بہاولپور(نویداقبال چوہدری سے)محکمہ سوشل سکیورٹی بہاولپورمیں مزدوروں کے علاج معالجہ کے نام پرکروڑوں روپے کے گھپلوں کاانکشاف ریجن بھرمیں ڈیڑہ لاکھ سے زائد مزدور فیکٹریوں میں کام کرنے لگے سوشل سکیورٹی والوں نے صرف3200 افراد کی رجسٹریشن کرکے باقیوں کے نام پر فیکٹری مالکان سے نذرانہ وصول کرناوطیرہ بنالیاکاروباری افراد کوملازمین کی رجسٹریشن کروانے کی بجائے سالانہ بھتہ طے کرنے کی ترغیب دی جانے لگی رشوت کی رقم وصول کرتے ہوئے پکڑے جانے کے باوجود لوٹ مارنہ رک سکی ڈائریکٹر سوشل سکیورٹی اورماتحت افسران مال اکٹھاکرنے پرلگ گئے غریب مزدور مختلف سہولیات علاج معالجہ میرج ڈیتھ گرانٹھ اورخواتین کیلئے میٹرنٹی لیوکے دوران تنخواہوں جیسی مراعات سے بھی محروم فوری طورپرریکارڈ قبضہ میں لے کرکیس نیب کے حوالے کرنے کامطالبہ، باوثوق ذرائع نے انکشاف کیاہے کہ بہاولپور، بہاولنگر اورلودھراں کے اضلاع میں فیکٹریوں پیسٹی سائیڈز کمپنیوں ہوٹلوں پٹرول پمپس اینٹوں کے بھٹوں سمیت تمام کاروباری مراکز میں کام کرنیوالے مزدوروں کی رجسٹریشن کرنے کی ذمہ داری محکمہ سوشل سکیورٹی کی ہے تاکہ مزدوروں کوبھی سرکاری ملازمین کی طرح تمام طبی سہولیات علاج معالجہ دل کے بائی پاس آپریشن سمیت تمام سہولیات وفات کی صورت میں ڈیتھ گرانٹھ اورخواتین کودوران زچگی تین ماہ کی چھٹی کے دوران سوشل سکیورٹی کی طرف سے تنخواہوں کااجراشامل ہے ذرائع کے مطابق تینوں اضلاع میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد مزدور مختلف فیکٹریوں اوردیگرکاروباری مراکز میں کام کررہے ہیں لیکن محکمہ سوشل سکیورٹی کے افسران سابق ڈائریکٹرمحمدابراہیم اس کے چہیتے اسسٹنٹ ڈائریکٹر خواجہ نسیم نے تینوں اضلاع میں صرف3200 مزدوروں کی رجسٹریشن کی ہے جس کاانکشاف اینٹی کرپشن بہاولپورکے چھاپہ کے دوران رنگے ہاتھوں پکڑے جانیوالے ڈپٹی ڈائریکٹر کی گرفتاری کے بعدسوشل سکیورٹی سے ریکارڈ کی طلبی کے دوران ہواہے ذرائع نے بتایاہے کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر سوشل سکیورٹی خواجہ نسیم نے اپنے علاقہ کے علاوہ تینوں اضلاع سے کاروباری لوگوں سے بھتہ وصول کرناوطیرہ بنارکھاہے کروڑوں روپے ماہانہ بھتہ وصول کیاجاتاہے یہ بھی بتایاگیاہے کہ کاروباری اداروں میں فی مزدور1680 روپے ماہانہ کنٹری بیوشن فنڈ سوشل سکیورٹی کوجمع کرواناہوتے ہیں لیکن خواجہ نسیم ان کیساتھ20 ہزار سے لے کر50 ہزار روپے سالانہ طے کرکے فیکٹری مالکان کومزدورکی رجسٹریشن کرانے کی چھوٹ دے دیتاہے اورجن فیکٹریوں میں کافی تعداد میں مزدورکام کررہے ہوتے ہیں ان میں سے صرف5 سے10 مزدوروں کی رجسٹریشن کی جاتی ہے باقیوں کے نام پربھتہ طے کرلیاجاتاہے جس سے غریب مزدوراپنے حقوق سے محروم رہ جاتے ہیں اورلاکھوں روپے سوشل سکیورٹی افسران کی جیبوں میں چلے جاتے ہیں عوامی وسماجی حلقوں نے وزیراعظم پاکستان اورچیئرمین نیب سے مطالبہ کیاہے کہ سوشل سکیورٹی کاتمام ریکارڈ قبضہ میں لے کرتحقیقات کی جائیں توکروڑوں روپے کافراڈ منظرعام پرآجائیگا۔ اس سلسلہ میں ڈائریکٹر سوشل سکیورٹی محمدابراہیم نے کہاکہ میراتبادلہ ہوچکاہے اب نئے تعینات ہونیوالے ڈائریکٹر ہی موقف دے سکتے ہیں۔