ڈیرہ اسماعیل خان میں قتل ہونے والے صحافی قیس جاوید مسیح کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف جی پی او چوک پر لواحقین اور مسیحی برادری کا احتجاجی مظاہرہ۔قیس جاوید کی بہنوں اور بیٹے نے انصاف کی فراہمی کیلئے جی پی او چوک سے 15 تک احتجاجی ریلی نکالی جس میں بڑی تعداد میں مسیحی برادری سول سوسائٹی اور صحافیوں نے حصہ لیا
لواحقین نے قتل کیس میں پیش رفت نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ڈیرہ اسماعیل خان پولیس فوری طور پر قاتلوں کو گرفتار کرکے قانون کے شکنجے میں لائے اور قتل کی دفعات میں 7 اے ٹی اے بھی شامل کرے۔صحافی قیس جاوید کو 7 ستمبر کی شب کو مدینہ کالونی میں نامعلوم افراد نے گھر کی دہلیز پر فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔ واقعے کا مقدمہ تھانہ کینٹ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا تاہم قتل میں ملوث افراد تاحال گرفتار نہ ہوسکے۔قاتلوں کی عدم گرفتاری پر مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر قیس جاوید کے لیے انصاف کا مطالبہ اور قاتلوں کی گرفتاری کے مطالبات درج تھے۔اس موقع پر مظاہرین نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے میں نوجوان صحافی کا قتل ہوا اور ایک ہفتہ گزرنے کے باجود پولیس تاحال ملزمان کا سراغ نہ لگا سکی جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
مظاہرین نے ڈیرہ انتظامیہ اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سے مطالبہ کیا کہ قیس جاوید کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کرکے مقتول کے لواحقین کو انصاف فراہم کیا جائے تاکہ میسج برادری اور صحافیوں میں پھیلا عدم تحفظ کا احساس ختم ہوجائے۔یاد رہے کہ 7 دسمبر کی شام 8 بجے نامعلوم اشخاص نے مدینہ کالونی میں واقع صحافی کے گھر میں گھس کر فائرنگ کردی جس کے باعث وہ شدید زخمی ہوگیا اور انہیں تشویشناک حالت میں ڈسٹرکٹ ہسپتال ڈیرہ منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا اس موقع پر مقررین نے مقتول قیس جاوید کے 12 سالہ بیٹے ، 7 سالہ بیٹی اور دو غیر شادی بہنوں کی کفالت کے شہید پیکج دینے سمیت قیس جاوید کے بچوں کو تعلیمی اسکالر شپ فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا
صحافی قیس جاوید کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر اس کی بہنیں اور بیٹا انصاف کے لیے سڑکوں پر نکل آئے
