واشنگٹن(نمائندہ خصوصی)امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ،100 سے 200 امریکی باشندے اب بھی افغانستان میں موجود ہیں۔
امریکی قوم سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے خود انخلا کے لیے محفوظ راستہ دینے کا فیصلہ کیا تھا،طالبان اپنا وعدہ پورا کریں.افغانستان سے انخلا کی خواہشن رکھنے والوں کی مدد کریں گے۔میرے اقتدار میں آنے سے قبل 2020 میں طالبان سے معاہدہ ہوچکا تھا۔اپریل میں امریکی انخلا کا فیصلہ کیا امید تھی افغان حکومت معاملات کو سنبھال لے گی۔امریکی فوجیوں نے 17 دنوں میں ہزاروں شہریوں کو افغانستان سے نکالا۔ہم 90 فیصد امریکی شہریوں کو افغانستان سے نکال چکے ہیں۔افغانستان کی سرزمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔طالبان کے الفاظ نہیں ان کے عمل پر یقین کریں گے۔سلامتی کونسل نے بھی طالبان کو اپنے وعدے پورے کرنے کا کہا ہے۔یقینی بنائیں گے کہ افغانستان کی سرزمین دوبارہ امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے خلاف استعمال نہ ہو۔ہم افغانستان میں عدم استحکام نہیں چاہتے۔امریکی فوجیوں نے خطرناک مشن کو بہترین طریقے سے سرانجام دیا۔غیر سرزمین پر فوجیوں اور اربوں ڈالر سے امریکہ کو محفوظ نہیں بنایاجاسکتا۔
انکا کہنا تھا کہ صومالیہ اور سوڈان سے ہمیں خطرات کا سامنا ہے۔ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔دنیا تبدیل ہورہی ہے ہم چائنہ کے ساتھ مقابلہ کررہے ہیں۔سائبر حملے ہورہے ہیں ،نیوکلئیر مواد کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ہم بھولیں گے نہیں جو بھی امریکہ پر حملہ کرے گا اسکا بدلہ لیا جائے گا۔امریکہ کو چین اور روس کی جانب سے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔روس اور چین چاہتے ہیں کہ امریکہ افغانستان میں الجھا رہے۔امریکہ غیر معینہ مدت تک افغانستان میں نہیں رہ سکتا تھا۔افغانستان میں تیسری دہائی گزارنا بھی ہمارے مفاد میں نہیں تھا۔
امریکی انخلا مکمل، لیکن اب بھی کتنے امریکی شہری افغانستان میں موجود ہیں؟ جوبائیڈن کا ایسا انکشاف کہ طالبان بھی حیران رہ جائیں
