ابوظبی (ویب ڈیسک) بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کی جانب سے پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کی واپسی کو دھچکہ لگ سکتا ہے اور پی ایس ایل کی تیاریاں بھی متاثر ہوسکتی ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل ڈرافٹ کے لئے صف اول کے کھلاڑیوں کا پاکستان آنے کا اعلان کیا ہوا ہے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کا کہنا ہے کہ میرے علم میں یہ بات نہیں ہے کہ بنگلہ دیش کے کرکٹرز پاکستان نہیں آنا چاہتے لیکن ہوم سیریز کے حوالے سے ہماری پالیسی واضح ہے کہ پاکستان اپنی ہوم سیریز پاکستان ہی میں کھیلے گا۔ احسان مانی نے کہا کہ ہم دنیا کی کئی ٹیموں کو پاکستان مدعو کررہے ہیں۔ سی ای او سیم خان اس وقت اسی طرح کے مشن پر آسٹریلیا میں ہیں۔ فروری میں پوری پاکستان سپر لیگ پاکستان میں ہورہی ہے۔ حال ہی میں ہم نے سری لنکا کے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں کی میزبانی کی ہے اگلے ماہ سری لنکا دو ٹیسٹ کھیلنے پنڈی اور کراچی آرہا ہے۔ میں میڈیا رپورٹس پر تبصرہ نہیں کروں گا لیکن ہمارا موقف واضح اور صاف ہے کہ پاکستان اپنی ہوم سیریز کی میزبانی اپنے ہی میدانوں میں کرے گا اس بارے میں کوئی ابہام نہیں ہے۔ پی سی بی ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم کسی بھی صورت میں بیرون ملک جاکر ہوم سیریز نہیں کھیلیں گے۔
بنگلہ دیش کے کھلاڑیوں نے پاکستان سپر لیگ کے لئے رجسٹریشن کرا رکھی ہے جب کہ ان کی دو ٹیمیں حال ہی میں پاکستان کا دورہ کرچکی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ابتدائی شیڈول سے بنگلہ دیش بورڈ کو آگاہ کردیا ہے اس وقت ہماری ٹیم آسٹریلیا اور بنگلہ دیش کی ٹیم بھارت میں ہے اس لئے جب دونوں ٹیمیں واپس آئیں گی تو پی سی بی کا شعبہ انٹرنیشنل آپریشنز اس سیریز کے بارے میں باضابطہ بات چیت شروع کرے گا۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے حالات میں بتدریج بہتری آرہی ہے اور مسلسل غیر ملکی ٹیمیں اور مہمان پاکستان آرہے ہیں۔ بنگلہ دیش کے سیکیورٹی وفد کی کلیئرینس کے بعد ان کی ٹیمیں ایک ماہ پہلے پاکستان آچکی ہیں لیکن ہم نے اب طے کر لیا ہے کہ ہوم سیریز ہوم گراﺅنڈ کے علاوہ کہیں نہیں ہوگی۔ بھارتی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ بنگلہ دیش کے سینئر کھلاڑی پاکستان میں زیادہ وقت قیام کرنا نہیں چاہتے اس لئے دورہ پاکستان صرف ٹی 20 سیریز تک محدود کئے جانے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
بنگلہ دیش کو جنوری میں پاکستان میں 3 ٹی ٹوئنٹی اور 2 ٹیسٹ میچ کھیلنا ہیں لیکن غیر ملکی کوچنگ اسٹاف نے کئی ہفتے پہلے ہی انکار کردیا تھا اور کرکٹرز بھی 21 روز تک پاکستان میں قیام کے لیے تیار نہیں ہیں۔ بنگلا دیشی بورڈ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ ٹی 20 میچز کیلئے جانا تو مناسب ہے، ایک ہفتے میں دورہ مکمل ہوجائے گا لیکن ٹیسٹ میچ کھیلنے میں مسائل ہوں گے، پی سی بی کو درخواست کریں گے کہ طویل فارمیٹ کے دونوں مقابلوں کو کسی نیوٹرل مقام پر منتقل کردیں۔ تین ہفتے پہلے بنگلہ دیش کی خواتین کرکٹ ٹیم نے لاہور میں سیریز کھیلی جبکہ انڈر16کرکٹ ٹیم دھرنے کے باوجود کے آر ایل اسٹیڈیم پنڈی میں سیریز کھیلی۔ اس سے قبل بنگلہ دیش کے سیکیورٹی وفد نے بھی کراچی، لاہور اور پنڈی کے دورے کئے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے بنگلہ دیش صرف ٹی ٹوئنٹی سیریز پاکستان میں کھیلنا چاہتا ہے تاکہ اس کا قیام ایک ہفتے کا ہو جبکہ ٹیسٹ سیریز نیوٹرل وینیو پر کھیلنا چاہتا ہے۔ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے ابھی تک دورے کے شیڈول کی منظوری نہیں دی ہے۔ غیر ملکی کوچنگ اسٹاف جس میں ہیڈ کوچ رسل ڈومنگو بھی شامل ہیں وہ پاکستان آنے سے انکاری ہیں۔ وسیم خان کا کہنا ہے کہ ان کی اولین ترجیح پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ اپنی ترجیحات سوچ کر پاکستان آ رہے ہیں کہ انھیں کیا کرنا ہے۔ میرے لیے اچھا موقع ہے کہ میں پاکستان کی کرکٹ کو پروفیشنل انداز میں استوار کروں۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم اس وقت اپنی انٹرنیشنل کرکٹ متحدہ عرب امارات میں کھیل رہی ہے میں اسے دوبارہ پاکستان لانے میں اپنا کردار ادا کررہا ہوں۔
”بنگلہ دیشی کرکٹرز کے انکار کا علم نہیں لیکن تمام ہوم سیریز ۔۔۔“ پی سی بی کا موقف بھی آگیا
