لاہور (نمائندہ خصوصی) زمبابوے کیخلاف سیریز کیلئے منتخب قومی سکواڈ میں شامل کھلاڑی ”بائیو ببل“ میں اکتاہٹ کا شکارہو گئے جنہیں سٹیڈیم اور ہوٹل روم میں ہی محدود رہنے سے ذہنی مسائل کا خدشہ ستانے لگا ہے، کھلاڑی باہر سے کھانا منگوا سکتے ہیں اور نہ ہی انہیں سوئمنگ پول جانے کی اجازت ہے جبکہ جم بھی بہت چھوٹا بنایا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور زمبابوے کی ون ڈے سیریزکا آغاز جمعہ کو راولپنڈی میں ہو رہا ہے جس کیلئے دونوں ٹیمیں اسلام آباد کے ایک فائیو سٹار ہوٹل میں مقیم ہیں جہاں دونوں کیلئے ہی ایک،ایک فلور مختص کیا گیا ہے، پاکستانی کھلاڑی مسلسل ”بائیو ببل“ میں رہ کر اکتاگئے ہیں جنہیں پریکٹس کیلئے سٹیڈیم اور پھر صرف اپنے ہوٹل روم میں ہی رہنے کی ہدایت دی گئی ہے جس کی بنیادی وجہ بائیو سیکیور ببل میں ملنے والی کم سہولیات ہیں۔
اگرچہ پاکستانی کرکٹرز انگلینڈ میں بھی ”بائیو ببل“ میں مقیم رہ چکے مگر وہاں کا ماحول الگ تھا، ہوٹلز سٹیڈیم کے ساتھ ہی واقع تھے اور چہل قدمی کیلئے جانے کا موقع بھی مل جاتا تھا، چونکہ ان ہوٹلز میں دیگر لوگ قیام پذیر نہیں تھے اس لئے کھلاڑی لابی وغیرہ میں بھی چلے جاتے تھے، بعض کرکٹرز گالف بھی کھیلتے رہے لیکن اسلام آباد میں یہ سہولیات حاصل نہیں ہیں جبکہ کھلاڑی باہر سے کھانا نہ منگواپانے پر بھی ناخوش ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کیلئے ایک ڈائننگ روم مختص کیا گیا ہے جہاں وہ روم سروس پر آرڈر کر کے کھانا منگوا لیتے ہیں، انہوں نے بوفے کیلئے بھی درخواست کی ہے، جم بھی چھوٹا سا بنایا گیا جہاں پروفیشنل کرکٹرز کیلئے درکار تمام چیزیں بھی موجود نہیں، کھلاڑی سوئمنگ پول بھی نہیں جا سکتے، صرف کمروں تک محدود رہنے سے انہیں ذہنی مسائل کا خدشہ ستانے لگا ہے، اس حوالے سے انہوں نے بورڈ سے بھی بات کی مگر جواب ملا کہ کورونا کے دنوں میں ایسے ہی حالات کا سامنا کرنے کیلئے خود کو تیار کریں۔