کراچی(غلام مصطفے عزیز)ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی(ٹی ڈیپ) کے چیف ایگزیکٹیو عارف احمد خان نے کہا ہے کہ دو ہفتوں میں جامع برآمداتی پالیسی حکومت کو پیش کردی جائے گی، دو برسوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری 10بلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، بروقت اصلاحات کردی جائیں تو برآمدات دوگنی جائیں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر کاٹی کے صدر شیخ عمر ریحان، چیئرمین و سی ای و کائٹ زبیر چھایا، کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے برآمدات و تجارت گلزار فیروز، مسعود نقی، سید واجد حسین اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔ چیف ایگزیکیٹو ٹی ڈیپ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت جس ولولے کے ساتھ معاشی اصلاحات پر کام کررہی ہے اس سے مستقبل امید افزا نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 15سے 20انتہائی سینیئر و تجربے ماہرین کی مشاورت سے برآمدت کی ایک جامع حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے جو آئندہ دو ہفتوں میں حکومت کو پیش کردی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ برآمداتی مصنوعات پر ٹیکس کا بوجھ نہیں ہونا چاہیے، اگر بروقت اصلاح کی جائیں تو تین بڑے شعبوں کی برآمدات کئی گنا بڑھ سکتی ہیں، ان میں ٹیکسٹائل کی برآمدات 14ارب ڈالر سے 21ارب ڈالر تک لے جائی جاسکتی ہیں اور اسی طرح چاول کی 2ارب ڈالر اور لیدر کی برآمدات کو ڈیڑھ ارب تک لے جایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اصلاحات سے غیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد مکمل طور پر بحال ہونے میں دو برس کا عرصہ درکار ہے جس کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاری 8 سے 10ارب ڈالر تک جانے کی امید ہے۔ عارف احمد خان کا کہنا تھا کہ لائٹ انجینیئرنگ، فارموسیوٹیکل، آٹو موبیل جیسے کئی غیر روایتی شعبے ہیں جن میں بے پناہ امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خدمات کے شعبے میں برآمدات پر ہمارے ہاں کوئی کام نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کے شعبے میں برآمدات بڑھانے کی بات تو کی جاتی ہے لیکن اس کے لیے مقامی مارکیٹ کا حجم بڑھانے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے حکومت کو تجویز دے رہے ہیں کہ نوے فیصد سرکاری ادائیگیوں کو آئی ٹی سے منسلک کیا جائے۔ قبل ازیں صدر کاٹی شیخ عمر ریحان نے کہا کہ پاکستانی برآمدات میں اضافہ نہ ہونے کے اسباب کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں کی پیدواری لاگت، صنعتی انفرااسٹرکچر اور ٹیکس نظام کو صنعت دوست بنانا ہوگا تبھی ملکی برآمدات میں اضافہ اور معیشت میں استحکام ممکن ہے۔ ڈائریکٹر ٹی دیپ گلزار فیروز نے کہا کہ جی ایس پی پلس میں حاصل مراعات کو ضایع نہیں ہونے دینا چاہیے، شرائط پوری نہ ہونے سے متعلق یورپی یونین کے تحفظات دور کرنے پر فی الفور توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹرٹیجک ٹریڈ پالیسی کے اجرااور ٹیرف میں کمی سے متعلق فیصلوں میں مزید تاخیر کے متحمل نہیں۔ زبیر چھایا کا کہنا تھا کہ معیشت کی ڈاکومینٹیشن سے صنعتوں میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہورہا ہے، حکومت انڈسٹرلائزیشن کے عمل کو تیز کرنے کے لیے سہولیات فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافے اور پاکستانی مصنوعات کو متعارف کروانے کے لیے دنیا بھر میں پاکستان کے سفارت خانوں کو فعال کیا جائے۔ بعدازاں چیف ایگزیکیٹیو ٹی ڈیب نے کہا کہ موجودہ حکومت نے کمرشل اتاشی اور قونصل جنرل کی تعیناتی کے فیصلے میرٹ پر کیے ہیں اور امید ہے کہ اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جس سمت میں اقدامات کررہی ہے اس سے مستقبل پرُامید نظر آتا ہے۔ تقریب میں کاٹی کے سابق صدور دانش خان، مسعود نقی، زاہد سعید، احتشام الدین اور صنعت کاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔