• Tue. Sep 17th, 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ کا صدر نیشنل بینک عارف عثمانی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم

Jun 30, 2021

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیشنل بینک کے صدر عارف عثمانی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز زبیر سومرو کو بھی عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے فیصلہ سنایا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن کیانی نے چیئرمین بورڈ زبیر سومرو اور صدر نیشنل بینک عارف عثمانی کے خلاف درخواستو ں پر دو جون کو سماعت کی تھی جس دوران عدالتی حکم پر سٹیٹ بینک کے افسران پیش ہوئے جبکہ درخواست گزار سید جہانگیر، جاوید اقبال ، فضل رحیم اور لطیف قریشی کی طرف سے آفتاب عالم یاسر ایڈووکیٹ سید وقار نقوی ایڈووکیٹ، شاہد کمال خان ایڈووکیٹ اور ڈاکٹر جی ایم چودھری ایڈووکیٹ بھی پیش ہوئےتھے۔ سٹیٹ بینک نے پینل کی لسٹ پیش کی اور استدعا کی کہ بینک نیشنلائزیشن ایکٹ کے مطابق صدر اور چیئرمین اسی لسٹ کے مطابق تعینات ہوئے ،قانون کے مطابق یہ مکمل اور صحیح طریقہ ہے۔

فریقین کی طرف سے وقار نقوی ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ صرف اس پینل کے مطابق نوٹیفکیشن جاری کر دیتے تو ہمارے استدلال مختلف ہوتے انہوں نے اشتہار اور کیبنٹ سے منظوری کا طریقہ خود اختیار کیا جس میں فاش غلطیاں کیں اب یہ لوگ اس دلیل کے پیچھے نہیں چھپ سکتے اور قانونی طور پر اس پر واپس نہیں جا سکتے۔

عدالت نے وقار نقوی کی دلیل سے اتفاق کرتے ہوئے سٹیٹ بینک سے استفسار کیا کہ اگر پینل میں لوگ موجود تھے تو اشتہار دینے کی کیا ضرورت تھی اور اشتہار میں اس پینل کا ذکر کیوں نہیں کیا۔ عدالت نے پوچھا کہ اس پینل لسٹ میں اور کتنے ایسے افراد تھے جن کے پاس فنانس سے متعلقہ ڈگری نہیں تھی۔ کیا صرف عثمانی صاحب کو نوازا گیا۔ سٹیٹ بینک کے پاس اس سوال کا جواب نہیں تھا۔عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ دو دن کے اندر عدالت میں تعلیمی قابلیت پر مشتمل مکمل فہرست سربمہر لفافے میں جمع کروائی جائے۔

ڈاکٹر جی ایم چودھری ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سٹیٹ بینک نے تو اس سے قبل اولڈ ہوم چلانے والے کو صدر لگا دیا تھا اور پچھلے صدر سعید احمد کا نام پینل میں بھی شامل نہیں تھا۔ عثمانی صاحب کے دور میں اربوں روپے کے فراڈ ہو رہے ہیں۔ عدالت نے اس پر ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے سٹیٹ بینک سویا ہوا ہے۔

عدالت میں آج دلچسپ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب سٹیٹ بینک کے نمائندے نے فٹ اور پراپر ٹیسٹ پڑھتے ہوئے تعلیمی قابلیت کا پیرا حذف کرتے ہوئے اگلا پیرا شروع کر دیا۔ اس پر فریقین کے وکلاءنے عدالت کی توجہ اس جانب مبذول کروائی۔ فریقین کے وکلاءنے کہا کہ سٹیٹ بینک ریگولیٹر کم اور پارٹی زیادہ لگ رہا ہے۔احمر بلال صوفی نے عدالت میں کہا کہ انہوں نے چند سی وی عدالت میں جمع کروائے تھے۔ عدالت نے ان کو از راہ تفنن اس دلیل کو چھوڑ دینے کا مشورہ دیا۔
زبیر سومرو کی تعیناتی کے خلاف وقار نقوی نے دلائل دیتے ہوئے سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کی نظیریں جمع کروائیں اور کہا کہ 73 سال کی عمر میں سٹیٹ بینک پینل پر موجود ہونا ایک غیر قانونی عمل ہے اور بغیر اشتہار اس عمر میں چیئرمین بورڈ کی تعیناتی غیر قانونی ہے۔ وقار نقوی نے بیان دیا کہ باقی افسران کے خلاف مجاز فورم پر قانونی چارہ جوئی کی جائے گی لہذا اس درخواست میں وہ اس پر زور نہیں دے رہے۔

عدالت نے کارروائی مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔