نئی دہلی (نمائندہ خصوصی)بھارت نے الزام عائد کیا ہے کہ چین نے متنازع ہمالیائی خطے میں ان کی سرحد کے قریب کئی مقامات کے نئے نام رکھ لیا ہے اور اور یہ سرحدی خودمختاری پر دعویٰ کے مترادف ہے۔
خبرایجنسی اے ایف پی کے مطابق بھارت کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اروناچل پردیش ہمیشہ سے بھارت کا حصہ رہا ہے اور رہے گا۔وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باغچی نے کہا کہ اروناچل پردیش میں مختلف جگہوں کے نئے نام رکھنے سے اس کی حقیقت تبدیل نہیں ہوگی۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجان نے کہا کہ ‘جنوبی تبت چین کے تبت خومختار خطے میں ہے اور تاریخی طور پر چین کی حدود میں ہے’ اور نئے نام دینا کا فیصلہ چین کی خودمختاری کے سلسلے میں کیا گیا ہے۔چین کی وزارت شہری امور نے کہا تھا کہ زینگنان (جنوبی تبت) میں 15 جگہوں کے ناموں کو معیاری بنایا ہے اور مذکورہ علاقوں کے نام چینی میں رکھ دیے گئے ہیں۔بھارت جس خطے کو اروناچل پردیش کا نام دیتا ہے، اسی خطے کو چین زینگنان کہتا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان جون 2020 میں لداخ اور تبت کے علاقے میں کشیدگی کے بعد سرحدی تنازع اور تعلقات میں ڈرامائی انداز میں سردمہری آگئی ہےدونوں ممالک نے سرحد پر ہزاروں کی تعداد میں اضافی فوجی تعینات کردیے اور عسکری تنصیبات لگائی ہیں جبکہ کشیدگی کم کرنے کے لیے ہونے والے مذاکرات بھی ناکامی سے دوچار ہوچکے ہیں۔ تبت صدیوں سے کبھی آزاد اور کبھی چین کے زیرانتظام رہا ہے تاہم اب تبت کا دعویٰ ہے کہ 1951 میں پرامن آزادی حاصل کرلی ہے۔تبت نے اپنی سرحدوں میں فوج تعینات کررکھی ہے اور چین کی جانب سے خطے کی ملکیت کے دعوے کو یکسر مسترد کرتا رہا ہے۔
چین نے متنازع ہمالیائی خطے میں سرحد کے قریب کئی مقامات کے نئے نام رکھ دئیے، بھارت کا الزام
