باعث ایم جی ایم اسپتال پہنچی جہاں انہیں پرچی بنوانے کے لیے مسلمان مریضوں کے لیے بنائی گئی قطار میں کھڑا کردیا گیا۔اس دوران خاتون کا خون فرش پر گر گیا جس پر ہسپتال انتظامیہ اور ہندو مریضوں نے ہنگامہ کھڑا کردیا اور خاتون سے خون صاف کرنے کو کہا کیوں کہ اس سے کورونا وائرس دیگر مریضوں میں لگنے کا خدشہ ہوسکتا تھا۔ خاتون کمزوری اور نقاہت کے باعث ایسا نہ کرسکیں تو جنونی ہندوؤں نے چپلوں سے مارا پیٹا۔
ذخیرہ اندوزوں کےخلاف آرڈیننس عوام کو مہنگائی سے بچانے کے وزیراعظم کے عزم کاواضح اظہارہے،ایسے عناصر کو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،فردوس عاشق اعوان
مشتعل ہجوم کے تشدد سے مسلمان خاتون کی طبیعت مزید بگڑ گئی اور ان کا حمل ضائع ہوگیا۔ متاثرہ خاتون نے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین کو شکایتی خط لکھا جس پر متعلقہ علاقے کے ڈی ایس پی کو انکوائری کرنے کا حکم دیا گیا تاہم اب تک کسی قسم کی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔