لندن(عارف چودھری)
وزیراعظم قومی انتخابی اصلاحات کے لئے پارلیمان سے رجوع کریں-اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ مزید الیکشن اصلاحات قومی ضرورت ہیں۔ایک ممبر پارلیمان کروڑوں روپے خرچ کر کے پارلیمان میں پہلے ہی دن سچ نہیں بتاتا کہ الیکشن اخراجات قانون کے مطابق خرچ نہیں ہوئے ہیں۔
عمران خان اب اپنے ہی ممبران پارلیمنٹ کی ہارس ٹریڈنگ کے الزامات کا واویلا مچا رہے ہیں۔ اگر فیصل واؤڈا اور فارن فنڈنگ کیس کو مثال بنایا ہوتا تو لوگ ڈرتے اور آج تبدیلی کے دعویدار عبرت کا نشان نہ بنتے۔
سینٹ میں سنجرانی کے وقت تاریخی خریدو فروخت کرنے والے دھاندلی دھاندلی کا شور مچاتے اچھے نہیں لگتے۔ پہلے ضمنی اور اب سینٹ انتخابات جیسی کرنی ویسی بھرنی کا نتیجہ ہے – غرور کا سر ہمیشہ نیچا ہوتا ہے۔ انکو سنجرانی سنڈروم کا بغور مطالعہ کرنا چاہیے۔ این اے ۷۵ ڈسکہ الیکشن اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ انکی الیکشن پر شفافیت اور آزادانہ وووٹنگ پر کمٹمنٹ دیکھنے کے لئے ایک مثالی کیس سٹڈی ہے اور کافی ہے۔ وزیراعظم قومی انتخابی اصلاحات کے لئے پارلیمان سے رجوع کریں۔