ساہیوال ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال میں تعینات اعلی ڈاکٹرز اور عملے کے افسران نے آپس میں مل کر کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے ۔
ساہیوال ڈی ایچ کیو ٹچینگ ہسپتال میں پرنسپل ساہیوال ایم ایس ساہیوال اور سینٹری انسپکٹر ندیم انجم نے ہسپتال کو کرپشن کرنے والا ایک ایسا بازار بنا دیا ہے کہ روز کی بنیاد پر بڑے ڈاکٹرز نے اور چھوٹے ملازمین سے لے کر ہسپتال میں استعمال ہونے والی میڈیسن اور تمام اشیاء جس میں صابن
تولیہ اور finis وغیرہ کے معاملات میں خوردبرد کرتے ہیں یہاں تک کہ کوئی بھی کمپنی کا ملازم رکھنا ہے یا نکالنا ہے تو ان سے بھی روزمرہ کی بنیاد پر رقم وصول کی جاتی ہے یہ ایک دن کا معمول بن چکا ہے کبھی سو سو AC چوری ہوتے ہیں کبھی میڈیسن چوری ہوتی ہے کبھی سینٹری کا سامان چوری ہوتا ہے کبھی ویسٹ چوری ہوتی ہے اور حیرانگی کی بات تو یہ ہے کہ چوری بھی چھوٹی نہیں ہوتی ٹرک بھر بھر کر چوری ہوتے یہ جتنی بھی چوریاں ہوئی ہیں ڈاکٹر طارق سلیم پرنسپل کی ناک کے نیچے ہوئی ہیں اور آج تک ڈاکٹر طارق سلیم نے ایک بھی چوری کی نہ تو ایف آئی آر درج کروائی ہے اور نہ ہی اس معاملے پر کوئی انکوائری بٹھائی ہے اس کا مطلب تو یہ ہے کہ ان سب چوریوں کے پیچھے پرنسپل ڈاکٹر طارق سلیم اور عملے کے تمام افسران باشمول سینٹری انسپکٹر ندیم انجم اور ان کے عملے کا ہاتھ ہےذرائع کا کہنا ہے یہ چوریاں اس لیے چھپائی گئی کہ آج تک جتنی بھی چوریاں ہوی ہیں ان کی رقم جو ہے وہ ڈاکٹر طارق سلیم اور سنٹری انسپکٹر ندیم انجم اور ان کے عملے میں تقسیم ہوتی رہیں کیونکہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ندیم انجم سینٹری انسپکٹر پرنسپل کا خاص آدمی ہے یہ معاملات کو چھپانے میں بہت ہی ماہر آدمی ہیں ۔ذرائع سے معلوم ہوا کہ سینٹری انسپکٹر ندیم انجم ولد عبدالحمید قوم آرائیں سکنہ،168/9L
چیچہ وطنی کا رہنے والا ہے جو کہ تقریباٙٙ5 ماہ سے ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال میں تعینات ہے اور ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ نے ڈی ایچ کیو ساہیوال ہسپتال کے فیملی کوارٹر کمرہ نمبر ایک میں غیرقانونی طور پر بغیر فیملی کے رہائش پذیر ہے۔ جو سہولیات مذکورہ نے لی ہوئی ہیں وہ سکیل کے حساب سے اس کی اجازت نہ ہے ذرائع کے مطابق معلوم ہوا کہ مذکورہ نے سرکاری گاڑی بھی الاٹ کرا رکھی ہے مگر مذکورہ گاڑی اور ہاؤس کار رینٹ الاونس بھی لے رہا ہے مذکورہ اپنے ساتھی شبیر وارڈ سرونٹ وغیرہ کے ساتھ مل کر کوارٹر کو عیاشی کے لئے استعمال کر رہا ہے مذکورہ سنٹری انسپکٹر ندیم انجم اس کا ساتھی شبیر مل کر شراب نوشی اور زنا کاری بھی کرتے ہیں یہ بھی نوٹس میں آیا ہے کہ مذکورہ نے اپنے پاس غیر قانونی طور پر پسٹل بھی رکھا ہوا ہے جو کہ شراب کے نشے کی حالت میں ہسپتال میں فائرنگ بھی کرتا ہے مذکورہ ڈاکٹر اور سٹاف کو بھی کھلے عام دھمکیاں دیتا ہے اس لئے کہ پرنسپل ڈاکٹر طارق سلیم کا یہ خاص آدمی ہے یہ ان کی جو چوریاں اور معاملات کو چھپانے میں بہت ماہر ہے آج تک ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال میں جتنی بھی چوریاں اور غیر قانونی معاملات ہوئے ہیں پرنسپل ڈاکٹر طارق سلیم اور ندیم انجم سنٹری انسپکٹر کی ناک کے نیچے ہوئے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پرنسپل ڈاکٹر طارق سلیم اور ندیم انجم سینٹری انسپکٹر کو کیا کوئی پوچھنے والا نہیں ہے اور ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پرنسپل ڈاکٹر طارق سلیم واحد وہ ڈاکٹر ہیں جو سرکاری ہسپتال میں بیٹھ کر اپنا پرائیویٹ کلینک بھی چلاتے ہیں یہ عجیب منطق ہے کہ ڈاکٹر طارق سلیم سرکاری تنخواہ بھی لیتے ہیں اور سرکاری ہسپتال میں بیٹھ کر اپنا پرائیویٹ کلینک بھی چلاتے ہیں اس سے ثابت یہ ہوا کہ ڈاکٹر طارق سلیم بہت ہی نہایت شریف اور ایماندار آدمی ہیں اس لیے ان کو پوچھنے کوئی بھی نہ آتا ۔ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ پرنسپل ڈاکٹر طارق سلیم ۔ایم ایس ساہیوال ۔اور ندیم انجم سینٹری انسپکٹر نے انسلیٹر جو کہ ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال کا فضلہ یعنی ویسٹ کو روز کی بنا پر جلاتا ہے اس کا پندرہ ماہ کا بل بھی پرنسپل ڈاکٹر طارق سلیم نے روکا ہوا ہے جو کہ تقریبا ایک کروڑ روپے سے زیادہ بنتا ہے ذرائع نے بتایا کہ انسیلیٹر کے مالک ارشد بیگ کا کہنا ہے کہ میرا پندرہ ماہ کا بل ڈاکٹر طارق سلیم یعنی ڈی ایچ کیو ٹیچنگ اسپتال کے پرنسپل نے روکا ہوا ہے اب میں اپنا گھر اور گاڑی بیچنے پر مجبور ہوگیا ہوں کیونکہ پندرہ ماہ سے میں اپنی جیب سے ٹوٹل معاملات کو ڈیل کر رہا ہوں ورکرز کی تنخواہیں اور ڈیزل بجلی کے بل سب میں اپنی جیب سے ادا کر رہا ہوں اب میری جیب میں ایک روپیہ بھی نہیں رہا کہ میں انسلیٹر کو چلا سکوں اب اس ویسٹ کو جلانے کی بجائے جمع کر رہے ہیں ذرائع نے یہ بتایا ہے کہ ویسٹ اتنی جمع ہوچکی ہے کہ ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال میں آس پاس کی عمارتوں کے پاس بدبو آنا شروع ہوگئی ہے اس ویسٹ کا جمع ہونا ایک خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں کیوں کہ یہ جتنے دن ویسٹ پڑی رہے گی اس میں ڈینگی کا لاروا پیدا ہونے کا بہت بڑا خدشہ ہے اور اس ویسٹ کی بدبو سے ہاسپٹل میں بیماریاں پھیلنے کا بھی خدشہ ہے انسیلیٹر کے مالک ارشد بیگ کا کہنا ہے کہ میرا پندرہ ماہ کا پچھلا بل کلیئر کیا جائے تو میں آگے انسلیٹر چلاؤں گا اگر یہ بالکل کلیئر ڈاکٹر طارق سلیم صاحب نہیں کرتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہاسپٹل میں ویسٹ جمع ہونے سے ڈینگی کا کافی خطرہ ہے اورطرح طرح کی بیماریاں پھیلنے کا بھی خطرہ ہے خدارا پرنسپل ڈاکٹر طارق سلیم صاحب عوام پر اور ہاسپیٹل کے مریضوں پر اور آس پاس کے رہائشیوں پر رحم کریں اور اعلی حکام سے بھی گزارش ہے کہ پرنسپل صاحب پرالزام ہیں پرنسپل ڈاکٹر طارق سلیم پر انکواری بٹھائی جائے اور ان چیزوں کا ان سے حساب مانگا جائے