پنجاب میں 36 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کی کارکردگی رپورٹ تیارکرلی گئی جس سے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو آگاہ کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اے پلس کیٹیگری میں 7 ڈپٹی کمشنرز شامل ہیں، جن میں ڈی سی لاہورمدثر ریاض ملک، ڈی سی ننکانہ راجہ منصور، ڈی سی اوکاڑہ عامر، ڈی سی ڈی جی خان کیپٹن ریٹائرڈ علی اعجاز، ڈی سی راولپنڈی کیپٹن ریٹائرڈ انوارالحق، ڈی سی وہاڑی وقاص رشید، ڈی سی رحیم یار خان علی شہزاد شامل ہیں۔ اے کیٹیگری میں ڈی سی گوجرانوالہ سہیل اشرف، ڈی سی چکوال بلال ہاشم، ڈ ی سی خانیوال آغا ظہیر عباس شیرازی اورڈی سی شیخوپورہ اصغر جوئیہ شامل ہیں ۔ کیٹیگری بی میں ڈی سی جہلم رائو پرویز اختر ، ڈی سی گجرات سیف انور جھپہ ، ڈی سی فیصل آباد محمد علی، ڈی سی لودھراں عمران قریشی، ڈ ی سی پاکپتن احمد کمال مان، ڈی سی بہاولپور مظفر خان سیال اور ڈپٹی کمشنر محمد ریاض شامل ہیں۔ کیٹیگری سی میں ڈی سی حافظ آباد نوید شہزاد مرزا، ڈی سی لیہ اظفر ضیا،ڈی سی سیالکوٹ زیشان جاوید، ڈی سی منڈی بہائوالدین طارق علی بسرا، ڈی سی اٹک علی قمر، ڈی سی خوشاب مسرت جبیں، ڈی سی میانوالی محمد عمر شیر، ڈی سی ملتان محمد عبدالعامر خٹک، ڈی سی ساہیوال بابر بشیر شامل ہیں۔سی کیٹیگری میں شامل متعدد افسر دفتر تاخیرسے آتے ہیں،کسی سائل سے ملاقات نہیں کرتے ۔ رپورٹ میں بی اور سی کارکردگی کے حامل بعض ڈپٹی کمشنرز کو فوری تبدیل کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے ۔ رپورٹ کیمطابق بعض ڈپٹی کمشنر عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے سیاستدانوں کے خلاف میرٹ جن میں بھرتیاں اور تقرروتبادلے شامل ہیں پرفوکس کرتے ہیں۔ بعض ڈپٹی کمشنرز ن لیگ سے رابطے میں ہیں، بعض حکومتی جماعت کے اراکین کا ہرجائزو ناجائز کام کرنے کیلئے تیار رہتے ہیں ،اے پلس کیٹیگری کے حامل کچھ ڈی سی تبادلے کی کوشش کررہے ہیں ۔ تین روز قبل چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک نے ایک اجلاس کے دوران ڈی سی لیہ ، میانوالی ، ٹوبہ ٹیک سنگھ کی ناقص کا رکردگی پر ناراضی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ افسروں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے اور جن کی کارکردگی بہتر نہیں ہوتی، انہیں وارننگ جاری کی جاتی ہے ، پھر بھی مثبت رپورٹ نہ ہو تو تبدیل کر دیا جاتا ہے ۔ انکا کہنا تھا کہ سسٹم میں بہتری کے لئے افسروں کی کارکردگی متعدد پہلووں سے مانیٹر کی جاتی ہے ، رپورٹس وقفے وقفے سے منگوائی جاتی ہے ۔ناصر علی نیوز ٹائم ننکانہ صاحب ۔