• Mon. Jun 30th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

صحت اور عوام

Jun 11, 2020

صحت اللہ کی عظیم نعمتوں میں سے ایک ہے اور اس نعمت کا جتنا بھی شکر ادا کیاجائے کم ہے بلاشبہ صحت کا کوئی نعم البدل نہیں قوموں کی ترقی اور سرمایہ انسانی زندگی کا تعین کرنے میں صحت کا ایک اہم رول ہے صحت مند قوم نا صرف کارگردگی اور افرادی قوت کو بہتر بناتی ہے بلکہ ملک کی ترقی میں بھی بہتر کردار ادا کرتی ہے
ایک عظیم مفکر کا کہنا ہے صحت مند شہری کسی بھی ملک کا عظیم اثاثہ ہوتے ہیں اسی اثاثے کو محفوظ رکھنے کے لیے دنیا کے بیشتر ممالک اپنے G.D.P کازیادہ حصہ اپنی عوام پر خرچ کرتے ہیں پاکستان میں جو پیسہ صحت کے شعبے پر خرچ ہوتا ہے وہ آبادی کے لحاظ سے بہت کم ہے اور اسی وجہ سے ملک میں صحت کے حوالے سے بے شمار مسائل کا سامنا ہے دنیا کے ہر ملک میں صحت کے ہر شعبے کو خاص اہمیت دی جاتی ہے بہترین ڈاکٹر ‘ مفت یا سستی دوا فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن پاکستان شاید وہ واحد ملک ہے جہاں صحت کا شعبہ گورنمنٹ کی لاپروائی کی بھینٹ چڑھ رہا ہے اور اس شعبے کی لاپروائی کی ایک بڑی وجہ آئے دن ڈاکٹروں کی ہڑتال ہے وہ بھی اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرے اور ہڑتالیں کرتے ہیں ہر نئی آنے والی حکومت صحت کے شعبے کے حوالے سے بہت بلند دعوے تو ضرور کرتی ہے مگر عمل نہیں کر پاتی کچھ عرصہ پہلے صحت کا شعبہ صوبوں کے ماتحت کر دیا گیا تا کہ عوام کو صحت کی سہولیات ْآسانی سے فراہم کی جا سکیں مگر کچھ بھی تبدیل نہیں ہو سکا سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کا برا حال رہتا ہےکچھ سرکاری ہسپتالوں کی یہ حالت ہے کہ لیبارٹری میں مشینری موجود نہیں اگر ہے بھی تو ناقابل استعمال ہے لیبارٹری کی رپورٹس ناقابل اعتبار ہوتی ہیں اکثر ڈاکٹر ڈیوٹی پر نہیں ہوتے بے پناہ رش کی وجہ سے کتنے ہی مریضوں کی باری نہیں آپاتی مریضوں کے لحاظ سے ڈاکٹر بہت کم ہیں اور اگر کسی کو آپریشن کروانا ہو تو مریض کو سات آٹھ مہینے کے بعد کی تاریخ ملتی ہے اس دوران مریض چاہے مر جائے ہسپتال والوں کی بلا سے ان سرکاری ہسپتالوں میں بیڈذ کی شدید کمی ہے ایک ایک بیڈ پر دو دو مریض زیر علاج ہوتے ہیں اور کچھ راہداریوں میں بے یارومددگار پڑے نظر آتے ہیں جو وارڈز ہیں انکی صفائی کا بھی خاص خیال نہیں
بلیاں اور چوہے وارڈز میں دوڑتے بھاگتے نظر آتے ہیں اور باتھ رومز کا تو حال۔ ہی قابل بیا ن نہیں سٹاف کی کمی کی وجہ سے ایک نرس دو دو وارڈز سنبھال رہی ہوتی ہے او ر اسی وجہ سے اکٹر نرسز چڑ چڑ ے پن کی شکار ہوئی نظر آتی ہیں یہی وجہ ہے کہ دیگر شعبوں کی طرح صحت کا شعبہ بھی کمرشلائیز ہو رہا ہے جس کے وجہ سے پرائیوٹ ہسپتال کلینکس اور لیبارٹریاں وجود میں آ رہی ہیں یہ ایک منافع بخش کاروبار کی شکل اختیار کر گیا ہےحکومت کو چاہیے کہ صحت کے شعبے پر توجہ دے تاکہ عوام کو طبعی سہولیات فراہم کی جائیں مزید میڈیکل کالج کھولے جائیں تاکہ ملک میں ڈاکٹروں کی کمی پوری ہو سکے کچھ ڈاکٹر ڈاکٹر بنتے ہی بیرون ملک کو روانہ ہو جاتے ہیں اور کچھ سرکاری ہسپتالوں میں بیٹھنے والے ڈاکٹر شام کو اپنے پرائیوٹ کلینیک چلاتے ہیں جہاں وہ مریضوں سے لاکھوں روپیہ لوٹتے ہیں اس کےباوجود وہ آئے روز سڑکوں پر احتجاج کرتے نظر آتے ہیں ان ڈاکٹروں نے اپنے ہر جائز ناجائز مطالبات کا حل صرف احتجاج میں ڈھونڈ لیا ہے جس دن یہ ہڑتال کرتے ہیں اس دن کتنے ہی مریض اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں کاش اس شعبے میں درد مند انسان آجائیں اور یہ شعبہ ایک مثالی شعبہ بن جا ے گا