واشنگٹن(نمائندہ خصوصی)ایک ایسے وقت میں جب شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے انتقال کی خبریں گردش کررہی ہیں امریکی تھنک ٹینک نے نیا دعویٰ کیا ہے کہ اس نے کم جونگ ان کے زیراستعمال ٹرین کی سیٹلائٹ تصاویر حاصل کرلی ہیں۔
برطانوی نیوز ایجنسی رائٹرز کے مطابق واشنگٹن سے تعلق رکھنے والے نارتھ کوریا مانیٹرنگ پراجیکٹ 38نارتھ نامی اس تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ یہ ٹرین شمالی کوریا کے علاقے ونسان میں لیڈرشپ پلیٹ سٹیشن پر کھڑی دیکھی گئی ہے۔
ہفتے کو جاری کی گئی رپورٹ میں مانیٹرنگ پراجیکٹ کا کہنا ہے ٹرین اکیس سے 23اپریل تک ونسان کے لیڈرشپ سٹیشن پر دیکھی گئی یہ سٹیشن شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور ان کے اہلخانہ کے زیر استعمال ہے۔رائٹرز کے مطابق وہ امریکی تھنک ٹینک کے اس دعوے کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں کرسکا۔
رپورٹ کے مطابق ٹرین کی وہاں موجودگی سے جو اہم بات سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کے حوالے سے چلنے والی ان رپورٹس کی تردید ہوتی ہے جن میں کہا جا رہا تھا کہ کم جونگ ان ملک کے مشرقی ساحل پر ایک ایلیٹ مقام پر قیام پذیرہیں اور شدید بیمار ہیں۔
خیال رہے کہ کم جونگ ان کی صحت سے متعلق خدشات 15کو اس وقت سامنے آئے جب وہ شمالی کوریا کے بانی اورموجودہ سربراہ کے دادا کی سالگرہ کی قومی تقریب میں شریک نہیں ہوئے۔
شمالی کوریا کے میڈیا میں کم سے متعلق آخری اطلاعات 11اپریل کو جاری کی گئیں جس میں بتایا گیا تھا کہ کم جونگ ان نے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی ہے۔
خیال رہے برطانوی اخبار ڈیلی میل نے ایک چینی حمایت یافتہ صحافی کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان انتقال کرگئے۔ دوسری جانب جاپان کی رپورٹس کہتی ہیں کہ شمالی کورین حکمران کی صحت تسلی بخش ہے۔
ڈیلی میل کے مطابق یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ شمالی کوریا کے حکمران کم جونگ ان انتقال کرگئے ہیں، یہ دعویٰ کرنے والوں میں ہانگ کانگ کا ایک سینئر صحافی بھی شامل ہے۔ صحافی شی جیان شنگ ژو کا کہنا ہے کہ انہیں ایک انتہائی قابل اعتماد ذریعے سے پتا چلا ہے کہ کم جونگ ان کا انتقال ہوگیا ہے۔
جاپانی میڈیا کاکہنا ہے کہ کم جونگ ان اندرون ملک ایک دورے کے دوران سینے میں تکلیف کے باعث زمین پر گر پڑے تھے۔ ان کے ہمراہ ایک ڈاکٹر نے ان کا سی پی آر کیا اور انہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔
کم جونگ ان کی طبیعت کے حوالے سے سامنے آنے والی اطلاعات کے بعد چین نے ڈاکٹرز اور ماہرین کا ایک وفد شمالی کوریا بھجوایا ہے جو اطلاعات کے مطابق انہیں طبی معاونت فراہم کرے گا۔