• Wed. Jul 2nd, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

بلدیہ عظمیٰ کراچی نے اردو بازار، جامع کلاتھ، آرام باغ اور ملحقہ علاقوں میں سڑکوں اور گلیوں کی استرکاری کا کام شروع کر دیا

Nov 6, 2019

کراچی(غلام مصطفے عزیز )میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ہے ہم نے اردو بازار، جامع کلاتھ مارکیٹ اور ملحقہ علاقوں کے تاجروں کی پریشانی اور مطالبہ کے پیش نظر جس کے لئے انہوں نے ایم اے جناح روڈ پر دھرنا بھی دیا تھا اس علاقے کا آج ایک بڑا مسئلہ حل کردیا ہے، 8 کروڑ روپے کی لاگت سے اردو بازار، جامع کلاتھ، آرام باغ اور ملحقہ علاقوں میں سڑکوں اور گلیوں کی استرکاری کا کام شروع کر دیا ہے جو چند دن میں مکمل ہو جائے گا، اردو بازار میں پورے شہر کے لوگ آتے ہیں، ٹوٹی ہوئی سڑکوں پرجمع ہونے والے سیوریج کے پانی کے باعث یہاں سے گزرنا مشکل ہوگیا تھا تاہم اب کئی سال تک یہ علاقہ ان مسائل سے محفوظ ہوگیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ شب اردو بازار اور ملحقہ سڑکوں پر ہونے والے استرکاری کے کام کے معائنہ کے موقع پر کیا۔ اس موقع پر چیئر مین ورکس کمیٹی حسن نقوی ،چیئر مین اسٹیٹ کمیٹی ناصر خان تیموری،یوسی چیئر پرسن عابدہ سلطانہ اور دیگر منتخب نمائندوںسمیت بڑی تعداد میں علاقہ مکین بھی موجود تھے۔ میئر کراچی نے کہا کہ اس علاقے کی حالت انتہائی خراب تھی سیوریج کے ناقص نظام کے باعث اس علاقے کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھیں جس کے باعث یہاں کے مکین اور تاجر حضرات کو بہت پریشانی کا سامنا تھا گوکہ اندرونی گلیوںکی تعمیر اور سیوریج کے نظام کو ٹھیک کرنا بلدیہ عظمی کی ذمہ داری نہیں مگر علاقے کی خراب صورتحال کے باعث یہاں کے تاجر سراپا احتجاج تھے اور اہم تجارتی مراکز کے تاجروں کو بنیادی مسائل حل کرانے کے لئے کاروبار بند کرکے ایم اے جناح روڈ پر دھرنا دینا پڑا۔ اطلاع ملنے پر میںخود ان کے پاس پہنچا اور میری درخواست پر تاجروں نے دھرنا ختم کر کے کاروبار کھولا، آج ان سے کیا ہوا وعدہ پورا ہو رہا ہے انہوںنے کہا کہ کراچی کے تاجر ملک میں سب سے زیادہ ریونیو دینے کے باوجود بنیادی مسائل کا شکار ہیں جو کہ شہر اور ملک کے لئے اچھا نہیں جن مارکیٹوں سے اربوں روپے کا ریونیو ملتا ہے وہاں دکاندار سیوریج بکھرا ہونے کی وجہ سے دکانوں سے باہر نہیں آ سکتے تو ایسی حالت میں اس علاقے میں خریدار کیسے آئے گااور کاروبار کیسے ہوگا ؟حکومت کو اس اہم مسئلہ پر غور کرنا چاہئے کیونکہ تاجر وں کا کاروبار بڑھے گا تب ہی ریونیو زیادہ ملے گا۔ بورڈ آف ریونیو نے خود سروے رپورٹ دی ہے کہ کراچی کی چند مارکیٹوں سے ساڑھے تین سو ارب روپے ٹیکس وصول ہوا ہے جو اس سطح کی دیگرشہروں کی مارکیٹوں سے کہیں زیادہ ہے، غور طلب بات یہ ہے کہ کراچی کے بنیادی مسائل بشمول سیوریج، پانی اور صفائی جیسے مسائل کو حل کرنے پر کیوں توجہ نہیں دی جارہی ۔ انہوں نے اپنے مطالبے کو پھر دہراتے ہوئے کہا کہ کراچی کے عوام بہت پریشانی میں ہیں لہٰذا شہر کے بنیادی مسائل حل کرنے کے لئے نظام درست کیا جائے اور کراچی کے لئے خصوصی ترقیاتی پیکیج دیا جائے۔ میئرکراچی نے کہا کہ جن علاقوں سے تجاوزات ہٹائی گئی تھیں وہاں بھی سڑکوں کی استرکاری ہورہی ہے ان علاقوں سے فارغ ہونے کے بعد لنڈا بازار کی سڑک کو تعمیر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کا بنیادی مسئلہ سیوریج کا ہے سیوریج کی وجہ سے ان علاقوں کی گلیاں اور سڑکیں تباہ ہوئیں مگر واٹر بورڈ نے نظام کو درست کرنے میں کوئی تعاون نہیں کیا۔ مجبوراً ہمیں اپنے وسائل سے پہلے سیوریج نظام کودرست کرنا پڑا اور اب سڑکوں کی استرکاری کا کام شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیوریج نظام کی درستگی کی وجہ سے ہمارا وقت اور اضافی وسائل بھی لگ رہے ہیں اور ہم اس رقم سے بہت سارے علاقوں کی گلیاں اور سڑکیں تعمیر کرسکتے تھے لیکن ہماری مجبوری ہے کہ ہم پہلے سیوریج درست کر رہے ہیں اگر ایسا نہ کرتے تو تعمیر کی گئی سڑکیں اور گلیاں چند دن میں ہی ٹوٹ جاتیں۔ میئر کراچی نے کہا کہ وسائل نہ ہونے کے باوجود شہریوں کے مسائل حل کرنے میں بلدیہ عظمیٰ کوشاں ہے، سیوریج کی خراب صورتحال کی وجہ سے اس علاقے کے عوام کو گھروں سے نکلنا مشکل ہوگیا تھا۔ سارے شہر کے لوگ اردو بازار آتے ہیں یہ ایک اہم علاقہ ہے تاہم اب ان کاموں کے بعد یہاں کے عوام کو کئی سال تک ان مسائل سے چھٹکارا مل گیا ہے۔