پی ٹی آئی سے ترین تو گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ۔۔ بڑے افسوس سے دیکھنا اور کہنا پڑ رہا ہے اور عمران خان کو سہنا پڑ رہا ہے کہ انکی اے ٹی ایم اب پی ٹی آئی میں نہیں رہی ۔ اب ہر پارلیمانی سواری اپنے سامان کی نیب ،ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن (اصلی) سے خود حفاظت کرے۔ اب کہیں بھی کبھی بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ وزیراعظم کے احتساب اور قانون کے پہیے کے زریعے سزا اور جزا کے معاملات کے متعلقہ انکے اپنے بیانات اب پھر انکے سامنے ہوں گے۔ وہ کچھ بھی کہ اور کرسکتے ہیں یو ٹرن کا آپشن بھی موجود ہے۔ کوئی ادارہ کسی بھی نقصان کا زمہ دار نہ ہوگا۔ زمہ داری ساری معذرت کے ساتھ رنگ روڑ جیسے انکشافات کے زریعے عمران خان پر ڈالی جائے گی۔ جہانگیر ترین پیٹریاٹ گروپ بھی قوم کے ساتھ ایک مذاق ہے۔ ایک پارٹی کا سابقہ جنرل سیکرٹری اتنا طاقتور ہوسکتا ہے کہ وہ حکومت بنانے کے لئے ممبران کی ترسیل کے لئے جہاز دے سکتا ہے، حکومت بچانے کے لئے الیکٹبل لا سکتا ہے اور گرانے کے لئے وہی مال سود سمیت مالکان کو واپس بھی کرسکتا ہے۔ یہ ہے کل حقیقت تبدیل شدہ پاکستان کی موجودہ سرکار کی۔ اصل مسلہ جو سرکار کو درپیش ہے وہ یہ ہے کہ جہانگیر خان ترین کے جانے سے اور ایک ان ہاؤس پاور پلے گروپ کی تشکیل سے عمران خان فیڈرل اور پنجاب میں ایوان کا اکثریتی اعتماد کھو بیٹھیں گے اگر پیٹریاٹ نے حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تو وہ وزیراعظم کیا عوام میں جانے والا کوئی بھی اقدام بھی عدم اعتماد کے زریعے بلاک کرسکتے ہیں۔ جمعہ کے بعد پاکستان اور حکومت کو اقتصادیات کے علاوہ سیاسیات کے چیلنجز درپیش ہوں گے۔ افواہیں گرم ہیں لیکن موجودہ سرکار یو ٹرن کی ماسٹر ہے۔ ترین فیکٹر کو دیکھو اور انتظار کرو کے تحت دیکھنا چاہیے۔ یہ گروپ عمران خان کے بیانئے میں ڈینٹ ڈالے گا کیونکہ یا تو عمران خان کرپٹ اور بلیک میل کرنے والوں کو نکالے اور حکومت سے ہاتھ دھو ئے یا اسمبلیاں برخواست کرے اور نئے انتخابات کا اعلان کرے۔ دونوں صورتوں میں گھوڑا اور میدان حاضر ہوگا اور الیکشن کا میدان گرم ہوگا۔ اگست ستمبر میں انتخابات کرائے جاسکتے ہیں ۔مقتدر حلقے اس بے یقینی کو مزید گہرا کریں گے اور پارلیمان کے پانچ سال پورے کرنے کو ترجیح دیں گے تاکہ گراؤنڈ رولز کنڑول اور طے کرسکیں۔ یہاں حکمت اور دانش کااستعمال ضروری ہوگا کہ سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ بحرالحال تحریک انصاف کے اوپر ہی انکی اے ٹی ایم مشین زور دار دھماکے سے گر گئی ہے اور وزن زیادہ ہے اب سرکار کا ٹائیں ٹائیں فش لگتا ہے۔ اب سیلیکٹرز جنازے کا بندوبست بھی خود ہی کریں گے اور مولوی کا انتظام بھی خود ہی کرنا ہوگا کیونکہ مدد کو اب یہاں کوئی نہیں کوئی نہیں آئے گا (فیض)۔