اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان میں فٹ بال کےکھیل کے فروغ کے حوالے سے سینٹ کی خصوصی کمیٹی نے کہاہے کہ فٹ بال کے گرتے ہوئے معیار کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، فٹ بال کے زوال پذیر معاملات کو بہتر کر کے مقبول کھیل بنایا جا سکتا ہے،اِس کیلئے تما م متعلقہ اداروں بشمول فیفا کو کردار ادا کرنا ہو گا۔
پاکستان میں فٹ بال کے کھیل کے فروغ کے حوالے سے ایوان بالاء میں تشکیل دی گئی خصوصی کمیٹی کا اجلاس کنونیئر کمیٹی سینیٹر دلاور خان کے زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹرز مرزا محمد آفریدی، ڈاکٹر اسد اشرف، روبینہ خالد اور احمد خان کے علاوہ سینئر جوائنٹ سیکرٹری آئی پی سی، ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ، ممبر کمیٹی فیفا، ایکٹنگ جنرل سیکرٹری پی ایف ایف اور ورلڈ گروپ کے حکام نے شرکت کی۔ خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں فٹ بال کےکھیل اورپاکستان فٹ بال فیڈریشن کےمعاملات کاتفصیل سےجائزہ لیاگیا۔کنونیئرکمیٹی سینیٹر دلاورخان نے کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے، نوجوان نسل کو اگر سہولیات فراہم کی جائیں توو ہ دنیا بھرمیں ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں،فٹ بال کے گرتے ہوئے معیار کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے،فٹ بال کے زوال پذیر معاملات کو بہتر کر کے مقبول کھیل بنایا جا سکتا ہے،اِس کیلئے تما م متعلقہ اداروں بشمول فیفا کو کردار ادا کرنا ہو گا۔ اُنہوں نے کہا کہ ماہرین کی رائے اور کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں فٹ بال کے شعبے میں بہتری آئے گی،مشاورت اور ہم آہنگی کے ساتھ معاملات کو آگے بڑھنا ہو گا، فٹ بال کے فروغ کیلئے علاقائی اور صوبائی سطح پر ٹورنامنٹ کرانے سے بہتری آئے گی۔
دلاور خان نے کہا کہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن اور فیفا حکام کمیٹی کو ایک منصوبہ بنا کر دیں کہ کسطرح بہتری لائی جا سکتی ہے؟ کمیٹی اس حوالے سے صوبائی وزراء اعلیٰ اور چیف سیکرٹریز سے فٹ بال کے کھیل کے فروغ کیلئے ملاقاتیں کرے گی۔ رکن کمیٹی سینیٹر مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ فٹ بال کی بہتری کیلئے پہلے آگاہ کیا گیا تھاکہ فنڈز سمیت دیگر بے شمار مسائل ہیں جن کو حل کرنا انتہائی ضروری ہے، جس طرح پی ایس ایل کو پرموٹ کیا گیا اور اس سے حاصل ہونے والی آمد ن کو اس کی بہتری پر خرچ کیا گیا ہے ہمیں فٹ بال کو بھی اْس طرز پر لے جا کر معاملات ترتیب دینا ہونگے،ملک میں بڑے برینڈز اس کیلئے تیار ہیں۔ سینیٹر ڈاکٹر اسد اشرف نے کہا کہ پاکستان میں فٹ بال کنٹرولنگ اتھارٹی کون ہے؟ اس کو واضح کرنا ہو گا۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 2020کو فٹ بال کا سال قرار دیا ہے اور فٹ بال کے فروغ کیلئے ہم سب کو ملکر اقدام اٹھانا ہونگے، نئی نسل کو مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کرنے کیلئے فٹ بال ایک اچھا آپشن ہے۔
پاکستان فیڈریشن حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2005میں نیشنل سپورٹس پالیسی بنی تھی اْس پر عملدرآمد کرانے سے بہتری آسکتی ہے۔ فٹ بال فیڈریشن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمیں انتظامی امور میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ سینئر جوائنٹ سیکرٹری، وزارت بین الصوبائی رابطہ و ہم آہنگی نے کہا کہ بین الاقوامی قواعد کے تحت حکومت ان کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ سینیٹرز مرزا محمد آفریدی اور روبینہ خالد کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ فیفا نے 2.5 ملین ڈالر فراہم کئے ہیں، کمیٹی نے ان فنڈز کو ڈویلپمنٹ پلان میں خرچ کرنے کی تفصیلات طلب کرلیں۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ کمیٹی کو آئندہ اجلاس میں آگاہ کیا جائے کہ فیفا نے گزشتہ پانچ برسوں میں ہمسایہ ممالک کو کیا فنڈنگ کی؟اِس کی موازنہ روپورٹ فراہم کی جائے۔ کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ ہاؤس آف فیڈریشن کی یہ کمیٹی ہے جس میں ہر صوبے کے مسائل کو دیکھنے کیلئے یکساں نمائندگی حاصل ہے، یہ کمیٹی صوبوں میں اس کھیل کی بہتری کیلئے معاملات کا جائزہ لینے کیلئے وزرائے اعلیٰ اور چیف سیکرٹریز سے مل کر بہتری لائے گی۔
فٹ بال کے فروغ کیلئے جنوبی افریقہ سے خصوصی طور پر شرکت کرنے والے علی انتخاب نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں فٹ بال کے بنیادی ڈھانچے کی کمی ہے، ہمیں گراس روٹ پر کام کرنا ہو گا ،سکول لیول سے یونیورسٹی تک کوچز ہائر کرنے پڑ یں گے اور جب تک اکیڈمیز نہیں بنائے گے بہتری ممکن نہیں ہے۔اُنہوں نے کہا کہ سکولوں میں فٹ بال کا کھیل ضروری قرار دیا جائے، 15 سے 20 سال میں بہترین کھلاڑی پیدا کئے جا سکتے ہیں اور اس کیلئے فنڈنگ درکار ہو گی تاکہ ٹیلنٹ کو پالش کیا جا سکے۔ اُنہوں نے کہا کہ دیگر ممالک کی فٹ بال لیگز پاکستان کی مدد کرنے کو تیار ہیں،ورلڈ گروپ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان کے 76 شہروں کے 10 ہزار بچوں کو کھیلا رہے ہیں اور پی ٹی وی سپورٹس پر لائیو میچ بھی آ رہے ہیں، ہمار افیفا سے کوئی تعلق نہیں ہے پاکستان فٹ بال کے کھیل میں 209 ممالک میں سے 204 ویں نمبر پر ہے۔ جس پر کنونیئر کمیٹی سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن دو ہفتے کے اندر بہتری کا پلان بنا کر کمیٹی کو فراہم کر ے۔ رپورٹ میں ہمسایہ ممالک کو گزشتہ پانچ سالوں میں کی گئی فنڈنگ کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جتنے فنڈ پڑے ہیں اگر اْن کا موثر استعمال کیا جاتا تو اچھی ٹیم سامنے لائی جا سکتی تھی۔
پاکستان میں فٹ بال کو مقبول کھیل بنایا جا سکتا ہے،فیفا اور متعلقہ ادارے کردار ادا کریں:خصوصی کمیٹی سینیٹ
