صدقہ فطر کا مقصد روزے کی حالت میں سرزد ہونے والے گناہوں کو پاک کرنا ہے..
صدقہ فطر نماز عید سے قبل ادا کرنا چاہیے ورنہ عام صدقہ شمار ہوگا,
صدقہ فطر کے مستحق وہی لوگ ہیں جو صدقہ کے مستحق ہیں…
حدیث شریف کا مفہوم..
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے صدقہ فطر, روزے دار کی بیہودگی اور فحش باتوں پاک کرنے کے لیے نیز محتاجوں کے کھانے کے انتظام کے لئے فرض کیا ہے جس نے نماز عید سے پہلے ادا کر دیا اس کا صدقہ فطر ادا ہوگیا اور جس نے نماز عید کے بعد ادا کیا اس کا صدقہ فطر عام صدقہ شمار ہوگا ” اسے احمد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے..
صدقہ فطر کی مقدار ایک صاع ہے جو پونے تین سیر یا ڈھائی کلو گرام کے برابر ہے…
صدقہ فطر کی فرضیت…
صدقی فطر ہر مسلمان غلام ہو یا آزاد, مرد ہو یا عورت, چھوٹا ہو یا بڑا روزہ دار, روز دار ہو یا غیر روزہ دار, صاحب نصاب ہو یا نہ ہو, سب پر فرض ہے…
حدیث شریف کا مفہوم..
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو…..غلام ,آزاد, مرد, عورت, چھوٹے, بڑے ہر مسلمان پر فرض کیا ہے. اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے..
وضاحت..
جس شخص کے پاس ایک دن رات کی خوراک نہ ہو وہ صدقہ ادا کرنے سے مستثنیٰ ہے…
صدقہ فطر غلہ کی صورت میں دینا افضل ہے..
گیہوں ,چاول ,جَو, کجھور,منقی یا پنیر میں سے جو چیز زیر استعمال ہو وہی دینی چاہیے…
حدیث شریف کا مفہوم..
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم ایک صاع غلہ یا ایک صاع جَو یا ایک صاع کھجور ہو یاایک صاع پنیر یا ایک صاع منقہ دیا کرتے تھے. اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے…
صدقہ فطر کا اطلاق..
صدقہ فطر ادا کرنے کا وقت آخری روزہ افطار کرنے کے بعد شروع ہوتا ہے یا عید سے ایک یا دو دن قبل بھی دیا جا سکتا ہے..
صدقہ فطر گھر کے سرپرست کو گھر کے تمام افراد بیوی بچوں اور ملازموں کی طرف سے ادا کرنا چاہیے…
حدیث شریف کا مفہوم.
حضرت نافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ گھر کے چھوٹے بڑے تمام افراد کی طرف سے صدقہ فطر دیتے تھے حتی کہ میرے بیٹوں کی طرف سے بھی دے دیتے تھے جو قبول کرتے اور عید سے ایک یا دو دن پہلے دیتے تھے. اسے بخاری نے روایت کیا..