مورو۔
( رپورٹ:- سندھی الطاف سومرو ۔ رپورٹر: نیوز ٹائيم، مورو سندھ )
مورو میں سیپکو واپڈا کی نااہلی کی وجہ سے گیارہ ہزار وولٹیج کی تاریں دھماکے سے ٹوٹ کر زمین پر آگری جس کے نتیجے میں سبزی فروش غریب نوجوان گل حسن چوہان اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
لواحقین اور شہریوں کا نعش اٹھا کر پولیس تھانے کے آگے احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا۔
سیپکو ملازمین پر پرچہ درج کرنے کا مطالبہ۔
سیپکو ملازمین نے فوتی کے لواحقین کو پچاس ہزار نقد اور نوکری کا جھانسہ دے کر احتجاج ختم کروادیا۔
تفصیلات کے مطابق مورو شہر کے درس روڈ پر چوہان کالونی کے مقام پر واپڈا سیپکو ملازمین کی نااہلی اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے گیارہ ہزار وولٹیج کی زبون حالت تاریں دھماکے ٹوٹ گئی اور زمین پر گر گئی، جس کے نتیجے میں روزے دار سبزی فروش نوجوان گل حسن عرف ڈاڈو چوہان جھلس کر تڑپ تڑپ کر موقع پر جاں بحق ہوگیا جس کو تحصیل اسپتال مورو لایا گیا جہاں پر ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں نے نوجوان کے فوت ہونے تصدیق کی اور پورسٹ مارٹم کیا بعد میں نعش ورثاء کے حوالے گئی۔
ورثاء نے شہریوں، سیاسی، سماجی رہنمائوں، دوکانداروں، سول سوسائٹی اور علاقہ مکین کے ہمراہ محمد امین چوہان، ڈاکٹر غلام شبیر چوہان، شاہنواز علی بھٹی، عبدالقیوم چوہان، ارباب چوہان، انور اصغر کورائی، اکرم چانڈیو اور دیگر نے نعش اٹھا کر مورو پولیس تھانے کے آگے تپتی دھوپ میں احتجاجی مظاہرہ کر کے دھرنا دیا۔
بعد میں واپڈا سیپکو انجنیئر مورو مظفر کھاوڑ، ایس ڈی او سیپکو مورو جھنڈو خان جمالی نے تین گھنٹے بعد مظاہرین کے پاس پہنچ کر پچاس ہزار کیش اور سیپکو واپڈا میں نوکری کا جھانسہ دے کر مظاہرین کی آنکھوں میں دھول جھونک کر مظاہرین کو احتجاج ختم کرنے پر مجبور کیا۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گیارہ ہزار وولٹیج کی تاریں بہت کمزور ہوگئی تھی اور بہت مرتبہ سیپکو والوں نے ان تاروں کی جگاڑی مرمت کی تھی اور علاقہ مکینوں کی کافی مرتبہ شکایات پر بھی نئی تاریں نہیں لگائی گئی جس کی وجہ سے آج ایک غریب نوجوان گل حسن چوہان زندگی کی بازی ہار گیا۔
یاد رہے کہ مورو اور درس شہر میں کافی مقامات پر گیارہ ہزار وولٹیج کی تاریں بہت کمزور ہوچکی ہیں مگر واپڈا والے غیرقانونی لوڈشیڈنگ اور رشوت بٹورنے میں مصروف عمل رہتے ہیں اور یہاں کہ غریب لوگوں کے لئے کورونا وائرس سے بھی زیادہ خطرناک بنے ہوئے ہیں اور لوگوں کا جینا اجیرن بنا دیا ہے اور عید خرچی نا ملنے پر دس سے بارہ گھنٹے غیرقانونی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری کیا ہوا ہے۔
انجنیئر واپڈا مورو مظفر کھاوڑ کہتا ہے کہ میرا بھائی رخسار کھاوڑ ایس ایس پی ہے۔
ایس ڈی او واپڈا مورو جھنڈو خان جمالی بولتا ہے کہ میرا رشتیدار رفیق جمالی پی پی کا ایم این اے ہے ہمارا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا، سندھ میں پی پی کا راج چلتا ہے یہاں پی ٹی آئی والے کچھ نہیں کر سکتے، چاہے عمران خان خود چلا آئے۔
دوسری جانب مورو کے شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مورو کے سرپھری سیپکو انجنیئر مورو مظفر کھاوڑ، سیپکو ایس ڈی او مورو جھنڈو خان جمالی کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں نوکری سے برطرف کیا جائے۔