مئی2021 رمضان کا بابرکت مہینہ ایک ضروری اجتماعی کام کے سلسلے میں مجھے اپنے حلقی کے مینسٹر صاحب سے ملنا تھا ۔میں صبح صادق سیکرٹریٹ کے لئے راوانہ ہوا تقریبا 12 بجے سیکرٹر یٹ پنچھا تو گیھٹ پر کھڑی ادمی کے ساتھ میں نے سلام دعا کی اور سلام کے بعد منسٹر صاحب کے ساتھ ملنے کے لئے اجازت طلب کی انہوں نے کہا کہ منسٹر صاحب تو نہیں ہے چلے گئی ہے میں نے کہا خیر اگر وہ نہیں ہے تو سیکرٹری صاحب سے مل لونگا کیو کہ میں بہت دور سے ایا ہو انہوں نے کہا کہ اپ تھوڑا صبر کریں میں پوچھ کر اپکو بتاتا ہو تھوڑی دیر بعد گیٹ پر کھڑی ادمی نے مجھے اواز دیا کہ سیکٹری صاحب بیمار تھے اور وہ چلے گئے ہے لہذا اپ کسی اور دن ملنے کے لئے ائے ۔خیر میں واہاں سے چلا گیا اور تین چار روز بعد سیکرٹریٹ ایا تو سادہ کپڑوں میں گیٹ کے ساتھ 45 یا50 سال کا ایک ادمی بیٹھا تھا میں نے سلام کیا پر انہوں عجیب سا ایک رویہ چہری پر بنایا تھا انہوں نے سلام کا جواب تو دیا ہی نہیں ۔پر میں نے کہا کہ مجھے سیکرٹری صاحب سے ملنا ہے ۔تو انہوں نے بڑی عجیب بات کی اور کہا کہ کس کے ریفرنس (سفارش) سے اے ہو میں نے کہا ریفرنس تو نہیں ہے تو انہوں نے کہا کہ ریفرنس نہیں ہے تو پر سیکرٹری صاحب کو فون کرو اگر وہ کہی تو ہم اپ کو اندار چھوڑدینگے ورنہ اپ جا سکتے ہو ،میں نے کہا میرے پاس تو نمبر نہیں ہے تو فون کسی کرونگا ۔تو انہوں نے صاف کہا کہ اگر اپ کو ملنا ہے تو ریفرنس لیکر او یا پر فون کرکے ملنے کے اجازت لے لو خیر میں نے اپنے گاوں کے ایک بندی کو فون کیا جو سیاست اور ان کے سیاسی پارٹی کا ایک سرگرم کارکن ہے تو انہوں نے کہا کہ میرا ریفرنس(حوالہ ) دی دو خیر میں واپس گیا اور گھیٹ پر بیٹھے ادمی کو ریفرنس دیا تو انہوں نے ایکسچنچ سے سیکرٹری صاحب کا نمبر ملایا اور مجھے دیا اس سے پہلے کہ میں بات کرتا تو سیکرٹری صاحب نے یہ الفاظ کہے کہ کرونا کا تیسرا لہر ہے اسں لئے سیکرٹریٹ یا سی ایم ہاوس میں کسی کو انے کی اجازت نہیں اگر اپ کو کوئی کام ہے تو اپ کرونا کے لہر ختم ہونے کے بعد ائے اور فون بند کیا ۔میں بھی واہاں سے واپس ہوا پر مجھے کوئی افسوس کوئی پریشانی نہیں تھے ۔
اس کی ایک واجہ یہ بھی تھے کہ میں نے وہاں سے بہت کچھ سیکھا ،
پہلا یہ اگر اپنے سی ایم ہاوس جاناہے یا سیکرٹریٹ جاناہے سی ایم سے ملنا ہو یا منیسٹر صاحبان سے یا پر سیکرٹری سے ملنا ہو ریفرنس کے بغیر نا اپ جاسکتے ہو اور نا مل سکتے ہو
دوسرامجھے محسوس ہوا کہ یہاں صرف اسر رسوخ والے لوگ اسکتے ہے اور صرف انہیں کا کام ہو سکتا ہے
تیسرا جہاں کے گیھٹ پر بیٹھے ادمی اگر ریفرنس کے بغیر ٹیھک سے اپ کے ساتھ بات نے کرے اور اپ کے سلام کا جواب نہ دیں تو اندار ریفرنس کے بغیر کیا حال ہوگا
چوتھا جو میں نے سیکھا کہ الیکشن کے دوران ساری وعدی صرف اور صرف خیالی پولاوں ہوتا ہے ان کا حقیقت سے دور درو تک کوئی ریشتہ نہیں ہوتا
شاید بہت کم ہی اسی سیاستدان ہونگے جو جمہوریت کو سمجتھےہے اور بہت کم ہی اسی لیڈر ایم این اے اور ایم پی اے ہونگے جو عوام کی نمائندگی کرتے ہے
اصل میں سیاسی لیڈر وہ ہوتا جو ، پاکستان کا وفادر اور غریب عوام کا ترجمان ہو
سیاست کا دوسرا رخ:. تحریر بیورو چیف عمران خان
