• Sat. Jun 28th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

برسلز: تہاڑ جیل میں کرونا سے اموات نے کشمیریوں قیدیوں کیلئے شدید خطرہ پیدا کردیا ہے، علی رضا سید

Apr 30, 2021

برسلز /اسلام آباد
سہیل انجم ملک

چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے کہاہے کہ بھارت کی بدنام زمانہ “تہاڑ” جیل میں کرونا وائرس سے دو قیدیوں کی اموات اور سینکڑوں قیدیوں کی اس موذی وبا میں مبتلا ہونے کی وجہ سے اس جیل میں مقید کشمیریوں کی جان کے لیے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ بھارتی میڈیا نے جیل حکام کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ اس ہفتے منگل کے روز تہاڑ جیل میں کرونا وائرس کی وجہ سے دو قیدیوں کی موت ہوچکی ہے اور یہ کہ اس جیل میں یہ خطرناک وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، اس ماہ اپریل کے دوران تہاڑ جیل کے قیدیوں میں کرونا کے ۲۸۴ کیس رپورٹ ہوئے اور اس کے علاوہ، اس وبا میں مبتلا جیل انتطامیہ کے افراد کی تعداد ۱۱۵ بتائی گئی ہے۔ اس جیل میں کل بیس ہزار پانچ سو قیدی ہیں جو اس جیل کی تاریخ میں قیدیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے اور تیزی سے پھیلتی وبا نے اس گنجان جیل میں موجود ان سب قیدیوں کی جان کے لیے خطرہ پیدا کردیا ہے۔

برسلز سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں اس صورتحال پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے علی رضا سید نے کہاکہ زیادہ تر کشمیری رہنماء اور کارکن بھی اسی بدنام تہاڑ جیل میں زیر حراست ہیں جہاں سینکڑوں قیدی کرونا جیسے جان لیوا مرض میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ حتیٰ نامور کشمیری رہنماء شبیراحمد شاہ، یاسین ملک، اشرف صحرائی، مسرت عالم، آسیہ اندرابی، فاروق ڈار اور ایاز اکبر بھی اسی جیل میں قید ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تہاڑ جیل میں تیزی سے پھیلتے ہوئے کرونا کی وجہ سے بھارتی جیلوں میں مقید کشمیریوں قیدی کی زندگی کے حوالے سے تشویش بڑھ گئی ہے۔ خاص طور پر ان کشمیری قیدیوں کی جان کو زیادہ خطرہ ہے جو پہلے ہی شوگر سمیت کسی نہ کسی بیماری کی وجہ سے ادویات استعمال کرتے ہیں کیونکہ پہلے سے ہی کسی دوسری بیماری میں مبتلا افراد کے لیے کرونا زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے۔ کچھ رپورٹس یہ بھی ہیں کہ کشمیری قیدی شاہد الاسلام کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں اور فاروق ڈار سمیت کچھ کشمیری قیدیوں میں کرونا میں مبتلا ہونے کی علامات بھی پائی جاتی ہیں لیکن ان کا کوئی ٹیسٹ نہیں کرایا جارہا اور نہ ہی ان کا کوئی علاج ہورہا۔

یہ بات بھی درست ہے کہ اہم کشمیری رہنماء یاسین ملک، آسیہ اندرابی اور شبیرشاہ پہلے ہی ادویات استعمال کرتے ہیں اور جیل میں تیزی سے پھیلتا ہوا کرونا وائرس ان کی جان کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ علی رضا سید کا کہنا ہے کہ یہ بات بھی بہت تشویشناک ہے کہ بھارتی جیلوں میں کشمیری قیدیوں کو دوسرے درجے کا شہری تصور کیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے ان کی کوئی خاص دیکھ بھال بھی نہیں کی جاتی۔

چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے خبردار کیا کہ اگر کشمیری قیدیوں کو کوئی نقصان پہنچتا ہے تو اس کی تمام تر ذمہ داری بھارتی حکومت پر ہوگی۔

انہوں نے بھارتی جیلوں میں قید کشمیریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا اور کہاکہ ان کی جانوں کے تحفظ کے لیے ان کی فوری آزادی ضروری ہے۔ علی رضا سید نے ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی تمام عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بھارتی جیلوں میں کشمیری قیدیوں کے مسئلہ کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کریں۔ کشمیری قیدیوں کو اس وقت اقوام عالم کی طرف سے زیادہ سے زیادہ یکجہتی اور ہمدردی کی ضرورت ہے۔

چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اس کے تمام ذیلی اداروں اور یورپی یونین سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری قیدیوں کی فوری رہائی کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔