• Mon. Jun 30th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

عمران خان کی پیدائش”

Oct 5, 2020

عمران خان (پیدائش بطور عمران خان نیازی) پاکستانی سیاست دان اور سابق کرکٹر ہیں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان، شوکت خانم میموریل ہسپتال کے بانی اور تحریک انصاف کے سربراہ، لاہور میں 5 اکتوبر ، 1952ء میں اکرام اللہ خان کے گھر پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے 1971ء سے 1992ء تک کھیلتے رہے۔

ذاتی زندگی

آپ کی پیدائش لاہور میں ہوئی۔ آپ پشتونوں کے مشہور قبیلے نیازی سے ہیں۔لیکن آپ کی والدہ شوکت خانم صاحبہ زیادہ تر میانوالی میں رہیں۔ آپ اکرام اللہ خان کے اکلوتے بیٹے ہیں۔ عمران خان نے ابتدائی تعلیم لاہور میں کیتھیڈرل اسکول اور ایچیسن کالج، لاہور سے حاصل کی اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے برطانیہ چلے گئے۔ وہاں رائل گرائمر اسکول میں پڑھا اور پھر اوکسفرڈ یونیورسٹی سے ایم اے سیاسیات کیا۔ آپ 1974ء میں اوکسفرڈ یونیورسٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی رہے۔
کرکٹ

عمران خان نے کرکٹ کے جہان میں بھی اپنا ایک اعلیٰ مقام بنایا ہے اور بین الاقوامی سطح پر اس وقت وہ سیاست کی بجائے کرکٹ کے حوالے سے زیادہ متعارف کرائے جاتے ہیں۔ آپ ہی کے قیادت میں پاکستان نے 1992ء میں عالمی کرکٹ کپ جیتا تھا۔ فرسٹ کلاس کرکٹ کا آغاز 1969ء – 1970ء میں لاہور کی طرف سے سرگودھا کے خلاف کھیلتے ہوئے کیا۔ 1971ء میں انگلستان کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا۔

انہوں نے 88 ٹیسٹ میچ کھیل کر 362 وکٹیں 22.81 کی اوسط سےحاصل کیں۔ 1981ء-1982ء میں لاہور میں سری لنکا کے 8 کھلاڑی صرف 58 رنز دے کر آؤٹ کیے۔ اور 23 مرتبہ ایک اننگز میں 5 وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے 36.69 کی اوسط سے 3807 رنز بنائے جن میں سے 5 سنچریاں بھی شامل ہیں۔ ان کا زیادہ سے زیادہ سکور ایڈی لینڈ میں 1991ء میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلتے ہوئے 132 رنز رہا۔ ان کا شمار پاکستان کرکٹ کے کامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔ اس اعتبار سے وہ پاکستان کے پہلے کپتان تھے جن کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے بھارت کو بھارت اور انگستان کو انگریزی سرزمیں میں ہرایا۔ بطور کپتان انھوں نے 48 ٹیسٹ میچ کھیلے جن میں سے 14 جیتے اور 8 ہارے اور 26 برابر یا بغیر کسی نتیجے سے ختم ہوئے۔
ون ڈے ریکارڈ

پاکستانی کرکٹ ٹیم نے 1992ء میں ان کی قیادت میں کھیلتے ہوئے پانچواں کرکٹ عالمی کپ جیتا۔ یہ اعزاز ابھی تک پاکستان صرف ایک دفعہ ہی حاصل کر سکا ہے۔ انھوں نے 175 ایک روزہ میچوں میں حصہ لیا۔ اور 182 وکٹیں حاصل کیں۔ 3709 رنز 33.41 کی اوسط سے بنائے۔ ان کا زیادہ سے زیادہ سکور 102 ناٹ آؤٹ تھا جو انھوں نے سری لنکا کے خلاف 1983ء میں کھیلتے ہوئے بنائے۔ ان کی قیادت میں 139 ایک روزہ میچ کھیلے گئے جن میں سے 77 جیتے 57 ہارے، چار بے نتیجہ رہے جبکہ 1 میچ برابر رہا۔

اُنھوں نے مجموعی طور پر 5 عالمی کرکٹ کپ میں حصہ لیا جو 1975ء، 1979ء، 1983ء، 1987ء اور 1992ء میں منعقد ہوئے۔

عالمی کرکٹ کپ منعقدہ 1992ء کے بعد بین الااقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ اس کے بعد سماجی کاموں میں حصہ لینا شروع کیا۔ آپ نے کینسر کے مریضوں کے لیے ایشیا کا سب سے بڑا اسپتال شوکت خانم میموریل اسپتال، لاہور ایک ٹرسٹ کے ذریعے قائم کیا۔ عمران خان پاکستانیوں کو اس اسپتال کا بانی قرار دیتے ہیں۔
قومی اور بین الااقوامی ایواڈز

انھیں حکومت پاکستان کی جانب سے صدراتی ایوارڈ بھی ملا۔ علاوہ ازیں 1992ء میں انسانی حقوق کا ایشیا ایوارڈ اور ہلال امتیاز (1992ء) میں عطا ہوئے۔ آپ ابھی بریڈفورڈ یونیورسٹی، برطانیہ (University of Bradford) کے چانسلر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

1995ء میں عمران خان نے مرحوم برطانوی ارب پتی، سر جیمز گولڈ سمتھ کی بیٹی، جیمیما گولڈ سمتھ سے شادی کی۔ جیمیا گولڈ سمتھ نے شادی سے پہلے اسلام قبول کر لیا اور ان کا اسلامی نام جمائما خان ہے۔ اس شادی کا شہرہ پوری دنیا میں ہوا اور عالمی میڈیا نے اس کو خصوصی اہمیت دی۔ 22 جون، 2004ء کو انھوں نے طلاق کا اعلان کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی مصروف زندگی کی وجہ سے انھیں وقت نہیں دے پاتے تھے۔
ریحام خان سے شادی

8 جنوری، 2015ء کو عمران خان برطانوی و پاکستانی صحافی ریحام خان کے ساتھ رشتہِ ازدواج میں بندھ گئے۔ 30 اکتوبر، 2015ء کو دونوں نے طلاق کی کارروائی شروع کرنے کی تصدیق کر دی۔
سیاسی زندگی

25 اپریل، 1996ء کو تحریک انصاف قائم کرکے سیاسی میدان میں قدم رکھا۔ ابتدائی طور پر انھیں کامیابی نہ مل سکی۔ لیکن حالیہ دنوں میں وہ اپنی جدوجہد اور اصول پرستی کی بدولت پاکستانی عوام، خصوصاً نوجوانوں میں تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔ اس وقت انہیں پاکستان کی قومی اسمبلی میں ایک سیٹ (0.8%) حاصل ہے جبکہ ان کی جماعت کو ایک سیٹ سرحد صوبائی اسمبلی میں بھی میسر ہے۔

3 نومبر، 2007ء کو فوجی آمر پرویز مشرف کے “ہنگامی حالت” کے اعلان کے بعد آپ کو نظربند کرنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم وہ پولیس کو جُل دے کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ 14 نومبر کو پولیس نے انھیں گرفتار کر لیا۔ انتظامیہ کے مطابق ان پر “دہشت گردی” قانون کے تحت مقدمہ بنایا جائے گا۔ عمران نے کہا ہے کہ ان کی زندگی اور کراچی میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے کیونکہ برطانوی حکومت نے متحدہ قومی موومنٹ کے لندن میں مقیم سربراہ الطاف حسین کے خلاف کوئی قدم نہیں اُٹھایا جس سے یہ لوگ شیر ہو کر تشدد کی کارروائی کر سکتے ہیں۔عمران خان متحدہ قومی موومنٹ اور اسکے قائد الطاف حسین کے خلاف الزامات تو لگاتے رہے اور یہ دعویٰ کرتے رہے کہ وہ الطاف حسین کے خلاف ثبوت لیکر لندن جائیں گے۔ وہ گئے بھی لیکن اپنے الزامات کو کسی عدالت میں کبھی ثابت نہ کرسکے ۔ دنیا بھر کی اخبارات نے عمران کی فوجی آمر پرویز مشرف کے خلاف جدوجہد کو سراہا ہے۔لیکن یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ پرویز مشرف سے وزارت عظمی کا منصب طلب کررہے تھے اور جب اُنہیں انکار کردیا گیا تو وہ پرویز مشرف کے خلاف ہوگئے 18 نومبر کو عمران خان نے ڈیرہ غازی خان جیل میں بھوک ہڑتال شروع کی۔ 22 نومبر کو اچانک رہا کر دیا گیا۔
فلم

عمران خان کی جدو جہد پر 2013ء میں ایک فلم کپتان ریلیز ہوئی، جس میں عمران خان کے 1992ء سے لے کر 2013ء تک کے عوامی تبدیلی تک کے ادوار کو دکھایا گیا۔ پاکستان تحریکِ انصاف کی طرف سے واضح کیا گیا کہ مذکورہ فلم کی سرمایہ کاری و پیش کاری کا عمران خان اور اس کی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں اور یہ ایک قطعی غیر وابستہ منصوبہ ہے جو فلم اور میڈيا سے تعلق رکھنے والوں کی طرف سے بنائی گئی ہے۔
انتخابی مہم میں زخمی

انتخابات سے صرف چار دن قبل 7 مئی،2013ء کو ایک فورک لفٹ سے گرنے کے بعد عمران خان کو لاہور میں شوکت خانم ہسپتال لے جایا گیا۔ طبی معائنے کے بعد بتایا گیا کہ عمران خان بخریت ہیں کوئی تشویش ناک بات نہیں۔ اس سانحے کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کے جلسے منسوخ کر دیے گئے۔
خود نوشت

عمران خان نے اپنی زندگی پر دو کتابیں لکھیں: