برسلز
سہیل انجم ملک
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے بھارت سے کہا ہے کہ وہ اپنی جیلوں میں قید تمام غیرقانونی کشمیری قیدیوں کو رہا کرے تاکہ ان کی زندگیوں کو بھارت میں کرونا کے بڑھتے ہوئے خطرے سے بچایا جاسکے۔
برسلز سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں علی رضا سید نے بھارت میں کوویڈ۔۱۹ کا سامنا کرنے والے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور کرونا کی وجہ سے اموات میں شدید اضافے اور کرونا مریضوں کے لیے آکسیجن سمیت بنیادی ضروری سہولیات نہ ہونے پر سخت تشویش ظاہرکی۔
علی رضا سید نے کہاکہ اس سنگین صورتحال میں بھارتی جیلوں میں موجود کشمیری قیدیوں کی زندگی بچانا بہت اہم ہے اور اس مقصد کے لیے انہیں بھارتی جیلوں سے رہا کیا جائے۔
یاد رہے کہ ہزاروں کشمیری رہنماء اور حریت پسند کارکن بھارت جیلوں میں قید ہیں اور یہ جیلیں زیادہ تر ان کے وطن کشمیر سے بہت دور ہیں۔ ان میں سے بہت سے ایسے قیدی ہیں جنہیں بھارت نے اگست ۲۰۱۹ء کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے دوران بے جرم و خطا قیدی بنایا ہے۔
ان قیدیوں میں اہم رہنماء شبیر شاہ، یاسین ملک، مسرت عالم، اشرف صحرائی، آسیہ اندرابی اور بہت سے دیگر شامل ہیں۔ شبیرشاہ کی اہلیہ ڈاکٹر بلقیس شاہ اور کئی دوسرے قیدیوں کے وارثین اور عزیزوں نے اپنے پیاروں کی فوری رہائی یا انہیں ان کے گھروں کے قریب کشمیر کی جیلوں میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک سیاسی رہنماء ایاز اکبر جو ۲۰۱۷ء سے غیرقانونی طور پر قید ہیں، کی اہلیہ رفیقہ بیگم کچھ دن پہلے اپنے خاوند کی تکالیف کے کرب میں دنیا کو وداع کہہ چکی ہیں۔
علی رضا سید نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ ان بے گناہ اور غیرقانونی زیر حراست کشمیریوں کو فوری طور پر رہا کرے تاکہ کرونا جیسے موذی مرض سے انہیں بچایا جاسکے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہاکہ اس سنگین صورتحال میں عالمی برادری کی فوری مداخلت ضروری ہے کیونکہ جہاں پورے بھارت میں زندگیاں بچانے کے لیے آکسیجن سمیت ضروری سہولیات میسر نہیں، بھارتی جیلوں میں قید کشمیریوں کی جان کو سنگین خطرہ ہے۔