کراچی(غلام مصطفے عزیز) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ گیس کے ذخائر ختم ہونے سے 2026-27 میں یوریا مینو فیکچرنگ میں شدید قلت کا سامنا کرنا ہوگا جس کے لیے تھر کول ایک نہایت ہی سستا حل ہے،سندھ گورنمنٹ سی پیک کے تحت صاف کوئلے کی ٹیکنالوجی مثلا کوئلے سے لیکویڈ (ڈیزل) اور کھاد کے لیے گیس اور اس کے لیے کوئلے کے لیے ایک بلاک IV مختص کیا ہے۔ 2025-27 تک پاکستان کو 2.6 ایم ٹی پی اے کھاد کی سالانہ ضرورت ہو گی اور تھر کے بلاک VI میں 30 سالوں کے لیے پیداوار کے لیے ذخائر موجود ہیں۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو چائنیز پبلک اینڈ پرائیویٹ انویسٹرز کے ایک40 رکنی وفد جس کی قیادت پاکستان میں چین کے سابق سفیر شازوکانگ ٹی کررہے تھے، سے ملاقات میں کہی۔ وزیراعلی سندھ کی معاونت صوبائی وزرا سعید غنی، ناصر شاہ، اکرام اللہ دھاریجو اور صوبائی مشیر مرتضی وہاب نے کی۔ چیئرپرسن پی اینڈ ڈی ناہید شاہ ، سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری انرجی، سیکریٹری بلدیات اور دیگر متعلقہ افسران نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ سیکریٹری انرجی مصدق خان نے وزیراعلی سندھ کی جانب سے توجہ دلانے پر بتایا کہ مقامی گیس کے ذخائر دن بدن ختم ہورہے ہیں اور 2026 کے آخر تک اس سے یوریا کی پیداوار متاثر ہوگی۔ سیکریٹری انرجی نے کہا کہ گیس کے لیے تمام متبادل ذرائع، آر ایل این جی، ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا (ٹی اے پی آئی)، ایران، پاکستان اور انڈیا (آئی پی آئی) میں نئی گھریلو دریافت تھر کول سے سائن گیس کی پیداوار سب سے سستا ذریعہ ہے جس سے 3 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تک پیداوار ہوسکتی ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت کی درخواست پر سی پیک پروجیکٹس کی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی نے تھر کول فیلڈ کے بلاکVI کو پہلے مرحلے میں 1320میگاواٹ کی پیداوار کے لیے شامل کیا ہے اور دوسرے مرحلے میں کول تا گیس تایوریا شامل ہے جسے کلین کول ٹیکنالوجیز کی جانب بڑھایا جارہاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرائیویٹ پاور انفراسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی)، حکومت پاکستان نیبیجنگ جگنگ انرجی ایک چائنیز کمپنی کو تھر کول بلاک VI سے 1320 میگاواٹ کے لیے ایل او آئی جاری کیا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے چائنیز وفد کے سربراہ اور کراچی میں متعین چائنیز قونصل جنرل پر زور دیا کہ وہ بیجنگ جگنگ انرجی کو بلاک VI میں ایل او آئی کے حصول کے حوالے سے مدد کریں۔ سیکریٹری نے وفد کو کراچی شہر میں کچرے سے 200 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے سے متعلق آگاہ کیا۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت نے تمام ونڈ پاور پروجیکٹس کو اسی زمین (جوکہ ان کے ونڈ پاور پروجیکٹس کے لیے دی گئی ہے) پر ہائی برڈ پروجیکٹس سولر کے ساتھ قائم کرسکتے ہیں اور یہ چائنیز سرمایہ کاری کے لیے ایک اور اچھا موقع ہے۔ سیکریٹری انرجی مصدق نے کہا کہ سندھ حکومت کی اپنی صوبائی گرڈ کمپنی ہے۔ چائنیز سرمایہ کار سندھ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی(ایس ٹی ڈی سی) کو سندھ میں ٹرانسمیشن سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لیے وہیکل کے طورپر استعمال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سندھ میں ڈسٹریبیوشن کمپنیوں حیسکو اور سیپکو کے ساتھ خود کار پیمائشی انفراسٹرکچر میں بھی سرمایہ کاری کے مواقعوں سے مستفیض ہوسکتے ہیں۔ چین کے سرمایہ کاروں کو کراچی میں ڈی سیلینیشن پلانٹ اور ٹریٹمنٹ پلانٹ میں بھی سرمایہ کاری کی پیشکش کی گئی۔ انہیں شہر میں باتھ روم اور کچن مٹیریل کی پیداوار کے لیے فیکٹریاں قائم کرنے اور انرجی پارک کو ڈیولپ کرنے کی بھی پیشکش کی گئی۔ وزیراعلی سندھ اور چین کے سرمایہ کاروں نے زراعت کے شعبے میں گریڈنگ سے لے کر کولڈ اسٹوریج اور ویلیو ایڈیشن تک مل کر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ وزیراعلی سندھ نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ ورکنگ پیپرز تیار کریں اور انہیں چائنیز فرمز کے پاس ان کے سربراہ کے ذریعے جمع کرائیں تاکہ منصوبوں کو حتمی شکل دی جاسکے۔