ادیس ابابا (نمائندہ خصوصی) ایتھوپیا نے ملکی امور میں مداخلت کا الزام عائد کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے 7 عہدیداروں کو ملک بدر کر دیا، عہدیداروں کو تین دن میں ملک چھوڑنے کی ہدایات جاری کی گئیں ۔
غیر ملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق ایتھوپیا کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کے ان عہدیداروں کو 72 گھنٹوں میں ایتھوپیا چھوڑنا ہوگا ، نکالے جانے عہدیداروں میں اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈز کے سربراہ اور انسانی ہمدردی کے دفتر کے سربراہ , یونیسیف کے نمائندے بھی شامل ہیں ۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے ترجمان نےمعاملے پر فوری طور پر کوئی رد عمل نہیں دیا ۔ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو بتایا کہ ایتھوپیا کا بحران “ہمارے ضمیر پر داغ ہے کیونکہ ٹائیگرے کے علاقے میں بچوں سمیت افراد بھوک سے مرتے ہیں اور حکومت نے اس علاقے کی خوراک ، طبی سامان کی ناکہ بندی کر دی ہے ۔
ایتھوپین حکومت کی جانب سے انسان دوست کارکنوں پر ٹائیگرے فورسز کی حمایت کرنے کا الزام لگایا ہے جو نومبر سےایتھوپیا اور اس کی اتحادی فورسز سے جنگ لڑ رہی ہیں اور اب تک اس جنگ میں ہزاروں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے کارکنوں نےان الزامات کی تردید کی ہے ۔
ادھر وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ انسانی حقوق کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔ اقوام متحدہ کے ارکان کی بے دخلی پر ہمیں شدید تشویش ہے ، یہ عمل ایتھوپیا کی حکومت کی طرف سے خوراک ، ادویات اور زندگی بچانے والے دیگر سامان کی ترسیل میں رکاوٹ کا ایک نمونہ ہے۔
ایتھوپیا نے اقوام متحدہ کے 7 عہدیداروں کو ملک بدر کر دیا
