ڈھاکہ (ویب ڈیسک) بنگلا دیش کے روہنگیا پناہ گزین کیمپ میں 3 فوجی اہلکاروں نے مبینہ طور پر 12 سالہ بچی کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش میں قائم مہاجر کیمپ میں ایک 12 سالہ روہنگیا بچی کو پٹرولنگ پر مامور 3 فوجی اہلکاروں نے 29 ستمبر کو کیمپ میں زبردستی گھس کر مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ متاثرہ لڑکی کے بھائی محمد عثمان نے کہا ہے کہ واقعے کے بعد سے خاندان کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔
متاثرہ خاندان کے ہمسایوں نے عالمی خبر رساں ایجنسی کے نمائندے کو بتایا کہ جنسی زیادتی کے بعد بچی کو شدید تکلیف دہ حالت میں قریبی واقع صحت کے مرکز لے جایا گیا جہاں وہ اب بھی زیر علاج ہے۔ ہیلتھ سینٹر کی ڈاکٹر شاہین اور ڈاکٹر عبدلارحمان نے بھی متاثرہ لڑکی کے زیر علاج ہونے کی تصدیق کی۔ادھر تمام تر شواہد سامنے آنے کے باوجود مہاجر کیمپ کی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ ایسا کوئی واقعہ سرے سے ہی پیش نہیں آیا ہے جب کہ کمشنر محبوب عالم نے بتایا کہ میڈیکل چیک اپ سے جنسی زیادتی کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ اُن کے بقول یہ جنسی زیادتی نہیں ہے، تو پھر کیا ہے وہ اس کی بھی وضاحت نہیں کرسکے۔
دوسری جانب بنگلا دیشی مسلح افواج کے ترجمان لیفٹینیٹ کرنل عبداللہ ابن زید نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنسی زیادتی کے الزام کی تفتیش جاری ہے جس کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے تاکہ حقائق عوام کے سامنے لائے جا سکیں۔ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے واقعے کی مذکت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ خاندان کی زندگیوں کو خطرہ ہے اس لیے اہل خانہ کو تحفظ فراہم کیا جانا بہت ضروری ہے، متاثرہ لڑکی کی قانون تک رسائی اور انصاف کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے۔ بنگلادیش کے روہنگیا مہاجرین کیمپ میں 7 لاکھ پناہ گزین ہیں۔