نئی دلی (نمائندہ خصوصی) بھارت میں شہریت بل کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس کی آڑ لے کر پولیس نے دہلی میں قائم جامعہ ملیہ اسلامیہ پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں سینکڑوں طلبہ زخمی ہوگئے، سوشل میڈیا پر موجود تصاویر اور ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ جامعہ میں متعدد شہادتیں ہوسکتی ہیں۔ جامعہ پر پولیس کے حملے کے بعد بھارت کی مسلمان کمیونٹی سراپا احتجاج بن گئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دلی پولیس کی جانب سے جامعہ ملیہ اسلامیہ پر اس طرح حملہ کیا گیا جیسے دشمن فوج کا قلع فتح کرنا ہو۔ پولیس نے یونیورسٹی میں گھس کر طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا اور ان پر آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا۔ پولیس کی جانب سے لائبریری میں بیٹھے ہوئے طلبہ پر بھی تشدد کیا گیا۔
پولیس تشدد سے زخمی ہونے والے ایک طالبعلم نے قطر کے ٹی وی چینل الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ شہریت بل کے خلاف احتجاج میں شریک نہیں تھا بلکہ لائبریری میں مطالعہ کر رہا تھا لیکن پولیس نے اسے بھی بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا۔
پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر موجود لوگوں پر بھی تشدد کیا۔ پولیس تشدد کا نشانہ بننے والے ایک نوجوان نے بتایا کہ وہ دوسرے شہر سے دلی آیا ہے جہاں وہ خاکروب کی نوکری کرتا ہے تاکہ اپنی بہن کی شادی کیلئے پیسے جمع کرسکے لیکن پولیس نے اسے بھی شناخت پوچھے بغیر ہی تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث اس کا سر پھٹ گیا اور جسم کے دوسرے حصوں پر بھی چوٹیں آئی ہیں۔ پولیس کی جانب سے اپنائے جانے والے انسانیت سوز رویے کے باعث سینکڑوں طلبہ زخمی ہوگئے ہیں جو مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ پر ہونے والے حملے کے بعد طلبہ نے دلی پولیس کے ہیڈ کوارٹر کا گھیراﺅ کرلیا اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔ رات گئے تک طلبہ کی جانب سے دلی پولیس ہیڈ کوارٹر کا محاصرہ جاری ہے اور طلبہ پولیس کمشنر کو سامنے لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
دوسری جانب جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ پر ہونے والے انسانیت سوز ظلم کے خلاف لکھنﺅ کی اسلامی درسگاہ جامعہ ندوة العلما کے ہزاروں طلبہ نے احتجاجی مارچ کیا اور مودی سرکار کے مظالم کے خلاف آواز بلند کی۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ریلی نکالی۔ ریاست اتر پردیش کی انتظامیہ نے علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبہ کے احتجاج کے باعث اتوار کی شب 10 بجے سے شہر بھر میں انٹرنیٹ سروسز معطل کردی ہیں ، یہ پابندی پیر کی شب 10 بجے تک جاری رہے گی۔
خیال رہے کہ مودی سرکار نے ایک متنازعہ قانون پاس کیا ہے جس کے تحت انڈیا میں بسنے والے تمام مذاہب کے لوگوں کو بھارت کی شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو یہ سہولت حاصل نہیں ہوگی، اس بل کی منظوری کے بعد سے ملک بھر میں مسلمانوں کی جانب سے بھرپور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارتی پولیس کا جامعہ ملیہ اسلامیہ پر حملہ، سینکڑوں طلبہ زخمی، متعدد شہادتوں کا خطرہ، پولیس گردی کے خلاف مسلمان سراپا احتجاج
