• Mon. Jun 30th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

اگر پارلیمنٹ کو اس کا حق نہ دیا گیا تو پھر گلی گلی فیصلہ ہوا کہ کون غدار ہے اور کون وفادار ، جے یو آئی (ف) نے خبردار کر دیا

Apr 4, 2022

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنما مولانا اسد الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے 197 افراد کو غدار کہا جاتا ہے ، اگر پارلیمنٹ کو اس کا حق واپس نہیں دیا جاتا تو پھر یہ فیصلہ گلی گلی میں ہوگا کہ کون غدار ہے اور کون وفادار ہے ۔
اسلام آباد میں اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا اسد الرحمان نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ پارلیمان کو اس کا حق واپس کرے ، پارلیمان فیصلہ کرے گی کہ کون غدار ہے ، اگر ایسا نہیں کر سکتے تو پھر افرا تفری پید اہو گی اور گلی گلی میں فیصل ہوگاکہ کون غدار ہے اور کون وفادار ، کل ڈپٹی سپیکر نے جس طرح آئین کو توڑا ، اس نے آئین کی کئی شقیں معطل کرنے کی کوشش کیں ، کل یہ شخص چیف جسٹس کو ، آرمی چیف کو یا ڈی جی آئی ایس آئی کو ہٹانے کا حکم دیتا تو کیا ہم اور ادارے اسے بھی تسلیم کرتے ؟ ، وہ اگر آئین کو توڑ رہاہے تو ہم اس کا مقابلہ پارلیمان میں کرینگے ۔
مولانا اسد الرحمان نے کہا کہ گولڈ سمتھ کا رشتے دار پاکستان میں اینٹی مغرب بیانیہ کا علمبردار بننے کی کوشش کررہاہے ، اس شخص کو سال 2018 میں اقتدار میں لانے کی کوشش کی گئی ، اس وقت کے اعلیٰ عدلیہ کے چیف جسٹس ثاقب نثار بھی ایک سیاسی کردار تھے جنہوں نے اس معاملے میں اہم کردار ادا کیا ، عمران خان نے چند روز قبل بیان دیا کہ نواز شریف اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ عدلیہ اس کو عدالت میں طلب کر کے پوچھے کہ بحیثیت وزیر اعظم آپ نے بیان کس بیاد پر دیا ، ثابت کریں اگر وہ ثابت نہیں کر پاتے تو انہیں قرار واقعی سزا دی جاتی ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سٹیبلشمنٹ کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کی گئی ، ہم نے اپنی سٹیبلشمنٹ کو دباؤ سے نکالنے کی کوشش کی ، ہم عالیم سٹیبشلمنٹ کا دباؤ بھی لینے کیلئے تیار نہیں ، ہم امریکہ کا دباؤ بھی نہیں تسلیم کرتے ، ہم صرف پاکستان اور آئین پاکستان کی سالمیت چاہتے ہیں ، یہ شخص روز آئین پاکستان کو روند رہا ہے ، تمام ادارے دیکھ رہے ہیں کہ آئین شکنی کی جا رہی ہے ، جب آئین شکنی پر رد الفسار اور ضرب عضب کیا جا سکتا ہے تو وزیر اعظم پاکستان بھی اتنا ہی پابند ہے جتنا عام شہری ہے ، اداروں کو اب بھی اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے ۔
اسد الرحمان نے مزید کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کسی دباؤ کے نتیجے میں کس طرح دوبارہ ماحول بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ، ہم اس دباؤ کے مقابلے میں سیاسی محاذ پر ہر جگہ پر نظر آئیں گے ، ہم اس وقت تک نہیں چھوڑیں گے جب تک آئین کو مکمل طور پر بحال نہیں کر الیتے ۔