پاکستانی قوم 14 اگست کو پاکستان کا 75 واں یُوم آزادی روایتی جوش و جذبے سے منانے جا رہی ہے۔ زندہ قومیں اپنے ملک کی آزادی کا جشن تجدید عہد کے ساتھ سجدہ شُکر ادا کر کے منایا کرتی ہیں۔ قوم کو یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ ہمیں آزادی پلیٹ میں رکھ کر نہیں دی گئی اس کے لیے ہمارے بزرگوں نے اپنی۔ جانو ں کا نذرانہ دیا ہے ، آگ اور خون کے دریا پار کئے گے تب ہمیں یہ پیا را وطن نصیب ہوا
اِس آزادی کی جدوجہد میں ہمارے بزرگوں نے بے شمار قربانیاں پیش کی تھیں۔ لاکھوں مرد و زن کو آزادی حاصل کرنے کیلئے آگ و خون کے دریا میں سے گزرنا پڑا اور اِس آگ و خون کے دریا سے گزرتے ہوئے کتنی ہی جانوں نے جام شہادت نوش کیا لیکن قافلہ آزادی رواں دواں رہا اور آزادی حاصل کر کے ہی دم لیا۔
آزادی کا حصول یقیناً ایک بہت مشکل مرحلہ تھا اِس میں خداوند تعالیٰ کی رحمت و رہنمائی و مدد حاصل تھی۔ جس نے آزادی جیسی نعمت سے نوازا اِس میں خداوند تعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہو گا۔ کل حصول آزادی پاکستان کی جدوجہد تھی اور آج تعمیر و وطن کی جدوجہد کی ضرورت ہے۔ آج پھر ہمیں تحریک آزادی پاکستان جیسے جذبے کی ضرورت ہے۔ ہمیں قومیتوں سے پھر ایک قوم بننا ہو گا۔ کہ ہم نے آج تک جو دانستہ یا نادانستہ جو غلطیاں کوتاہیاں کی ہیں ان کا ازالہ کیسے کرنا ہے۔ حکمران یہ جان لیں اور ان کو سوچنا ہو گا۔ کہ کچھ بھی اچھا نہیں ہے۔ آزادی کے بعد آج تک کے سفر کو دیکھیں تو لگتا ہے کہ ہم آگے نہیں پیچھے کی جانب گامزن ہیں 74 سال ہم نے غفلت کی نظر کر دیئے ہیں۔ یہ پاکستان وہ پاکستان نہیں ہے جس کا خواب دیکھا گیا تھا اور جسے حاصل کرنے کیلئے ہمارے بزرگوں نے بے شمار قربانیاں دیں خداوند تعالیٰ نے پاکستان کو وسائل سے مالا مال کر رکھا ہے۔ لیکن ہمارے سابقہ حکمرانوں نے اِن کو بروئے کار لانے کی بجائے ملک کو قرضوں کی دلدل میں دھکیل دیا اور اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسلہ یہ ہی ہے
کیا ہمارے اجداد نے ایسے پاکستان کا خواب دیکھا تھا؟۔ تحریک آزادی کے دنوں میں قائداعظم سے جب بھی سوال پوچھا جاتا تھا تو وہ فرمایا کرتے تھے کہ ہمیں خداوند تعالیٰ نے چودہ سو سال قبل قرآن کی شکل میں آئین اور دستور عطاء فرما دیا ہے۔ یہی پاکستان کا آئین اور دستور ہو گا۔ ہمیں کسی اور دستور کی ضرورت نہیں۔ جس ملک کو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا۔ 74 سال گزر جانے پر بھی اسلامی جمہوری پاکستان کہلوانے کے قابل نہیں۔ پاکستان حاصل کرنے کیلئے جنہوں نے قربانیاں دیں ان کی نسلوں کو دو وقت کی روٹی کی فکر لاحق ہے۔
جشن آزادی صرف جھنڈے لگانے سے نہیں منا یا جاتا خود سے عہد کرنا ہو گا کہ ، ہمیشہ اپنے ملک کے وفادار رہیں کسی بھی ایسی سرگرمی میں ملوث نہ ہو ں جس میں اپنے پیارے وطن کی۔ بدنامی ہو کسی بھی احتجاج کی صورت اپنے ملک کی۔ املاک کو نقصان نہ پہنچا یں ،اپنے جھنڈے کا ادب کریں جھنڈیو ں کو زمین پے رلنے نہ دیں
ملک کے سیاسی و حکومتی قائدین کو سوچنا ہو گا کہ آج تک ہم وہ مقاصد کیوں حاصل نہیں کر پائے جس کی خاطر برصغیر کے مسلمانوں نے ایک الگ خطہ اراضی حاصل کرنے کیلئے بانیاں پاکستان قائداعظم اور علامہ اقبال نے ضرورت محسوس کی تھی۔ اگر ہم آج بھی خود انحصاری کے حصول کیلئے پُر عزم ہو جائیں تو قدرت نے ہمیں وسائل سے مالا مال کر رکھا ہے۔ جنہیں بروئے کار لاکر قوم و ملک کی تقریر بدلی جا سکتی ہے…..پاکستان زندہ باد پاکستان پائندہ باد