• Mon. Jun 30th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

”مسئلہ اوراسلحہ“ تحریر: ڈاکٹر سیف اللہ بھٹی

Sep 3, 2021

ایک صاحب کی بیوی کو اکثر اُن سے یہ شکایت رہتی تھی کہ وہ اُن کو مسئلہ سمجھتے ہیں وہ حضرت قسمیں اُٹھا اُٹھا کر اپنی بیو ی کویقین دلاتے تھے کہ ایساکچھ نہیں مگر بیوی کسی صورت بات مان کرنہ دیتی تھی۔ برسوں گزر گئے آخر وہ صاحب بستر مرگ پر پڑے اس موضوع پرلب کشائی کرنے سے پہلے اپنی بیوی سے کہنے لگے کہ اگر میں مرجاؤں تو فلاں صاحب سے شادی کرلینا۔بیوی نے حیران ہوکر کہا کہ وہ تو ہمارا دشمن ہے۔صاحب نے کہا اُس سے انتقام لینے کااس سے بہترین طریقہ مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ تم اُس سے شادی کرلو۔ساری زندگی تمہیں الجھن رہی کہ میں تمہیں ”مسئلہ سمجھتا ہوں“ دراصل میں تمہیں مسئلہ نہیں اسلحہ سمجھتاہوں۔٭بعض لوگوں کے رویے سے یہ لگتا ہے کہ بیوی ایک اسلحہ ہوتی ہے جس کوضرورت پڑنے پرمخالفین کے خلاف استعمال کیاجاسکتاہے۔٭ہمارے ہاں شکست کی ایک بڑی وجہ محلاتی سازشیں ہیں ٭تاریخ گواہ ہے کہ عالم اسلام میں گھریلو اسلحہ ساز فیکٹریاں زیادہ تباہی کاباعث رہی ہیں۔خاندان کے خاندان باہمی لڑائیوں کی وجہ سے اپنے ہی اسلحے کے ہاتھوں صفحہ ہستی سے مٹ گئے٭۔مسلمانوں کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ اُن کا اسلحہ ہمیشہ دشمنوں سے زیادہ اپنوں کے خلاف استعمال ہوتا رہا ہے۔ ہمارے داخلہ اورخارجہ اُمورہمیشہ اپنے ہی ہاتھوں تباہ ہوئے ہیں ٭۔
پہلے مردوں کو عورتوں سے شکایت تھی کہ اُن کی آنکھیں خنجر ہیں تو آج کل کی عورت کو بھی یہ گلہ ہے کہ مردوں کی آنکھیں کنجر ہیں۔میرادل اس بات پر روتا ہے کہ اب ہمارے لوگوں کی آنکھیں بنجر ہیں۔ اُن میں خواب نہیں سراب بستے ہیں۔اسلحہ اورمسئلہ کے مارے ہوئے لوگ خوشیوں کوترستے ہیں ٭
مسلمان بنیادی طور پر جنگ و جدول سے محبت کرنے والے لوگ ہیں اس لیئے اکثر حضرات گھریلواسلحہ کثیر تعداد میں رکھنا چاہتے ہیں مگرشرعی اورطبی وجوہات کی بناء پر چارکی تعدادپر اُن کو اکتفا کرنا پڑتا ہے٭۔ہمارے ہاں زیادہ تر اسلحہ ”واہ“ میں بنتا ہے اس لیئے گھر میں لوگ ایسا اسلحہ رکھنا چاہتے ہیں کہ جسے دیکھ کر لوگ ”واہ‘،،”واہ“ کرنے لگیں۔٭
مسئلے اور اسلحے کولے کر ہمارا رویہ ہمیشہ سے عجیب رہا ہے۔مسئلہ ایک ایسا اسلحہ ہے جس کی بدولت صاحب علم لوگوں نے ہمیشہ امکانات کی جنگ جیتی ہے اور نئے نئے دروا کیئے ہیں ٭جبکہ اسلحہ ایک ایسامسئلہ ہے جس کی بدولت انسانی معاشرے جنگل سے بدتر بن جاتے ہیں ٭۔مسائل کاحل وسائل سے کرنا چاہیے مگر ہمارے ہاں وسائل کوہی مسائل سمجھ لیاگیا اوروسائل کی جنگ جیتنے کیلئے اسلحے کااستعمال ایک رواج کی شکل اختیار کرگیا ہے٭ ہم نے نہ کبھی مسئلہ کو اسلحہ سمجھاہے اورنہ کبھی اسلحہ کو مسئلہ سمجھاہے اس لیئے ہمارامعاشرہ نئے امکانات وا کرنے کی بجائے پہلے سے کھلے در بند کررہا ہے اوراپنے ہی لوگوں کو دربدرکررہا ہے۔اسلحہ لوگوں کو بے گھر کررہا ہے تو اسلحہ کامسئلہ ہمارے معاشرے کو بے ثمر کررہا ہے٭۔ ہمارے ہاں اسلحہ کبھی مسئلہ نہیں رہا، اصلاح ہمیشہ مسئلہ رہی ہے۔٭ یوسفی صاحب کہتے ہیں کہ جس معاشرے میں آلو اورمذہب کا چلن جتنا زیادہ ہوتا ہے وہ معاشرہ اتنا ہی رجعت پسند ہوتا ہے ٭۔ میرا یہ کہنا ہے کہ جس معاشرے میں اسلحہ کا چلن جتنا زیادہ ہوتا ہے وہ معاشرہ اتنا ہی شدت پسند ہوتا ہے وہاں علم کا ناطقہ بند ہوتا ہے۔گھرگھر شدت پسندی کا گند ہوتا ہے۔
جمہوریت بہترین انتقام ہے یا نہیں؟اس پر بحث ہو سکتی ہے لیکن ہماری حالیہ تاریخ گواہ ہے کہ اسلحہ کی بہتات اور بعض غلط فہمیوں کی بناء پر دنیا میں بعض جگہ جمہور ہی بدترین انتقام بن گئے اوراپنے ہی لوگوں سے بدترین انتقام لینے لگے۔کئی علاقوں میں توبچہ بچہ اسلحہ بھی بن گیا اورمسئلہ بھی٭۔
مسئلہ اگر اصلی نہ ہو تو پھر بھی کام دکھا جاتا ہے اورکئی لوگ زندگی بھر پریشان رہنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ اُن کا مسئلہ تو کوئی مسئلہ ہی نہیں تھاایسے ہی اسلحہ بھی اگر اصلی نہ ہوتوچھوٹے موٹے جرائم کی حدتک کام بناجاتا ہے ٭۔
اسلحہ کی بہتات نے ہمارے معاشرے میں ہرطرح کاانحطاط پیدا کردیا ہے اصلاح کا بیڑا اُٹھانے والوں نے جب اسلحہ اٹھا لیا تو اصلاح خیرکیا ہونی تھی، کئی نسلیں تباہ ضرورہوگئیں۔ اُمت مسلمہ کے بارے میں صدیوں سے بنی رائے تبدیل ہونے لگی۔جس اُمت کی پہچان ہی امن وآشتی اوردوسروں کی سلامتی تھی۔جس کا طرز عمل سداسے
”سب کابھلا، سب کی خیر“
تھا۔کتنے دکھ کی بات ہے اُسی امت کا شعار
سب سے مسئلہ سب ”بیر“
ٹھہرا۔
اب ہم تاریخ کے کٹہرے میں کھڑے ہیں اوردلیلوں کے ہجوم میں کوئی ایک دلیل بھی ہمارے حق میں نہیں۔
بات تو سچ ہے،مگر بات ہے رسوائی کی
(کالم نگار نشترمیڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کرنے کے بعد صوبائی انتظامیہ کاحصہ ہیں اور آج کل منیجنگ ڈائریکٹر، چولستان ترقیاتی ادارہ کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں)