لندن (نمائندہ خصوصی) برطانیہ میں گزشتہ 3 برس سے جاری بریگزٹ قضیے کا حل نکل آیا، وزیر اعظم بورس جانسن کے بریگزٹ بل کو پارلیمنٹ نے پاس کرلیا، بل کے حق میں 358 اور مخالفت میں 231 ووٹ پڑے، بل کی منظوری کے بعد برطانیہ 31 جنوری کو یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا۔
2016 میں بریگزٹ کے حوالے سے ہونے والے ریفرنڈم کے بعد سے مسلسل غیر یقینی کی صورتحال تھی، اس معاملے کے باعث برطانیہ کے 2 وزرائے اعظم کو نہ صرف اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا بلکہ سیاست سے بھی ریٹائرمنٹ لینی پڑی۔ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے ریفرنڈم میں بریگزٹ کے حق میں ووٹ آنے پر اپنا عہدہ چھوڑا تو ان کی جگہ تھریسامے نے لے لی تھی۔
تھریسامے نے بریگزٹ بل پاس کرانے کی بھرپور کوشش کی لیکن انہیں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی جس کے بعد انہوں نے وسط مدتی انتخابات کرائے اور دوبارہ وزیر اعظم کا مینڈیٹ حاصل کیا۔ اس بار بھی انہیں کامیابی نہیں مل سکی جس کے باعث انہوں نے اپنا عہدہ اور سیاست چھوڑ دی۔
تھریسامے کے بعد آنے والے بورس جانسن نے بھی وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بریگزٹ ڈیل کا بل پاس کرانے کی کوشش کی جس میں انہیں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔ پارلیمنٹ میں واضح اکثریت نہ ہونے کے باعث بورس جانسن نے ایک بار پھر الیکشن کرادیے اور اس بار بھرپور اکثریت کے ساتھ پارلیمنٹ میں آئے اور آتے ہی بریگزٹ ڈیل پاس کرالی۔
’جمہوریت ناکام ہوجائے تو علاج مزید جمہوریت ہے‘ برطانیہ نے ثابت کردکھایا، بار بار کی ناکامی کے بعد بڑی کامیابی ، دنیا کیلئے مثال قائم کردی
