کوئٹہ (نمائندہ خصوصی)جے یو آئی (ایف)نے پلان بی پر عملدرآمد شروع کردیا،جے یو آئی ف اور پشتونخواملی عوامی پارٹی نے کوئٹہ چمن شاہراہ کو ہرقسم کی آمدورفت کیلئے بندکردیاجس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
نجی ٹی وی جی این این نیوز کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی شاہراہیں بند کرنے کی دھمکی کے بعد جے یو آئی (ایف)نے پلان بی پر عملدرآمد شروع کردیا،جے یو آئی ف اور پشتونخواملی عوامی پارٹی نے کوئٹہ چمن شاہراہ کو ہرقسم کی آمدورفت کیلئے بندکردیاجس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں،جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے ،تاہم ابھی تک قانون نافذکرنے والے ادارے موقع پر نہیں پہنچے۔
یادرہے کہ گزشتہ روز آزادی مارچ سے متعلق جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیرصدارت اجلاس میں پلان بی کو حتمی شکل دیدی گئی۔ ذرائع کے مطابق جے یو آئی (ف) کے چاروں صوبائی امراء نے پلان بی پر اپنی تیاری پربریفنگ دی۔مولانا فضل الرحمان نے چاروں امراء کی پلان بی پرتیاری پر اطمینان کا اظہار کیا۔ سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اورپنجاب میں اہم شاہراہیں بند کرنیکی منصوبہ بندی کی گئی ہے،راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی اہم مقامات پر لاک ڈاون کا منصوبہ پلان میں شامل ہے۔کچھ صوبائی امرا نے سڑکیں بلاک کرنے کی جگہوں کی نشاندہی کے لئے وقت مانگ لیا ہے۔
دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ باہمی مشاورت کے ساتھ آگے بڑھنے کیلئے کچھ فیصلے کیے ہیں۔ اب ہم نے کامیابیوں اور مقاصد کو آگے بڑھانا ہے، اب تھوڑا فاصلہ رہ گیا ہے۔ یہاں کا اجتماع پلان اے ہے، جب پلان بی کا اعلان ہوگا تو پھر قافلے چل پڑیں گے۔ ہم نے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونا ہے۔ ہم نے گھروں میں نہیں جانا بلکہ میدان میں رہنا ہے۔اسلام آباد میں دھرنا بھی جاری رہے گا، ملک بھر میں اہم شاہراہیں بند کرنے کی منصوبہ بندی مکمل، مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلے، جے یو آئی سربراہ کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاتھ حکمرانوں کے گریبان سے دو چار انگلیاں ہی دور ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بظاہر ہم پارلیمنٹ میں چھوٹی جماعت کہلاتے ہیں لیکن آپ کی اس تحریک نے بڑی جماعت بنا دیا ہے۔ آج کی ملکی سیاست اس تحریک کے گرد گھوم رہی ہے۔ ناجائزحکمران اور کارندوں کے ہاتھ پاؤں پھولے ہوئے ہیں۔ وہ اس انتظار میں ہیں کہ ان کا گریبان پکڑ کر کب باہر نکالا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ سے بہت سے مقاصد حاصل کیے۔ پورے وثوق سے بتانا چاہتا ہوں کہ اپنے مقصد کے حصول کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ اب کوئی مائی کا لعل ان کو اس کرسی پر برقرار نہیں رکھ سکتا۔ آپ کی تحریک نے نااہل حکمرانوں کی رٹ ختم کر دی ہے۔ ہمارا بیانیہ غالب اور ان کا شکست کھا چکا ہے۔
اکرم درانی نے نیب عدالت جبکہ راشد سومرو نے مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ کے باہر گفتگو میں کہا کہ پلان بی کا بس اب اعلان ہونے ہی والا ہے ،جے یو آئی کی حتمی فیصلہ سازی پر اعتماد کے لئے مولانا فضل الرحمن نے اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے مشاورت شروع کردی ہے۔حاصل بزنجو نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات میں مکمل ساتھ دینے کی یقین دہانی کرادی ہے۔
ترجمان مولانا فضل الرحمان کے مطابق فیصلوں کا اعلان مولانا فضل الرحمان جلسہ گاہ میں کریں گے۔ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے رہبر کمیٹی کو فوری طور پر جلسہ گاہ بلا لیا۔مولانا فضل الرحمن فیصلوں کی رہبر کمیٹی سے منظوری لیں گے۔آزادی مارچ کے شرکا نے بارش اور سخت سردی سے بچاؤ کے لیئے حفاظتی انتظامات مکمل کر لیئے، جلسہ گاہ میں شرکا کی رہائش کے لیئے بڑی تعداد میں خیمے نصب کر دیئے گئے ہیں، جبکہ جلسہ گاہ میں گرم کپڑوں،گرم چادروں اور جرسیوں کے اسٹال بھی لگ گئے ہیں، جہاں مارچ کے شرکا کو مناسب قیمت گرم کپڑے اور چادریں فراہم کی جارہی ہیں،مارچ کے شرکا اپنے خیموں کو بارش کے پانی سے بچانے کے لیئے واٹر پروف شیٹس بھی استعمال کر رہے ہیں، مارچ کے شرکا کا کہنا ہے کہ ہم نے بارش اور سردی میں سخت دن گزار لیئے ہیں اور اب ہم نے خیموں کا بندوست کرلیا ہے، جب تک پارٹی قائدین نہیں کہتے ہم یہاں سے نہیں جائیں گے۔
دریں اثناآئی جی پو لیس پنجاب نے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی طرف سے آزادی مارچ کے پلان ’بی‘ پر آج سے عمل کرنے کا اعلان کے بعد پنجاب پو لیس کو الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی ہے اور سڑکوں پر پولیس کے اضافی دستے گشت کر یں گے۔ زرائع کے مطابق پنجاب بھر کے تمام افسران بالا کو صورت حال کے مطابق سکیورٹی کو ہائی الرٹ رکھنے اور حساس مقامات پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کر نے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں
ادھرحکومت اور جے یو آئی (ف)کے درمیان ہونیوالے مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار،چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی کا جے یو آئی کے سینئر رہنما حافظ حسین احمد سے رابطہ کیا اور آزادی مارچ اور موجودہ سیاسی صورتحال پر اہم مور پر گفتگوکی۔ تفصیلات کے مطابق حکومت اور جے یو آئی کی قیادت کے درمیان جاری مذاکرات میں پیدا ہونے والے ڈیڈ لاک پر چوہدری برادران ایک بار پھر سرگرم ہوگئے ہیں،دونوں جانب کے ذرائع نے رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جب پرانے کھلاڑیوں کے درمیان جب رابطہ ہوتا ہے تو سیاسی موضوع ہی زیر بحث ہوتے ہیں۔