• Mon. Jun 30th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

” آئی ایم ایف نے 700 ارب روپے کے ٹیکسز لگانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن ۔ ۔ ۔” فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین بھی منی بجٹ پر بول پڑے

Jan 2, 2022

اسلام آباد (ویب ڈیسک) چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف) نے 700 ارب روپے کے ٹیکسز لگانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اس کے باوجود حکومت نے دباؤ نظرانداز کرتے ہوئے صرف 343 ارب روپے کی سیلز ٹیکس میں چھوٹ کم کیں۔

ہم نیوز کے مطابق اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ فارما سیکٹر کا 700 ارب میں سے 530 ارب روپے کا کاروبارغیر دستاویزی ہے، کاسمیٹکس سمیت دیگر شعبوں میں ٹیکسز کی چھوٹ کا غلط استعمال کیا گیا، اس سیکٹر کا ریونیو میں حصہ بہت ہی کم تھا،فارما سیکٹر میں بھی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لے کر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ منی بل کے حوالے سے تکنیکی نکات بہت زیادہ ہیں اور اس حوالے سے میڈیا میں جو خبریں چلیں ان میں حقیقت نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ضروری تھا کہ تکنیکی نکات پر میڈیا کو آگاہ کیا جاتا، آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ سیاسی طور پر اچھا نہیں ہے لیکن وہ ایک حقیقت ہے اور اس کو تسلیم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہربار جب آئی ایم ایف نے کہا ہم نے نئے ٹیکسز لگائے لیکن کسی نے بھی سسٹم کی گہرائی میں جا کر کا نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سسٹم میں رہتے ہوئے تیکنیکی نکات پر سنجیدگی ضروری تھی، آئی ایم ایف کی شرائط نمبرز پر منحصر ہیں، آئی ایم ایف کی پہلی شرط تھی کہ جنرل سیلز ٹیکس 17 فیصد ہو لیکن غریب آدمی اور پروڈکٹو سیکٹرز کو محفوظ رکھنا بھی ضروری تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا بڑی کڑی شرط ٹیکسز اکٹھا کرنا ہے اور وہ پوری دنیا میں نافذ ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس ریفارمز جو ہم نے کی ہیں وہ پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوئیں، وفاقی وزارت صنعت و پیداوار کی مشاورت سے گاڑیوں پر اون منی کی شرح کو ڈبل فیگر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کی خواہش پر ملکی ڈراموں کو فروغ دینے کے لیے ٹیکسز بڑھائے ہیں۔

ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہا کہ ٹارگٹڈ سبسڈی کے لیے ایف بی آر نے 33 ارب کی تجویز دی اور ٹارگٹڈ سبسڈی کے لیے 16 آئٹمز کا انتخاب کیا گیا اور یہ وہ آئٹمز ہیں جو عام آدمی کے ہیں۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ ملک اور لیپ ٹاپ سمیت 16 اشیا فہرست میں شامل کی گئی ہیں، حکومت امپورٹ کی سطح پر سیلز ٹیکس وصول کرے گی، ایک ہفتے کے اندر ریفنڈز دیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ادویات کی مارکیٹ میں 15 سے 20 فیصد قیمتیں کم ہونی چاہئیں۔