کراچی (نمائندہ خصوصی) سپریم کورٹ رجسٹری کراچی مین طارق روڈ کی پارک کی اراضی پر مسجد کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس پاکستان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ بتایا جائے پارک کی اراضی پر مسجد کیسے بنی؟۔
کراچی کی طارق روڈ کی پارک اراضی پر مسجد کی تعمیر کے کیس میں ڈپٹی کمشنر شرقی عدالت پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کس بات کے ڈپٹی کمشنر ہیں آپ ؟، کیا آپ صرف مراعات اور تنخواہ لینے کیلئے ہیں ؟ ، بس ایک مراسلہ اِدھر لکھ دیا ، ایک مراسلہ اُدھر لکھ دیا، آپ کو علم ہے کہ آپ کے علاقے میں کیا ہو رہا ہے ، معاملے پر اب تک آپ نے کیا کارروائی کی ؟۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتائیں یہ مسجد کیسے بن گئی ، محکمہ اوقاف کا اس مسجد سے کیا تعلق ہے ۔ محکمہ اوقاف کے عدالت میں موجود حکام نے فوری عدالت کو بتایا کہ اس مسجد سے محکمہ اوقاف کا کوئی تعلق نہیں ۔ عدالت نے مسجد انتظامیہ اور دیگر حکام کو بھی طلب کرلیا۔
عدالت نے بہادر آباد پارک اراضی پر بننے والے الباری ٹاور کیس کی سماعت بھی کی ، جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ کے مطابق زمین قانون کے مطابق الاٹ نہیں ہوئی۔ جسٹس گلزار نے استفسار کیا کہ یہ زمین وفاقی ہاؤسنگ اتھارٹی کی تھی؟ کیسے الاٹ کی گئی ۔
وکیل بہادر یار جنگ سوسائٹی نے بتایا کہ یہ فیملی پبلک پارک ہے، 14ہزار اسکوائر یارڈ سے زائد اراضی رفاعی تھی۔ عدالت نے اسسٹنٹ کمشنر شرقی سے جامع رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے ماسٹر پلان ڈیپارٹمنٹ اور دیگر حکام سے بھی جامع رپورٹ طلب کی ۔ عدالت نےکہا کہ بتایا جائے، اراضی پارک کی ہے یا کمرشل، عدالت نےالباری ٹاور کیس کی سماعت 4 جنوری کیلئے ملتوی کر دی اور الباری ٹاور کیس اسلام آباد لگانے کی ہدایت کردی۔