• Tue. Jul 1st, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

ایف بی آر نے نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم 2021ء کے قوانین مرتب کر لئے

Jul 12, 2021

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم 2021ء کے قوانین مرتب کر لئےہیں اور تمام سٹیک ہولڈرز بشمول صنعت سے وابستہ افراد اور ایکسپورٹرز سےان قوانین پر آراء طلب کر لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم کو وفاقی حکومت نے منظورکیا ہے اور فنانس ایکٹ 2021ء کےتحت پارلیمنٹ نےبھی اس کی منظوری دے دی ہے،یہ سکیم14اگست2021ءسےنافذالعمل ہو گی جبکہ مو جودہ جاری سیکموں جیسے مینوفیکچرنگ بانڈ، ڈی ٹی آر ای اور ایکسپورٹ اورینٹڈ سکیموں کے ساتھ جاری رہے گی۔ موجودہ سکیموں کو مرحلہ وار دو سالوں کے اندر ختم کر دیا جائے گا جس کے بعدنئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم 2021ء مکمل طور پر لاگو ہو جائے گی۔
نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم 2021ء کے ڈرافٹ قوانین کو ایف بی آر ویب سائٹ پر دیکھا جا سکتا ہے۔نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم کے تحت کم از کم ڈاکیومینٹیشن کی ضرورت ہو گی جس سے چھوٹے اور درمیانے درجے کےاینٹرپرائزز کی حوصلہ افزائی ہو گی،یہ سکیم وی بوک اورپاکستان سنگل ونڈوکےتحت مکمل طورپرخودکارہو گی، اس سکیم کی نمایاں خصوصیت میں پوسٹ کلیرنس آڈٹ اور کنٹرول شامل ہے۔ اس سکیم کو استعمال کرنے والوں میں مینوفیکچررز و ایکسپورٹرز ، کمرشل ایکسپورٹرز، ان ڈائیریکٹ ایکسپورٹرز ، کامن ایکسپورٹ ہاؤسز ، وینڈرز اور انٹرنیشنل ٹول مینوفیکچررز شامل ہیں۔

اس سکیم کو استعمال کرنے والوں کے ان پٹس کی منظوری کسٹمز کولیکٹر اور ڈائیریکٹر جنرل ان پٹ آؤٹ پٹ آرگنائیزیشن دے گا۔ ان پٹ میں ایسی تمام اشیاء شامل ہیں جو کہ باہر سے درآمد کی گئی ہوں یا مقامی طور پر بنائی گئی ہوں تاکہ اشیاء کی پیدوار کو برآمد کیا جا سکے۔ان پٹ اشیاء میں خام مال،سپیر پارٹس ،کمپونینٹس، ساز و سامان ، پلانٹ اور مشینری شامل ہیں۔ ان پٹ کی درآمد پر کوئی ڈیوٹی یا ٹیکس لاگو نہیں ہو گا اور مقامی طور پر ان پٹس کی فراہمی بھی زیرو ریٹیڈ ہو گی۔

اس سکیم کے تحت کامن ایکسپورٹ ہاؤس کے خیا ل کو تقویت دی گئی ہے جس کی وجہ سے خام مال کو ڈیوٹی اور ٹیکس فری درآمد کیا جائے گا اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے اینٹرپرائزز کو فروخت کیا جائے گا۔اس سکیم نے انٹرنیشنل ٹول مینوفیکچرینگ کو بھی متعارف کیا ہے۔ اس سکیم کے تحت استعمال کردہ عرصہ کو ایکسپورٹرز کی پروفائل کو دیکھتے ہوئے دو سال سے بڑھا کر پانچ سال تک کردیا گیا ہے۔

“آپ کہا کرتے تھے کہ پاکستان میں گورے نوکری کرنے آئیں گے، ہم گوروں کو لائے لیکن حنا ربانی کھر کے بھائی نے ہمارا کالج توڑ دیا” کینیڈین پروفیسر نے وزیر اعظم کو درخواست دے دی
توقع ہے کہ اس نئی سکیم کی وجہ سے کاروباری لاگت میں کمی آئے گی، ٹیکس تعمیل آسان ہوگی، تجارتی آسانی فراہم ہو گی، ایکسپورٹرز کے لیکویڈیٹی مسائل کم ہوں گے اور تجارت کو فروغ ملے گا۔