اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سانحہ آرمی پبلک سکول میں سپریم کورٹ کے طلب کرنے پر وزیر اعظم عمران خان عدالت پیش ہوئے اور روسٹرم پر آئے ، عدالت نے ریمارکس دیے کہ شہداء کے والدین چاہتے ہیں اس وقت کے اعلیٰ حکام کیخلاف کارروائی ہو ، وزیر اعظم نے جواب دیا کہ ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں ، آپ حکم دیں ، ہم کارروائی کریں گے ۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی زیر سربراہی سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سانحہ اے پی ایس کے از خود نوٹس کی سماعت ہوئی ، عدالت کے وزیر اعظم کو طلب کیا جس پر وزیر اعظم سپریم کورٹ پیش ہوئے اور روسٹرم پر آئے ، عدالت نے وزیر اعظم سے کہا کہ آپ ہمارے وزیر اعظم ہیں اور قابل احترام ہیں، لیکن اب تک حکومت نے کیا اقدامات کئے ہیں ، ہمیں آپ کی پالیسی س کوئی غرض نہیں ۔
وزیر اعظم نے عدالت میں کہا کہ مجھے موقع دیں میں وضاحت کرتا ہوں ، مشرف کے دور میں امریکی جنگ میں کودنے کی مخالف کی تھی ، اس جنگ میں ہم نے 80 ہزار قربانیاں دیں ، سانحہ اے پی ایس کے وقت ہماری مرکز میں حکومت نہیں تھی ، صوبے میں حکومت تھی ، ہم نے شہداء کے لواحقین کیلئے ہر ممکن کام کیا ۔ میں خود پشاور پہنچا ، ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی ، والدین اس وقت سکتے کی حالت میں تھے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب تو آپ اقتدار میں ہیں ، آپ نے کیا کیا ، 7 سال ہو گئے ہیں ، کمیشن بنا چکے ہیں ، رپورٹ آ چکی ہے ، 20 اکتوبر کو ہمارا حکم تھا کہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ آپ مجرمان کو ٹیبل پر مذاکرات کیلئے لے آئے ؟۔
وزیر اعظم صاحب بتائیں سانحہ اے پی ایس پر کیا کارروائی کی ، سپریم کورٹ ، آپ حکم دیں ، ہم ایکشن لیں گے ، وزیر اعظم
