دبئی، ماسکو، لندن(نمائندہ خصوصی) اوپیک روس اور دیگر اتحادی ممالک تیل کی پیداوار میں نمایاں کمی کیلئے اتفاق کرلیا ہے دی آرگنائزیشن آف پیٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز (اوپیک) اور اتحادیوں یعنی اوپیک پلس کے اجلاس میں تیل کی پیداوار دس ملین بیرل یعنی ایک کروڑ بیرل یومیہ کم کرنے پر اتفاق ہو گیا۔
تیل کی پیداوار میں کمی پر اتفاق اوپیک اور دیگر ممالک کے درمیان ویڈیو کانفرنس کے دوران کیاگیاتاہم اس دوران روس اور سعودی عرب کے درمیان اختلافات بھی دیکھنے کو ملے۔
معاہدے کی حتمی منظوری میکسیکو کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد ہوگی کیونکہ دوران اجلاس اختلافات کی وجہ سے میکسیکو نے واک آوٹ کردیا تھا۔
ہم عظیم قوم اس لئے نہیں بن سکے کیونکہ ۔۔۔وزیر اعظم عمران خان نے ایسی وجہ بتا دی کہ ہر کوئی سوچنے پر مجبور ہو جائے گا
رپورٹ کےمطابق اوپیک پلس اجلاس میں مئی اور جون کے لیے تیل کی پیداوار ایک کروڑ بیرل یومیہ کم کرنے پر اتفاق ہوا ہے جسے جولائی سے سال 2020 کے آخر تک 80 لاکھ بیرل یومیہ تک برقرار رکھا جائے گا۔ جبکہ دیگر پیداواری ملکوں نے بھی 50 لاکھ بیرل یومیہ کمی کا منصوبہ بنایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھرمیں لاک ڈاون ہے اور ذرائع آمدورفت بند ہیں جس کی وجہ سے تیل کی طلب میں تیس لاکھ بیرل یومیہ کمی کمی ہوئی ہے۔ اوراس کمی نے تیل کی قیمتوں کو اٹھارہ سال پیچھے پھینک دیا تھا۔
اوپیک پلس اجلاس میں تیل کی پیداوار میں کمی پر اتفاق کے باجود دوران ٹریڈنگ تیل و گیس قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی۔
ڈبلیو ٹی آئی خام تیل 10 فیصد کمی کے ساتھ تقریباً 23 ڈالر فی بیرل کی سطح پر ٹریڈ کرتا رہا جب کہ برینٹ خام تیل 4 فیصد کمی سے ساڑھے 31 ڈالر فی بیرل ہے۔ اس کے علاوہ گیس قیمت میں بھی 3 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔
رائٹرز کے مطابق امریکا نے سعودی عرب نے کو دھمکی دی تھی کہ وہ تیل کی قیمتوں میں استحکام اور امریکی تیل کی صنعت کو نقصان سے بچانے کیلئے اس معاملے میں اپنا کردار اداکرے ورنہ اس پر پابندیاں لگادی جائیں گی۔
آئل اینڈ گیس کی قیمتوں پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور روس کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی پر رضامندی کے باوجود عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں کمی میکسیکو کے واک آؤٹ کے سبب ہوئی۔
گورنر سٹیٹ بینک نے مہنگائی میں کمی کی نوید سناتے ہوئے کاروباری اداروں کو بڑی خوشخبری دے دی
قبل ازیں سعودی عرب اور روس کے تیل کی پیداوار میں کمی کے معاملے پر لفظی جنگ کے باعث اوپیک کا اجلاس بھی تاخیر کا شکار ہو گیا تھا۔