• Mon. Jun 30th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

”پست، شکست، مست، عہدِ الست اور اگست“ تحریر:ڈاکٹر سیف اللہ بھٹی

Aug 13, 2021

مرزاغالب کوعام آدمی اور آم بہت پسند تھے۔اُن کے ایک دوست مگر آموں کے اتنے شیدائی نہ تھے۔ مرزااور اُن کے دوست ایک دن چہل قدمی کررہے تھے کہ ایک آم نیچے گرا نظر آیا۔ایک گدھے کی آم پر نظر پڑی مگر وہ آم کو نظر انداز کرکے آگے چلا گیا۔مرزا کے دوست کہنے لگے دیکھ لو مرزا،گدھے آم نہیں کھاتے۔ مرزا نے ایک گہری نظر اپنے دوست پر ڈالی اور کہا واقعی ہی گدھے آم نہیں کھاتے۔ گدھے آم کھاتے ہیں یا نہیں اس بابت توماہرحیوانات ہی حتمی رائے دے سکتے ہیں مگر میں بس اتناجانتا ہوں کہ جانور خواب نہیں دیکھتے اور انسان کے روپ میں جانور دوسرے انسانوں کو بھی خواب دیکھنے کی اجازت نہیں دیتے٭ اللہ تعالیٰ کا یہ کرم ہے کہ انسان خواب دیکھتا ہے اور خوابوں کی تعبیر کیلئے تگ ودوکرنااُس کیلئے باعثِ تسکین ہوتا ہے۔دنیا کی تمام اقوام میں محبت کرنے کا رواج ازل سے ہے۔میرے خیال میں اس کرہ ارض پر حیات حضرت آدم ؑکی اماں حوا سے محبت کا نتیجہ ہے۔دنیا کے ہر خطے میں محبت کی لازوال داستانیں ملتی ہیں جیسے ”ہیررانجھا“، ’سسی پنوں“، ”سوہنی ماہینوال“، ”نوری،جام تماچی“، ”مومل رانو“،”عمر ماروی“، ”رومیوجولیٹ“ چندمثالیں لیکن میرے خیال میں انسانی محبت کی عظیم داستان کا نام ”پاکستان“ہے٭۔ پاکستان تاریخ انسانی کا وہ خوبصورت ترین خواب ہے جو شرمندہ تعبیر ہوا۔نسلوں کیلئے اکسیر ہوا اور کتنے ہی رانجھوں کی ہیر ہوا۔ہماری تقدیرہوا٭۔
پاکستان ایک ایسا خواب ہے جو ہمارے آباؤاجدادنے برصغیر میں قدم رکھنے کے فوراً بعد ہی دیکھنا شروع کر دیا تھا۔ قائداعظم نے بالکل بجا فرمایا تھا کہ پاکستان تواسی دن معرض وجود میں آگیاتھاجب محمد بن قاسم نے سندھ میں پہلاقدم رکھا تھا٭۔کتنے ہی پست ذہنیت کے لوگ اس خواب کی تعبیر میں حائل ہوئے۔پستی کی طرف مائل ہوئے مگر اپنے ہی شر سے گھائل ہوئے٭۔ ہماری تاریخ کی فقط ایک ہی گواہی ہے۔پست ذہنیت کا مقدرفقط رسوائی ہے رسوائی ہے٭۔پست ذہنیت کا شکار ہمیشہ یہ سمجھتا ہے کہ دلی ابھی دور ہے مگر اُس کی شکست اُس کے تصور سے بھی زیادہ حقیقی اور نزدیک ہوتی ہے٭ اور جو لوگ کسی خواب کے جمال میں مست رہتے ہیں اُن کے مخالف ہمیشہ پست رہتے ہیں ٭۔ جن کاخواب عہد الست ہے اُن کا ہردن”چودہ اگست“ ہے٭۔ اس وطن کا قیام جس نعرے کی بنیاد پر ہواوہ عہدالست ہی شاعرانہ تشریح ہے۔یہ وطن ہمارے خوابوں کی شبیہ ہے۔اس کے مخالفوں کامستقبل قبیح ہے۔
انشاء اللہ ہمارا مستقبل ستاروں سے روشن اورہماری منزل کہکشاہوں سے آگے ہے کیونکہ ہمارے قائد کاسخن دل نواز اور نگاہ بلند تھی۔ وہ میر کارواں تھے اور جانتے تھے کہ مشترکہ ہندوستان کی سرزمین مسلمان کے لیے تنگ تھی۔ غلامی کی زندگی مسلم کیلئے باعث ننگ تھی۔ہماری عزت پاکستان ہی کے سنگ تھی۔اس لیے ہرکسی کی ایک ہی امنگ تھی۔ ہردل میں ایک ہی ترنگ تھی ٭۔ پاک ارادے تھے۔ نظر میں اللہ پاک کے وعدے تھے۔سب تحریک آزادی کے شہزادے تھے۔ پاک نیت کے ساتھ پاک مقاصد کے حصول کیلئے اک پاک وطن سب کی منزل تھا٭۔قائدکی سربراہی میں یہ قافلہ اپنی منزل کو پہنچاتورمضان کامہینہ تھا۔رمضان اورقرآن اللہ تعالیٰ کے احسان ہیں تو پاکستان بھی اللہ کے کرم کا ایک زندہ،تابندہ نشان ہے٭۔کسی مفکر نے ایک جگہ کیا خوب کہا ہے کہ لوگوں کی صرف دو قسمیں ہیں طیب اور غیر طیب۔پاکستان پاک لوگوں کا وطن ہے۔پاکستان ایک ایسا خواب ہے جو سب کو لگتا تھا فقط ایک سراب ہے مگرجب سے یہ خواب شرمندہ تعبیر ہوا ہے اپنے دشمنوں کے لیے عذاب ہے۔٭
جملہ بنی نوع انسان کی ارواح خالق کائنات سے عہد الست کر چکی ہیں۔اب جو اس عہد سے پھرتا ہے وہ اپنی شکست کا اعلان خود کرتا ہے اور جیسے ہی وہ مرتا ہے اس کے لیے عذاب شروع ہو جاتا ہے۔بین اسی طرح ہمارے بزرگ اس وطن سے وفاداری کا عہد کر چکے ہیں اگر ہم اس عہد کو نبھائیں گے تو زمین کو اپنے لیے کشادہ پائیں گے اور اگر یہ عہد ہمیں یاد نہ رہا تو ہمارا نفس شیطان سے آزاد نہ رہااور ہمارے دل کا چمن آباد نہ رہا۔
لاطینی میں اگست کا لفظ عزت و احترام کے لیے بولا جاتا ہے اور مسلمانوں کے مہینوں میں سب سے مقدس مہینہ رمضان کا ہے۔الحمدللہ ہمارا یہ پاک وطن اگست میں بنا جب قمری مہینہ رمضان کاتھا۔انشاء اللہ،اللہ پاک نے یہ وطن عزت والا بنایا ہے اور یہاں کے رہنے والوں کو اللہ تعالی نے عزت دی ہے۔شیطان کے پجاری چاہے جتنی سازشیں کر لیں اس ملک اور اس ملک کے باسیوں کو اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ انعامات اور اعزازات سے محروم نہیں کر سکتے٭۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اس پاک وطن کو لے کر ہمارے آباؤ اجداد نے جو خواب دیکھے وہ سب شرمندہ تعبیر ہوں۔ یہ وطن بنی نوع انسان کیلئے ایک روشن مثال ہو جو لازوال ہو اور اس وطن کے ہر باشندہ باکمال ہو۔
(کالم نگار نشترمیڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کرنے کے بعد صوبائی انتظامیہ کاحصہ ہیں اور آج کل منیجنگ ڈائریکٹر، چولستان ترقیاتی ادارہ کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں)