کراچی(غلام مصطفے عزیز)کراچی میں گھر گھر پینے کے صاف اور معیاری پانی کی فراہمی کے لیے منصوبے پر ورلڈ بینک 100 ملین ڈالر خرچ کرے گا۔ بدھ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق یہ بات ورلڈ بینک مشن کے ایک وفد نے وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ سے ان کے دفتر میں اجلاس کے دوران بتائی۔ اجلاس میں ورلڈ بینک کے وفد میں شامل مائیکل ہینی (Michel Haney)، اینڈریاس رھوڈ (Andreas Rohde)، فرحان سمیع، ثنا اکرام نے شرکت کی جبک سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سندھ روشن علی شیخ، ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللھ، پروجیکٹ ڈائریکٹر ایوب شیخ اور ڈائریکٹر انویسٹمنٹ شکیل قریشی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اجلاس میں وزیر بلدیات کو بتایا گیا کہ اس منصوبے کے تحت واٹر بورڈ کی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنایا جائیگا تاکہ کراچی کے تمام شہریوں کو پینے کے صاف اور معیاری پانی کی گھر گھر فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔ اس کے علاوہ منصوبے میں واٹر بورڈ کی جانب سے کراچی میں پانی کی فراہمی، نکاسی آب، سیوریج سسٹم کو بھی مزید بہتر بنانے ہے۔ منصوبے کے پہلے فیز میں 100 ملین ڈالر کی لاگت سے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی ریفارم شامل ہے۔ پہلے فیز کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ واٹر بورڈ کی ریفارم، پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے نظام کو دیرپا، مضبوط اور مستقل بنیادوں پر بنانا ہے جس پر 77 ملین ڈالر خرچ کئے جائیں گے جبکہ تیسرے کمپوننٹ میں پروجیکٹ اسٹڈیز اور دیگر حوالوں سے 16 ملین ڈالر خرچ کئے جائیں گے۔ وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ یہ کراچی کے شہریوں کے لیے گھر گھر پینے کے صاف اور معیاری پانی کی فراہمی کا ایک اہم منصوبہ ہے لہذا حکومت اور ورلڈ بینک مل کر اس منصوبے سے متعلہ تمام امور کی مسلسل نگرانی کو یقینی بنائے گی اور پروجیکٹ کی شفافیت اور معیار کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے وفد کو اپنی اور حکومت کی جانب سے پروجیکٹ کے سلسلے میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ صوبائی وزیر نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو ہدایت کی کہ منصوبے کو معیار کے ساتھ وقت مقررہ پر مکمل کرنے کے سلسلے میں اپنی ٹیم کے ساتھ ہر ممکن اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔ شفافیت اور معیار کو برقرار رکھا جائے گا اور غفلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس موقع پر سیکریٹری بلدیات روشن علی شیخ نے کہا کہ پروجیکٹ کی ایڈمنسٹریٹو منظوری دے دی گئی ہے جبکہ منصوبے کے لیے پروجیکٹ ڈائریکٹر سمیت اس کی ٹیم کا تقرر کردیا گیا ہے۔ انہوں نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو ہدایت کی کہ ایک ہفتے کے اندر اپنا ورک پلان جمع کرادیں جس میں مقررہ وقت، اہداف اور دیگر پلان کی تفصیلات بھی شامل ہوں۔