اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنما مولانا اسد الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے 197 افراد کو غدار کہا جاتا ہے ، اگر پارلیمنٹ کو اس کا حق واپس نہیں دیا جاتا تو پھر یہ فیصلہ گلی گلی میں ہوگا کہ کون غدار ہے اور کون وفادار ہے ۔
اسلام آباد میں اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا اسد الرحمان نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ پارلیمان کو اس کا حق واپس کرے ، پارلیمان فیصلہ کرے گی کہ کون غدار ہے ، اگر ایسا نہیں کر سکتے تو پھر افرا تفری پید اہو گی اور گلی گلی میں فیصل ہوگاکہ کون غدار ہے اور کون وفادار ، کل ڈپٹی سپیکر نے جس طرح آئین کو توڑا ، اس نے آئین کی کئی شقیں معطل کرنے کی کوشش کیں ، کل یہ شخص چیف جسٹس کو ، آرمی چیف کو یا ڈی جی آئی ایس آئی کو ہٹانے کا حکم دیتا تو کیا ہم اور ادارے اسے بھی تسلیم کرتے ؟ ، وہ اگر آئین کو توڑ رہاہے تو ہم اس کا مقابلہ پارلیمان میں کرینگے ۔
مولانا اسد الرحمان نے کہا کہ گولڈ سمتھ کا رشتے دار پاکستان میں اینٹی مغرب بیانیہ کا علمبردار بننے کی کوشش کررہاہے ، اس شخص کو سال 2018 میں اقتدار میں لانے کی کوشش کی گئی ، اس وقت کے اعلیٰ عدلیہ کے چیف جسٹس ثاقب نثار بھی ایک سیاسی کردار تھے جنہوں نے اس معاملے میں اہم کردار ادا کیا ، عمران خان نے چند روز قبل بیان دیا کہ نواز شریف اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ عدلیہ اس کو عدالت میں طلب کر کے پوچھے کہ بحیثیت وزیر اعظم آپ نے بیان کس بیاد پر دیا ، ثابت کریں اگر وہ ثابت نہیں کر پاتے تو انہیں قرار واقعی سزا دی جاتی ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سٹیبلشمنٹ کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کی گئی ، ہم نے اپنی سٹیبلشمنٹ کو دباؤ سے نکالنے کی کوشش کی ، ہم عالیم سٹیبشلمنٹ کا دباؤ بھی لینے کیلئے تیار نہیں ، ہم امریکہ کا دباؤ بھی نہیں تسلیم کرتے ، ہم صرف پاکستان اور آئین پاکستان کی سالمیت چاہتے ہیں ، یہ شخص روز آئین پاکستان کو روند رہا ہے ، تمام ادارے دیکھ رہے ہیں کہ آئین شکنی کی جا رہی ہے ، جب آئین شکنی پر رد الفسار اور ضرب عضب کیا جا سکتا ہے تو وزیر اعظم پاکستان بھی اتنا ہی پابند ہے جتنا عام شہری ہے ، اداروں کو اب بھی اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے ۔
اسد الرحمان نے مزید کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کسی دباؤ کے نتیجے میں کس طرح دوبارہ ماحول بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ، ہم اس دباؤ کے مقابلے میں سیاسی محاذ پر ہر جگہ پر نظر آئیں گے ، ہم اس وقت تک نہیں چھوڑیں گے جب تک آئین کو مکمل طور پر بحال نہیں کر الیتے ۔
اگر پارلیمنٹ کو اس کا حق نہ دیا گیا تو پھر گلی گلی فیصلہ ہوا کہ کون غدار ہے اور کون وفادار ، جے یو آئی (ف) نے خبردار کر دیا
